70سالہ خاتون کمانڈرکی افغان طالبان میں شمولیت:دنیاحیران رہ گئی

کابل: 70 سالہ خاتون کمانڈرکی افغان طالبان میں شمولیت:دنیاحیران رہ گئی ،اطلاعات کے مطابق افغانستان کے صوبے بغلان کی 70 سالہ خاتون کمانڈر نے افغان طالبان میں شمولیت اختیار کر لی۔

ذرائع کے مطابق یہ واقعہ افغانستان کے شمالی صوبے کے شہر ناہرین کی بی بی عائشہ حبیبی جنگ سے تباہ حال ملک کی واحد خاتون جنگجو کمانڈر مانی جاتیں ہیں۔

 

بی بی عائشہ حبیبی ماضی میں طالبان اور سوویت یونین کے خلاف سرگرم رہیں لیکن اب انہوں نے باضابطہ طور پر طالبان میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔افغان عہدیداروں نے طالبان کے اس بیان کی تصدیق کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ بی بی عائشہ گروپ میں شامل ہوگئی ہیں۔

بی بی عائشہ کو ’کمانڈر کفتر‘ اور روسیوں کے خلاف جنگ میں فاختہ جیسی چستی کی وجہ سے ’ڈو (فاختہ) کمانڈر‘ کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔

بی بی عائشہ حبیبی نے 70 کی دہائی میں افغانستان پر سوویت یونین کے قبضے کے خلاف ایک دہائی پر محیط جنگ کے دوران 200 جنگجوؤں کا ایک گروہ تشکیل دیا اور بغلان میں سوویت یونین کے مخالف کمانڈروں میں ایک اہم شخصیت بن کر سامنے آئیں۔

 

 

90 کی دہائی میں جب سخت گیرافغان طالبان نے افغانستان میں کامیابی حاصل کی تو وہ ان کےخلاف ہوگئیں جبکہ افغان طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد کمانڈر کفتر نے اپنےجنگجوؤں کو اسلحے سے پاک کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

کمانڈر کفتر وہ واحد خاتون افغان کمانڈر ہیں جو اپنے ارد گرد بندوق برداروں کےایک گروہ کو جمع کرنےعلاقے کا کنٹرول سنبھالنے اور اپنی خود مختاری کا استعمال کرنےمیں کامیاب رہیں۔16 اکتوبر کو ضلع نہرین کے گورنر فضل دین مرادی نے ’ریڈیو فری افغانستان‘ کو بتایا کہ ’کمانڈر کفتر اپنے متعدد مسلح ساتھیوں کے ہمراہ افغان طالبان میں شامل ہوگئی ہیں‘۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہےکہ انہوں نے چند دن قبل نہرین کے علاقے سجانو پر حملہ کیا اور وہاں کے کچھ دیہاتوں پر قبضہ کر لیا۔

دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ افغان طالبان کے تبلیغ اور رہنمائی کمیشن کے عہدیداروں نے 15 اکتوبر کو کفتر اور ان کے حامیوں کو گروپ میں خوش آمدید کہا۔

بی بی عائشہ کے مرکزی حکومت سے بھی قریبی تعلقات ہیں اور افغان طالبان حملوں کے خلاف مزاحمت میں وہ حکومت کی حمایت کرتی رہی ہیں۔

 

 

ذرائع کے مطابق 2015 میں ایک انٹرویو میں انہوں نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ طالبان بدل جائیں گے یا اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے‘۔

بی بی عائشہ حبیبی نے مختلف مسلح تنازعات میں اپنے شوہر، دو بیٹوں اور لگ بھگ 40 رشتہ داروں کو کھونے کے باوجود کبھی اپنے ہتھیار نہیں پھینکے۔

بغلان صوبائی کونسل کے رکن حنیف کوہ گدائی نے کہا کہ کمانڈر کفتر نے افغان طالبان جنگجوؤں کو برسوں بعد نہرین کی وادی میں داخل ہونے اور ان کی رہائش گاہ کا کنٹرول سنبھالنے کی اجازت دی ہے۔

افغان سیکیورٹی فورسز نے خاتون کمانڈر کی افغان طالبان میں شمولیت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ وہ ماضی میں بھی سیکیورٹی فورسز یا حکومت کی وفادار نہیں تھیں، اس لیے ان کے اس فیصلے کا خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔

اگرچہ بی بی عائشہ کئی بیماریوں میں مبتلا ہیں لیکن ان کی محض موجودگی اب بھی ان کے زیر کنٹرول علاقے اور ان کے مسلح جنگجوؤں کے لیے اہم ہے۔

Comments are closed.