پیمرا کی جانب سے 24چینل سمیت دیگر چینلوں کی بندش کا معاملہ ، عدالت نے نئی تاریخ ‌دے دی

0
63

پیمرا کی جانب سے 24چینل سمیت دیگر چینلوں کی بندش کا معاملہ ، عدالت نے نئی تاریخ ‌دے دی

باغی ٹی وی : لاہور ہائی کورٹ میں پیمرا کی جانب سے 24چینل سمت دیگر چینلوں کی بندش کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی .لارجر بنچ نے درخواستوں پر سماعت 4 نومبر تک ملتوی کردی۔۔آئندہ سماعت پر دیگر چینلوں کے وکلا دلائل کا اغاز کریں گے

لارجر بنچ کے روبرو ایک چینل کے وکیل سعد رسول نے پیمرا کے لا محدود اختیارات کے حوالے سے دلائل دیے ہوئے کہا کہ پیمرا کے کسی بھی اقدام کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر ہو سکتی ہے ۔

سعد رسول ایڈووکیٹ نے کہا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ پیمرا کے کسی بھی اقدام کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر ہوگی۔
اریٹکل 199 کے تحت لاہور ہائی کورٹ کو سماعت کا وسیع دائرہ اختیار حاصل ہے .پیمرا وفاقی ادارہ ہونے کی بنا پر اسکے فیصلہ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر ہو سکتی ہے ۔

چینل کا وجود لاہور میں ہوگا تو یہاں کی ہائی کورٹ میں اپیل دائر ہوگی۔کاز اف ایکشن جہاں ہوگا وہاں دائرہ اختیار کا تعین ہوگا ۔

انکے چینل کا ہیڈ کوارٹر لاہور میں ہے ایسے میں پیمرا کے کسی اقدام کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر ہوگی ۔پیمرا کو اختیار نہین دیا جا سکتاکہ وہ جہاں چاہے وہاں سے چینل کے خلاف کاروائی کرے۔عدالتوں کی زمہ داری ہے کہ ریاست کے خرچہ پر شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔

پیمرا کا ہر ایکٹ یا اقدام فیصلہ ہوتا ہے جسکو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جاتا ہے ۔پیمرا کے کسی اقدام کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ جانا ضروری نہین۔

پیمرا کا پرنسپل آفس اسلام آباد میں ہیں جبکہ صوبوں میں انکے افس موجود ہیں ۔قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ پیمرا کے کسی اقدام کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ جانا ضروری ہے ۔پیمرا اپنے فیصلے کے خلاف پاکستان بھر میں کہیں بھی میٹنگ بلا سکتا ہے ۔

پیمرا کا ہر اقدام چیلنج ہو سکتا ہے ۔پیمرا سیکشن 18 کے تحت لائسنس دیے جاتے ہیں ۔پیمرا اپنے قانون کی سیکشن 30 اے کے تحت کسی بھی چینل کا لائسنس معطل کر سکتا ہے ۔اگر کسی پروگرام میں کوئی غلط بات ہوئی تو پیمرا 30 اے کے تحت کاروائی کرے گا۔

آئین پاکستان کے اریٹکل 75 کے تحت عدالتوں کو پابند نہیں کیا جا سکتا کہ فلاں کیس سنے اور فلاں نہ سنے۔اریٹکل 199 کے تحت لاہور ہائی کورٹ کو لامحدود اختیارات حاصل ہیں ۔آرٹیکل 199 کے تحت لاہور ہائی کورٹ کسی بھی ادارے کے متاثرہ شہری کا کیس سن سکتی ہے۔

اگر لاہور ہائی کورٹ مناسب سمجھے تو اس شہری کا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا کہ سکتی ہے ۔عدالتیں اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر قانون کی تشریح کرتی ہیں ۔175 (2) کے تحت لاہور ہائی کورٹ مکے دائرہ اختیار کا تعین کیا گیا ہے ۔

شہزاد شوکت نے سیون نیوز کے وکیل ہونے کی بنا پر عدالتی معاون کے طور پر پیش ہونے سے معذرت کر لی تھی.بنچ کے روبرو پیمرا کے جی ایم ایم طاہر تاڑر پیش ہوئے . لارجر بنچ نے 24 چینل سمت سیون نیوز رائل نیوز اور دیگر درخواستوں پر سماعت کی ۔تمام درخواستوں میں عدالتی دائرہ اختیار کے تعین کی استدعا کی گئی ہے .درخواستوں میں پیمرا کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر رکھا ہے

مسٹر جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں مسٹر جسٹس شمس محمود مرزا اور مسٹر جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل لارجر بنچ نے درخواست پر سماعت کی ۔لارجر بنچ بنانے کی سفارش مسٹر جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کی تھی ۔پیمرا نے چینل کو انٹرٹینمنٹ کا لائسنس لینے کے برعکس نیوز چینل کی نشریات شروع کرنےکے غیر قانونی اقدام پر شوکاز نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔

استدعا کی گئی کہ عدالت پیمرا کے نوٹس پر عمل درآمد معطل کرے درخواستگزار چینل کو نشریات چلانے کی اجازت دے

Leave a reply