یہاں انڈیا کا ذکر نہ کریں ،ہم بڑے کلیئر ہیں،عدالت کا وکیل پر اظہار برہمی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا سے متعلق حکومتی رُولز پر سوالات اٹھا دیئے

عدالت نے پی ٹی اے کو سوشل میڈیا رولز پر پاکستان بار کے اعتراضات کو مدنظر رکھنے کی ہدایت کر دی ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی پر اظہار برہمی کیا،عدالت نے پی ٹی اے وکیل کو آزادی اظہار دبانے والے بھارت کی مثال دینے سے روک دیا

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہاں انڈیا کا ذکر نہ کریں ،ہم بڑے کلیئر ہیں کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو، اگر بھارت غلط کر رہا ہے تو ہم بھی غلط کرنا شروع کردیں، ایسے رُولز بنانے کی تجویز کس نے دی اور کس اتھارٹی نے انہیں منظور کیا؟ اگر سوشل میڈیا رُولز سے تنقید کی حوصلہ شکنی ہو گی تو یہ احتساب کی حوصلہ شکنی ہو گی تنقید کی حوصلہ افزائی کریں نہ کہ حوصلہ شکنی،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ حکومت یا کوئی بھی قانون اور تنقید سے بالاتر نہیں، پی ٹی اے تنقید کی حوصلہ افزائی کرے کیونکہ یہ اظہار رائے کا اہم ترین جزو ہے ، کیوں کوئی تنقید سے خوفزدہ ہو ہر ایک کو تنقید کا سامنا کرنا چائیے ،یہاں تک عدالتی فیصلوں پر بھی تنقید ہو سکتی ہے صرف فیئر ٹرائل متاثر نہیں ہونا چاہیے

"پلیز گو بیک چائنہ” بھارتی فوج کے ترلے، بینر اٹھا لیے

جنگ کی تیاری کرو، چینی صدر کا فوج کو حکم

چائنہ نے لداخ کے قریب اپنے ایئر بیس کو مزید پھیلانا شروع کر دیا،جنگی طیارے بھی پہنچا دیئے

لداخ پر پنگے بازی پر چائنہ نے بھارتی فوج کو رگڑ دیا مگر کشمیر پر ہم احتجاج سے آگے نہ بڑھ سکے

مودی سرکار کے عزائم پڑوسی ممالک کیلئے خطرہ بن چکے،وزیراعظم عمران خان

مودی ٹرمپ ٹیلی فونک رابطہ ، بھارت کی چین اور امریکہ کی سیاہ فاموں کے ہاتھوں درگت پر دونوں کا ایک دوسرے سے اظہار یکجہتی

پاکستان کو بات بات پر تڑیاں لگانے والا بھارت ، لداخ پر چینی قبضے کے خلاف تاحال منتوں اور ترلوں کی پالیسی پر عمل پیرا

لداخ میں چائنہ سے شرمناک شکست کے بعد "انڈیا” کا نام بدلنے کی انڈین سپریم کورٹ میں درخواست

بھارت کی طرف سے کراچی معاملےکوغلط رنگ دینا گھٹیااورکمترسوچ کی عکاسی کرتی ہے،شیخ رشید

وکیل پاکستان بار کونسل نے کہا کہ رولز کی کچھ شقوں سے تاثر ملتا ہے کہ وہ آئین سے متصادم ہیں،عدالت نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ پاکستان بارکونسل کا کام ہے وہ وکلا کی نمائندہ باڈی ہے،آئندہ سماعت پر مطمئن کریں کہ رولز آرٹیکل 19 اور 19 اے سے متصادم نہیں،یہ عدالت کیوں احتساب سے ڈرے،کوئی قانون اور تنقید سے بالاتر نہیں ہے، جب آپ سقم چھوڑیں گے تو مسائل بھی ہوں گے پاکستان بار کے اعتراضات مناسب ہیں،

عدالت نے کہا کہ یہ رولز بھی مائنڈ سیٹ کی نشاندہی کر رہے ہیں،جب عدالتی فیصلے پبلک ہو جائیں تو تنقید پر توہین عدالت بھی نہیں بنتی، چیف جسٹس نے پی ٹی اے کے وکیل کو کہا کہ یاد رکھیں یہاں ایک آئین اور جمہوریت ہے،جمہوریت کے لیے تنقید ضروری ہے اکیسویں صدی میں تنقید بند کریں گے تو نقصان ہو گا.

عدالت نے پی ٹی اے سے دوبارہ جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کر دی

Shares: