پاکستان کے نامور اداکار زاہد احمد نے پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر نشر ہونے والے اسلامی فتوحات پر مبنی ترک سیریز ارطغرل غازی کی پاکستان میں کامیابی کو کُھلے دل سے قبول کرتے ہوئے اس سے متعلق فنکاروں کی بحث اور مخالفت کو شرمناک قرار دیا ہے-
باغی ٹی وی :سلامی فتوحات پر مبنی شہرہ آفاق تُرک سیریز ’ارطغرل غازی‘ اپنی کہانی، تیاری اور اداکاری کے لحاظ سے ایک شاہکار ڈرامہ ہے اس کی پروڈکشن اس کا پلاٹ اداکاری ہر چیز بہت ہی شاندار ہے یہ ڈرامہ ایک ایسے خانہ بدوش قبیلے کی کہانی بیان کرتا ہے جو موسموں کی شدت کے ساتھ ساتھ منگولوں اور صلیبیوں کے نشانے پر ہوتا ہے۔
دنیا کے متعدد ممالک میں نشر ہونے کے بعد اب یہ پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی ) یکم رمضان سے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر نشر کیا جارہا ہے اور اس کا سیزن 1 چل رہا ہے جبکہ اس کے مجموعی طور پر 5 سیزن ہیں۔ اس ڈرامے نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ بناتے ہوئے پاکستانی ڈراموں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے-
جہاں اس ڈرامے کی کہانی اور اداکاروں کی اداکاری پر پاکستانی عوام نے خوشی کا اظہار کیا ہے وہیں پاکستانی شوبز انڈسٹری کی کچھ شخصیات نے ڈرامے کو پی ٹی وی پر دکھانے ناپسندیدگی کا اظہار بھی کیا تھا اس ڈرامے کی پاکستان میں مقبولیت کے بعد معروف شخصیات دو حصوں میں بٹ گئیں تھیں کچھ لوگ اس کو پی ٹی وی پر نشر کرنے پر ناراض دکھائی دیئے جبکہ کچھ نے اسلامی فتوحات پر بنائے گئے ڈرامے کو پی ٹی وی پر نشر کرنے کو مثبت قرار دیا تھا۔
اس حوالے سے اداکار شان شاہد او اداکارہ ریما نے بھی ترک ڈرامے کو نشر کرنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا جس کے بعد یاسر حسین نے بھی ‘ارطغرل غازی’ کو پی ٹی وی پر نشر کرنے کے معاملے پر تنقید کی تھی بعدازاں اداکار یاسر حسین نے ترک اداکارہ اسرا بلجیک کو پاکستانی برانڈ کی سفیر مقرر کرنے کی بھی مخالفت تھی اور کہا تھا کہ انہیں اسٹار ہی پاکستانیوں نے بنایا۔
یاسر حسین سے ایمن اور منال خان سمیت دیگر چند شخصیات نے بھی اتفاق کیا تھا، تاہم بعد ازاں عائشہ عمر، آغا علی، اعجاز اسلم اور بلال اشرف سمیت دیگر شوبز شخصیات نے اسرا بلجیک کو پاکستانی موبائل برانڈ کا ایمبیسڈر بنائے جانے کی حمایت کی تھی۔
حال ہی میں ایک انٹرویو میں سینئیر اداکارہ لیلیٰ زبیری نے ارطغرل غازی کو پاکستانی ڈراموں کے لیے رول ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کو ارطغرل جیسے ڈرامے بنانے چاہیے۔
اب حال ہی میں انسٹاگرام پر لائیو سیشن کے دوران زاہد احمد نے غیر ملکی ڈراموں کو پاکستان میں نشر کرنے سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ان کی حمایت بھی کی۔
زاہد احمد کا کہنا تھا کہ میں اس بات سے 110 فیصد اتفاق کرتا ہوں کہ مذہبی مواد ڈراموں اور فلموں میں آنا چاہیے اورمیں پاکستان میں ارطغرل غازی کی کامیابی کو کھلے دل سے قبول کرتا ہوں۔
https://www.instagram.com/p/CD1YyV8Js5p/?igshid=iy82sd7jbm1a
زاہد احمد کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک کچھ آرٹسٹوں کی جانب سے پاکستان میں غیر ملکی مواد نشر کرنے سے متعلق نوکریوں کا مسئلہ پیدا ہونے کے تحفظات اور اس ڈرامے کے خلاف بحث انتہائی شرمناک اور بیکار ہے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر آپ اپنے کام میں اچھے ہیں تو آپ کی نوکری کہیں نہیں جائے گی ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ ہمیں پھر شرم آنی چاہیے کہ ایک مسلمان ملک ہوتے ہوئے ہم ایسا مواد نہیں بنارہے۔
زاہد احمد نے مزید کہا کہ اس میں اگر کام کی بات کی جائے تو پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کو اس حوالے سے جوابدہی ہونی چاہئے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ایسے مواد یہاں کیوں نہیں بنائے گئے-