انتہائی قدیم شہر کا قرآن مجید میں بیان: بقلم سلطان سکندر

0
60

پیٹرا (ایک کھویا ہوا شہر)

Reference:- National Geographic, Petra, 2019
"تیزی سے لرزنے والے رنگ سرخ ، سفید ، گلابی ، اور ریت کے پتھروں کے چٹانوں پر بنی ہوئی نقش و نگار والا اردن کا ایک قبل از تاریخ شہر "پیٹرا” جو سینکڑوں سالوں سے مغربی دنیا سے "کھو گیا” تھا۔
یہ اردن کی ہاشم مملکت کے جنوب مغربی کونے میں اب تک ناہموار صحرائی گھاٹیوں اور پہاڑوں کے درمیان واقع ہے،

پیٹرا ایک زمانے میں ایک ترقی پزیر تجارتی مرکز تھا اور 400 بی-سی(قبل از مسیح) اور 106 سن عیسوی کے درمیان نباطینی سلطنت کا دارالحکومت تھا۔

یہ شہر صدیوں سے ویران ہوا پڑا ہے اور برباد شدہ ہے۔
1800 کی دہائی کے شروع میں ایک یورپی سیاح نے اپنا بھیس ایک بدو میں بدلا اور اس پراسرار مقام میں خفیہ طور پر داخل ہوگیا۔”

پیٹرا پہلے پتھر کے دور میں آباد تھا۔

Reference:- Wikipedia, Petra, 2019
” اس بات پر یقین کیا جاتا ہے کہ پیٹرا 9000 بی-سی (قبل از مسیح) کے شروع میں ہی آباد ہو گیا تھا۔ اور یہ ممکنہ طور پر چوتھی صدی بی-سی (قبل از مسیح) میں نباطینی سلطنت کے دارالحکومت کے طور پر قیام پذیر ہوا۔ نباطینی خانہ بدوش عرب ہوا کرتے تھے جنہوں نے پیٹرا کے نزدیکی تجارتی راستوں میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے اسے ایک اہم تجارتی مرکز کے طور پر قائم کیا۔ اس شہر تک رسائی 1.2 کلو میٹر لمبی گھاٹی کے ذریعے کی جاتی ہے جسکا نام سک(Siq) ہے، جو سیدھے خزانے کی طرف جاتی ہے۔ یہ پتھر کو کاٹنے کے فن تعمیر اور پانی کے نل کے نظام کی وجہ سے مشہور ہے۔”

یہ شہر پتھر کو کاٹنے کے فن تعمیر کی وجہ سے مشہور ہے۔ سب سے مشہور عمارت خزانے کی ہے جو پہلی صدی میں تعمیر کی گئی تھی۔ درج ذیل تصویر دیکھیں۔

یہ بہت ہی جدید قسم کے ڈیزائن ہیں اور پانی کے نل کا نظام بھی جو ظاہری بات ہے کہ انکی پہلی عمارت نہیں ہوگی جو انہوں نے بنائی ہو، ان سے پچھلی نسلوں نے ان سے بھی بھاری حیران کر دینے والے گھر تعمیر کیے۔
اور پانی کے نل کے نظام کی تصویر بھی درج ذیل ہے۔

پیٹرا میں قدیم مکانات بھی بغیر کسی جادو کے پتھر میں بنے ہوئے تھے۔

جبکہ آثار قدیمہ کے ماہرین جہاں پیٹرا کی خوبصورت نقش و نگار تلاش کر رہے تھے وہاں انہیں ایک سیدھی سل(پتھر کی پلیٹ) ملی جس پہ اللہ لکھا ہوا تھا۔

Reference:- Wikipedia, Petra, 2019
"نباطینیوں نے اسلام سے پہلے کے دور کے عرب کے ماننے والے خداوں اور ساتھ ہی معزز بادشاہوں کی پوجا کی۔
لفظ Qosmilk(جسکا مطلب بادشاہ ہے) کے ذریعے نکلنے والا لفظ قوس-اللہ جسکا مطلب ” قوس اللہ ہے” یا "قوس خدا ہے” کے نام سے منسوب ایک پتھر کی پلیٹ پیٹرا میں پائی گئی۔ لفظ Qos جو ہے وہ Kaush, Qaush جسکا مطلب ہے "پرانے ادومیوں(عیسی کے قبیلے یا نسل کے لوگوں) کا خدا” کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ یہ سل(اسٹیل) سینگدار ہے اور پیٹرا کے قریب واقعہ Edomite Tawilan (غالبا کوئی علاقہ ہے) سے مہر شدہ ایک ستارہ اور ہلال دکھاتا ہے۔ دونوں چاند دیوتا کے مطابق ہیں۔ یہ بات قابل فہم ہے کہ اسکے ذکر میں دیر حاران(ترکی کے شہر) کے ساتھ تجارت کے نتیجے میں ہوسکتی ہے۔ Qos کی نوعیت کے بارے میں تاحال بحث جاری ہے جسکی شناخت شکار کرنے والا خدا اور قوس و قزاح (موسم کا خدا) کے ساتھ کی جاتی ہے حالانکہ اسٹیل کے اوپر کا ہلال بھی ایک خدا ہے(ان کے نزدیک)۔
سینائی اور دوسری جگہوں میں نباطینی تحریروں میں وسیع حوالاجات کے ساتھ نام پیش کیے گئے ہیں جن میں اللہ، EI اور الات(خدا اور خدائی) اور علاقی حوالہ جات کے ساتھ العزہ، بعل اور منات لکھے گئے تھے۔ سینائی میں الات کا نام بھی پایا گیا تھا جو جنوبی عربی کی زبان میں لکھا ہوا تھا۔ لفظ Allah خاص طور پر Garm-Allahi یعنی God Decided(یونانی گیرامیلوس) اور Aush-Allahi یعنی God Convenant(یونانی اوسلوس) سے لیا گیا ہے۔ ہمیں Shalm-lahi جسکا مطلب "اللہ امن ہے” اور Shalm-Allat جسکا مطلب "دیوی کا امن” ہے دونوں ملے ہیں۔ ہمیں یہ دونوں الفاظ Amat-Allahi جسکا مطلب "خدا کا ملازم” اور Halaf-Alahi جسکا مطلب "اللہ کا جانشین” بھی ملے ہیں۔”

ان الفاظ میں لفظ Allah بھی پایا گیا تھا جسکا مطلب ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے خبردار کیے گئے تھے جبکہ انہوں نے اللہ کے علاوہ غیر اللہ کی پوجا رکھنا جاری رکھا۔
تو یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے پتھروں میں اپنے گھر بنائے، اللہ کی طرف سے خبردار کیے گئے لیکن انہوں نے اپنے خدا کے پیغام کو نظر انداز کیا اور یہ صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے۔
مگر اس تحقیق کی دریافت سے 1400 سال پہلے ہی قرآن میں یہ کہہ دیا گیا تھا کہ

Quran 15:80-83

"اور بے شک پتھر والوں نے رسولوں کو جھٹلایا تھا۔
اور ہم نے انہیں اپنی نشانیاں بھی دی تھیں پر وہ ان سے روگردانی کرتے تھے۔
اور وہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے تھے کہ امن میں رہیں۔
پھر انہیں صبح کے وقت سخت آواز نے آ پکڑا۔
پھر ان کے دنیاوی ہنر ان کے کچھ بھی کام نہ آئے۔”

پتھر والے لوگ وہ تھے جو پہاڑوں اور چٹانوں میں اپنے گھر بنایا کرتے تھے، یہ خبردار کیے گئے لیکن انہوں نے خدا کے پیغام کو نظر انداز کیا، تو فرشتوں نے اپنی چیخ سے انہیں ہلاک کر دیا، اسکا مطلب ہوا کہ انکے گھر تباہ نہیں ہوئے۔

بلکل یہی بات ہمیں اس شہر پیٹرا میں ملی۔
پتھروں کے دور کا شہر جس میں ابھی بھی لوگ پتھروں میں گھر تراش رہے ہیں اور وہ لوگ خبردار کیے گئے تھے۔

سوال تو یہ بنتا ہے کہ
ایک غیر معمولی شخص 1400 سال پہلے پتھروں کے دور کا شہر پیٹرا کے بارے میں کیسے جان سکتا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

بقلم سلطان سکندر!!!

Leave a reply