بھارت میں زیورات کی معروف کمپنی کے ایک اشتہار میں مسلمان گھرانے میں ہندو لڑکی کو بہو کے طور پر دکھائے جانے پر تنازع پیدا ہوگیا جس کے بعد کمپنی نے معافی مانگتے ہوئے اشتہار کی ویڈیو ہٹادی۔

باغی ٹی وی : خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے بڑے کاروباری اداروں میں شمار ہونے والے ’ٹاٹا‘ گروپ کی زیورات سے متعلق ذیلی کمپنی کے اشتہار پر انتہاپسند ہندوؤں نے برہمی کا اظہار کیا جد کے بعد کمپنی نے معافی نامہ جاری کرتے ہوئے اشتہار کی ویڈیو ہٹا دی-


تنشق جیولرز کی جانب سے سوشل میڈیا پرجاری معافی نامے میں وضاحت کی گئی کہ اشتہار بنانے کا مقصد ملک میں مختلف نظریات اور طبقات سے وابستہ افراد کو اتحاد کے طور پر دکھانا تھا تاہم ویڈیو کا مواد بعض افراد کے لیے تکلیف کا باعث بنا، جس پر کمپنی معافی کی طلب گار ہے۔

ہوا کچھ یوں کہ ٹاٹا گروپ کی ذیلی کمپنی ’تنشق‘ نے 12 اکتوبر کو زیورات کا ایک مختصر اشتہار جاری کیا تھا جس میں ایک ہندو خاتون کو مسلمان گھرانے کی بہو کے طور پر دکھایا گیا تھا۔

اشتہار میں مسلمان گھرانے کی جانب سے اپنی ہندو بہو کے حاملہ ہونے کے بعد اس کے آنے والے بچے کے لیے گود بھرائی کی رسم کو دکھایا گیا تھا

اشتہار میں ہندو بہو گود بھرائی کی رسم کے دوران اپنی مسلمان ساس سے پوچھتی ہیں کہ ان کے ہاں تو ایسی رسم نہیں ہوتی نا؟ جس پر ساس انہیں جواب دیتی ہے کہ بیٹیا کو خوش کرنے کی رسم تو ہر گھر میں ہوتی ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہندو بہو اپنی مسلمان ساس کا جواب سن کر خوش ہو تی ہے اور اسی دوران ہی ساس کی جانب سے بہو کو تنشق کے نئے زیورات تحفے کے طور پر پہناتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ اشتہار جاری کئے جانے کے بعد ابتدائی طور پر انتہاپسند ہندوؤں نے اعتراض کرتے ہوئے اشتہار کو ’لو جہاد‘ قرار دے کر زیورات کی کمپنی پر سخت تنقید کی۔
https://twitter.com/_ideepika/status/1316046573571252224?s=20


https://twitter.com/shivkumarac/status/1316242438902575104?s=20


انتہاپسند ہندو خواتین کی جانب سے مسلمان مردوں سے شادی کرنے کو ’لو جہاد‘ کا نام دیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ مسلمان لڑکے ہندو لڑکیوں کو محبت کے جال میں پھنسا کر ان سے شادی کرنے کے بعد ان کا مذہب تبدیل کردیتے ہیں۔

اشتہار کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ٹوئٹر پر بھی ’بائیکاٹ تنشق‘ کا ٹرینڈ ٹاپ پر آگیا اور اشتہار کے حق اور مخالفت میں سیاستدان، صحافی، سماجی رہنما اور معروف میڈیا پرسنالٹیز بھی اپنی اپنی رائے کا اظہار کرنے لگیں۔

سوشل میڈیا پر انتہاپسند ہندوؤں کی سخت تنقید کے بعد اگرچہ زیورات کمپنی نے ویڈیو کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ہٹادیا، تاہم اس کے باوجود مذکورہ اشتہار پر بحث و تنازع جاری رہا۔

اشتہار پر شروع ہونے والے بحث میں لوگوں نے ہندو اور مسلمانوں کے درمیان ہونے والی شادیوں اور ’لو جہاد‘ پر بحث کی اور کئی افراد نے دعویٰ کیا کہ اشتہار کے ذریعے دکھانے کی کوشش کی گئی کہ ہندو خواتین مرضی سے مسلمانوں سے شادی کرتی ہیں۔

تاہم ویڈیو کو اب بھی کئی لوگ شیئر کر رہے ہیں اور سیکولر بھارتی انتہاپسندوں کے رویے پر افسوس کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔

ویڈیو کے خلاف انتہاپسندوں کے احتجاج پر نامور بھارتی سیاستدان ششی تھرور نے بھی افسوس کا اظہار کیا اور ساتھ ہی انہوں نے مذکورہ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اشتہار میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے اتحاد کو دکھا گیا ہے اور ایسے اشتہار پر تنگ نظر لوگوں نے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔
https://twitter.com/ShashiTharoor/status/1315833504253374464?s=20
ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ایسے افراد دنیا میں ہندو مسلم اتحاد کی سب سے بڑی علامت بھارت کا بائیکاٹ کیوں نہیں کرتے؟

https://twitter.com/QueenAnpas/status/1316088401054126083?s=20

شاہ رخ خان کو گوری خان سے شادی کرنے کے لئے کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا

عامر خان کی بیٹی ایرا خان بھی گزشتہ 4 سال سے ڈپریشن کا شکار

عامر خان کی بیٹی ایرا خان بھی گزشتہ 4 سال سے ڈپریشن کا شکار

Shares: