لاہور:جنسی ہراسگی سکینڈل کے متنازع کمیشن کی تشکیل معطل،ہائی کورٹ کا بڑوں بڑوں کوحاضرہونے کا حکم ،اطلاعات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے جنسی ہراسگی سکینڈل میں محتسب پنجاب میں متنازع کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا، عدالت نے خاتون محتسب پنجاب اور وائس چانسلر کنگ ایڈوورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر خالد مسعود گوندل کو بھی 26 جنوری کیلئے نوٹسز جاری کر دیئے
ذرائع کے مطابق جسٹس شاہد جمیل خان نے کنگ ایڈورڈ کی لیڈی ڈاکٹر ڈالیا محمود کی درخواست پر سماعت کی، خاتون ڈاکٹر کی طرف سے ایڈووکیٹ عمران خان کلیر اور میاں دائود ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور مئوقف اختیار کیا کہ محتسب پنجاب میں وائس چانسلر کنگ ایڈوورڈ خالد مسعود گوندل کیخلاف جنسی ہراسگی کی شکایت درج کروائی ہے،
محتسب پنجاب نے جنسی ہراسگی کے عدالتی ٹرائل کیلئے کنسلٹنٹ کو کمیشن مقرر کر دیا ہے، کمیشن کے ذریعے محتسب پنجاب کو ملزم اور مدعی کا ٹرائل کرنے کیلئے جگہ بھی کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی ہی مختص کی گئی ہے، اس عمل یہ تاثر ملتا ہے کہ عدالت خود چل ملزم کے گھر میں جا کر اسکا بیان اور گواہ ریکارڈ کریگی،
انہوں نے مزید مئوقف اختیار کیا کہ قانون کے تحت محتسب پنجاب اپنے عدالتی اختیارات کسی کمیشن کو تفویض نہیں کر سکتی کیونکہ قانون کے تحت کمیشن کو ٹرائل منعقد کرنے، کیس کے میرٹ پر تحقیقات کرنے یا رائے دینے کا اختیار نہیں بلکہ جنسی ہراسگی کیس کا ٹرائل کرنے، تحقیقات کرنے، ریکارڈ کی پڑتال کا اختیار صرف محتسب پنجاب کا اختیار ہے،
درخواست گزار کے وکلاء نے نشاندہی کی کہ کسی کمیشن کو عدالتی ٹرائل کا اختیار دینا آئین کے آرٹیکل 10 اے اور انصاف کی فراہمی کے وضع کردہ شفاف اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے، انہوں نے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ محتسب پنجاب اور کمیشن کے اختیارات کے قانونی نقطے کی تشریح کرے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک متنازع کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن بھی معطل کرے،
ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے خاتون محتسب پنجاب اور وائس چانسلر کنگ ایڈوورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر خالد مسعود گوندل کو 26 جنوری کیلئے نوٹسز جاری کر دیئے۔