ماڈل ٹاؤن الیکشن : صاحبزادہ سیف الرحمن کی گزشتہ 8 سالہ رپورٹ منظر عام پر

0
66

صاحب زادہ سیف الرحمن خان نے پہلی مرتبہ مارچ 2012 میں میں بطور صدر ماڈل ٹاؤن سوسائٹی لاہور کا چارج سنبھالا اس وقت ماڈل ٹاؤن سوسائٹی کے مالی حالات سازگار نہ تھے حکومت پنجاب نے پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی کر رکھی تھی جو اب تک بند ہے جبکہ بورڈ آف ریونیو کی طرف سے نیلام کرتا پلاٹ نمبر 82 ایچ کی رقم تقریبا ساڑھے آٹھ کروڑ پہ سوسائٹی کو ابھی تک نہ ملی بارات گھر کو مکمل کرنے کے لئے سرمایہ کی ضرورت تھی قصر نور نے پچاس لاکھ روپے کیش اور ڈیڑھ کروڑ روپے کی بینک گارنٹی دینی تھی انتظامیہ نے قصر نور سے گفت و شنید کی اور قصر نور سے بینک گارنٹی کی بجائے یہ رقم کیش کی صورت میں وصول کی-

میٹرو کیش اینڈ کیری سٹور سوسائٹی کو ٹیکس نہیں دے رہا تھا انتظامیہ نے فیصلہ کیا اس کی اس کی بجلی کاٹ دی جائے اگلے ہی دن میٹرو کیش اینڈ کیری نے تیس لاکھ روپے ادا کر دیے نئے چناچی میٹرو انتظامیہ کی مدد سے سرکلر روڈ پر سوسائٹی ایل ای ڈی سٹریٹ لائٹس نصب کرائی جس سے سٹریٹ لائٹس کی مد میں 90 فیصد بجلی کی بچت ہوئی اور سوسائٹی کے مالی بوجھ میں خاطرخواہ کمی واقع ہوئی-

بارات گھر میں نصب کرنے کے لئے سوسائٹی نے ہائر کمپنی سے اے سی پلانٹس خریدے ہائیر کمپنی کو تین کروڑ روپے سوسائٹی نے ادا کرنے تھے سوسائٹی نے ہائرکمپنی والوں سے بات کی اور ان کو اس بات پر آمادہ کیا کمپنی سوسائٹی سے یہ رقم آسان اقساط میں وصول کرے بارات گھر میں شادی فنکشن کا انعقاد کیا جس سے سوسائٹی کی آمدن شروع ہوئی اور ممبر کی اپنی بیٹی بیٹے پوتی پوتے کی شادی پر چارج سے مستثنیٰ قرار دیا-

2012میں صاحب زادہ سیف الرحمن خان نے سوسائٹی کا چارج سنبھالا تو بجلی کی مد میں صارفین کی ذمہ تقریبا دس کروڑ روپے واجب الادا تھے اور اس رقم کو حکمت عملی کے تحت وصول کیا گیا واپڈا کے لائن لوسز 20 سے 30 فیصد تک جا پہنچے تھے انہیں کم کرکے 10 سے 15 فیصد تک لایا گیا-

2102 میں لوڈشیڈنگ اپنے عروج پر تھی تھی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پانی کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کر گیا تھا سوسائٹی نے دو ٹیوب ویلوں کو عارضی طور پر جنریٹر پر چلا کے دیکھا جس پر بہت زیادہ خرچہ آ رہا تھا چنانچہ سوسائٹی کے واٹر سپلائی سسٹم کے لیے پہلے سے نصب شدہ چھ ٹیوب ویل کے لیے بجلی کے ڈبل کنکشن لگا ئے 2012 میں کل 16 ٹیوب ویل چلتے تھے اب بہتر منصوبہ بندی سے10 ٹیوب ویل وہی کام سرانجام دے رہے ہیں جس سے سوسائٹی کو چھ ٹیوب ویل کے بجلی کے بل کی مد میں تقریبا 4 کروڑ روپے سالانہ کی بچت ہوئی تنخواہوں اور مشینری کی مرمت کی مد میں الگ سے بہت کی جاتی ہے –

جے اور سی بلاک میں سیوریج کا مسئلہ :جے اور سی بلاک میں اکثر سیوریج لائن بند رہتی تھی جس کی وجہ سے بلاک میں سیوریج کا پانی سڑکوں پر گھر آتا تھا اسی سلسلے میں باقاعدہ سروے کروا کر سیوریج کے دیرینہ مسئلہ کو حل کروایا –

بینک سکوائر مارکیٹ میں تقریبا سولہ شیشہ کیفے موجود تھے جہاں یقیناً منشیات بھی میسر تھی جس سے ہماری نوجوان نسل متاثر ہو رہی تھی مارکیٹ میں شریف فیملی کا آنا حال ہو چکا تھا نوجوان نسل کو شیشہ کیفے جیسی لعنت سے چھٹکارا دلانے کے لئے تمام تر مخالفت کے باوجود ماڈل ٹاؤن میں شریف کو بند کروایا گیا اس کے بعد لاہور اور پھر پورے پنجاب میں بھی کیسے بند ہوئے-

ماڈل ٹاؤن میں مختلف جگہوں پر پھل کی ریڑھیاں اور کھوکھے لگے ہوئے تھے جو ماڈل ٹاؤن کے حسن کو ماند کر رہے تھے اور بیجا ٹریفک جام کا باعث بنتے تھے انہیں ٹاؤن سے ختم کیا گیا اور قانونی کمرشلائزیشن انتظامیہ نے ہی غیر قانونی کمرشلائزیشن کے خاتمے کو اپنا ولین مشن بنایا اور غیر قانونی کمرشلائزیشن سرگرمیوں میں ملوث افراد کی حوصلہ شکنی کی اور بارہ سی می سرگودھا یونیورسٹی کی برانچ کھلی تو انتظامیہ نے ان کی بجلی و پانی کو منقطع کیا یا کیا جس پر سکیورٹی اہلکاروں کو زدوکوب کیا گیا بجلی بند ہونے پر یونیورسٹی والوں نے جنریٹر پر کام جاری رکھنے کی کوشش کی غیرقانونی کمرشلائزیشن کے خلاف سوسائٹی کے سخت رویہ کے باعث سرگودھا یونیورسٹی کی برانچ کو کام بند کرنے پر مجبور کر دیا اسی طرح 2-کے میں کیڈٹ سکول کھلا تو اسے بند کروایا 116 میں اے آر وائے نیوز چینل 103 -جی میں میڈیا کا دفتر 73-جی میں نیوز 1 ٹی وی وی ،11 -ایف ٹی وی چینل اور اس کے علاوہ بے شمار غیر قانونی کمرشل دفاتر کو بند کروایا ہم نے غیر قانونی کمشن پر سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے غیر قانونی کمرشلائزیشن کرنے والا اور لینڈ مافیا سے ایک مستقل قانونی جنگ لڑ رہا ہے –

سیکورٹی مانیٹرنگ کے لئے کیمرے لگائے گئے پیٹرولنگ کے لئے نئی مہران پانچ کاریں شامل کی گئی ہیں جو دن رات گشت کرتی ہیں جس سے جرائم کے روک تھام میں کافی بہتری آئی ہے چالیس عدد ہونڈا 125 موٹر سائیکل اور13 عدد سی ڈی سیونٹی سکواڈ میں شامل کی گئی اور ان کے اندر ہر بلاک میں انٹری پوائنٹس اور حساس لائنوں میں گارڈز کے لیے نئی چیک پوسٹس لگائی گئی تا کہ موسم کی خرابی کے دوران گارڈ اس لین میں موجود رہیں اور ڈیوٹی میں خلل پیدا نہ ہو-

ٹاؤن سے کچرا اٹھانے والی پٹھان ، پکھی واس ، ریڑھی بان ،خانہ بدوش ، اور فقیروں و گدا گروں کا داخلہ بند کر دیا گیا سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے وائرلیس سسٹم کے لیے پرائیویٹ کمپنی کو سالانہ دس لاکھ روپے ادا کرنے پڑتےہیں سوسائٹی انتظامی- کی کوششوں سے اب پی ٹی اے کو صرف چالیس ہزار روپے سالانہ دا کیے جاتے ہیں-

2008 میں ممبران کو کو پندرہ ہزار روپے نقد ادائیگی بذریعہ چیک کر لیا گیا تھا جن میں ممبران کو کسی وجہ سے نہ مل سکا تھا انھیں ریلیف دیا گیا بجلی کی فی یونٹ قیمت واپڈا اور لیسکو کی طرف سے وصول کی جانے والی بجلی کی فی یونٹ قیمت سے کم رکھی گئی-

ماڈل ٹاؤن سوسائٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپورٹس فیسٹیول منعقد کروائے جس میں معزز ممبران اور ان کی فیملی کو اپنی صلاحیتیں اجاگر کرنے کے لئے بہترین ماحول فراہم کیا ان فیسٹیول کو نہ صرف اپنوں نے بلکہ مخالفین نے بھی بے حد سراہا-

جائیداد کی خریدوفروخت ٹرانسفر کے سلسلے میں بائیومیٹرک نظام متعارف کروایا –

سینٹرل پارک میں ممبران کی فیملی کا داخلہ فری کیا گیا اور اب ماڈل ٹاون کے رہائشیوں کو بھی پارک میں مختلف داخلہ کی سہولت دے دی گئی ہے ہے علاوہ ازیں ٹریک پر سلرسسٹم نصب کیا اب خواتین بلا خوف و خطر شام رات کے وقت ٹریک پر واک کر سکتی ہیں نئے باتھ روم کی تعمیر کی گئی ا سینٹرل پارک میں جھیل کی توسیع کی گئی اور اس پر پل کی تعمیر کی گئی چلنے والے راستے پر ٹف ٹائلز لگوائی گئیں-

لیڈیز ایکسرسائز ایریا کی تعمیر اور خواتین کے لیے یوگا انسٹرکٹر کی تعیناتی کی گئی جذبہ حب الوطنی کے پیش نظر سینٹر پارک کے پیش نظر سینٹرل پارک میں م مین انٹرس پر ایک سو دس فٹ اونچائی پر نیشنل فلیگ نصب کیا گیا ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنے کے لیے سوسائٹی کے رہائشیوں کی سہولت کے لیے ماڈل ٹاؤن لنک روڈ پر ش بس سروس کا آغاز کیا گیا مڈل ٹاؤن کی ہوا کو بہتر رکھنے کے لئے لیے چنگ چی رکشوں کا داخلہ بند کیا گیا جس سے آب و ہوا بہتر ہوئی –

سوسائٹی روزانہ چالیس سے پچاس ٹن کوڑا ماڈل ٹاؤن سے باہرٹھکانے لگاتی ہے صفائی ستھرائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئےسوسائٹی نے اپنے ممبران رہائشیوں کو انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کے ڈسٹ بن مفت فراہم کیے-

ڈینگی کی روک تھام 2012 میں ماڈل ٹاؤن میں ڈینگی کے بہت سے کیسز سامنے آئے تھے اور ٹاؤن میں بہت سے لوگ ڈینگی کا شکار ہوئے ہوئے اینٹی ڈینگی مہم کو اس جگہ لاروا کو تلف کرنے کے لیے کئی بار ٹاؤن میں سپرے کروایا گیا جن ممبران کے گھر لاروا پایا گیا انہیں بذریعہ یہ خط و کتابت فون احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کو کہا ڈینگی کی روک تھام کے لئے کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب سے مل کر ڈینگی آگاہی اور سیمینار شعر کا انعقاد کروایا –

ماڈل ٹاؤن سوسائٹی کا نہری پانی کا کھال بوجہ تعمیر کلمہ چوک انڈر پاس اس کافی عرصہ سے رکا ہوا تھا جس کو سوسائٹی کے پارکس اور ہارٹیکلچر ڈپارٹمنٹ کی کاوش اور تگ و دو سے مکمل کروایا اور اس کی تعمیر کے لیے ایف سی کالج ج سنچری ٹاور اور پی ٹی سی ایل ایل واسا ایریگیشن ٹیپا ایل ڈی اے اور دیگر ڈیپارٹمنٹس سہ رابطہ کیا گیا اور نہری پانی کے کھال کو مختلف جگہوں سے پختہ کروا کر بحال کروایا –

الیکٹریکل مکینیکل ورکشاپ : سو سا ئٹی بجلی کے خراب ٹرانسفارمرز جس کو بازار سے مرمت کروا دی تھی جس پر کروڑوں روپے کے اخراجات آتے تھے ہم نے الیکٹریکل اور مکینکل ورکشاپ کو اپ گریڈ کیا اور خراب ہونے والے ٹرانسفارمر کو واپڈا لیسکو کی سپیسیفیکیشن کے مطابق ٹرانس فارمرز کو مرمت اوورہال کروایا جس سے سوسائٹی کو کروڑوں روپے کی بچت ہوئی-

ادارہ ہذا کے کم وسائل ہونے کے باوجود بڑی بڑی ادائیگیوں اور وصولیوں میں توازن پیدا کیا خصوصاً بجلی کے بلوں میں کی مد میں بھاری بھرکم ادائیگیوں ،ملازمین کی تنخواہ پنشن کی بروقت ادائیگی اور روزمرہ کے اخراجات میں توازن صدر ماڈل ٹاؤن سوسائٹی کی بہترین حکمت عملی کا نمونہ ہے-

مارچ 2012 میں سوسائٹی کا چارج سنبھالنے کے بعد جہاں دوسرے امور زیر بحث لائے وہی ماڈل ٹاؤن کے مکینوں کو پینے کے پانی کو ارزاں نرخوں پر سپلائی کی طرف بھی خاص توجہ دی-

ماڈل ٹاؤن موڑ پر سوسائٹی کی کم وبیش دس ارب مالیت کی 55 کنال لال کمرشل زمین جو 40 سال سے لوگوں کے قبضہ میں تھی واگزار کروائیں ماڈل ٹاؤن کلب کی کم و بیش4 ارب مالیت کی 37 کنال زمین سابقہ کلب انتظامیہ کے چنگل سے واگزار کروائیں-

ماڈل ٹاؤن ہسپتال کم و بیش 40 سال ساڑھے چار ارب عرب مالیت 38 کنال زمین پنجاب ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ سے واپس لیں جو اس کو چھوڑنے کو تیار نہ تھا دھوبی گھاٹ کی کم و بیش کے تین ارب مالیت تیس کنال کمرشل زمین جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے قبضہ کیا ہوا تھا اس کو خالی کروایا لنک روڈ ماڈل ٹاؤن پ چار کنال کمرشل زمین شیل کمپنی سے واپس لیں اور اس میں 18 کنال 12 مرلے زمین شامل کر کے بائیس کنال 12 مرلے پلاٹ کا کمرشل پلاٹ بنایا سٹور ایریا مارکیٹ کے بلاگ سے ملحقہ پٹرول پمپ کی لیزختم ہونے کے بعد پی ایس او سے ایک کنال کی کمرشل زمین واگزار کروائیں آئی کے بلاک مڑھیاں پمپ کی لیز ختم ہونے کے بعد پی ایس او سے ایک کنال چودہ مرلے کمرشل زمین واگزار کروائیں –

ماڈل ٹاؤن ہسپتال پر عرصہ دراز تک ک پنجاب ہیلتھ رہا ہم نے بڑی مشکل سے یہ جگہ خالی کروائیں اس میں دس روپے کی پرچی کے عوض او پی ڈی میں مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے اور پی ٹی آئی کے علاوہ او بی ایس اور گائنی آؤٹ ڈور میں مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے اس کے علاوہ ویکسینیشن سینٹر فیملی پلاننگ سینٹر صدر کلینک فرسٹ ایڈ آئی سینٹر سر اور ڈائگنوسٹک بینک کی سہولیات کی مد میں ایکسرے الٹرا ساؤنڈ اور لیبارٹری کی سہولت موجود ہے-

بارات گھر کی بیسمنٹ کا کام مکمل کروایا اس میں فنکشن کا انعقاد کروایا جس سے سوسائٹی کے آمدن میں اضافہ ہوا کمرشل یریا کا رقبہ تیس کنال 3مرلے بنتا ہے اس پر سوسائٹی نے تین جدید طرز کے شادی ہال کی تعمیر فروری 2016 میں شروع کی جس کو 20 ماہ کی قلیل مدت میں میں مکمل کیا گیا –

سینٹر کمرشل مارکیٹ میں کار پارکنگ کا دیرینہ مسئلہ تھا جس کو وسیع کارپارکنگ کی تعمیر کروا کر حل کیا گیا ما ڈل ٹاون موڑ تا سینٹرل پارک ایل ای ڈی لائٹس لگوائیں آئی ایم ماڈل ٹاؤن کے ممبران کے بچوں کی کی ذہنی و جسمانی نشوونما کے لیے فٹ بال اور کرکٹ اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا گیا ان کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے 55 کلومیٹر تک پورے ٹاؤن کی سڑک کو ری کارپٹ کیا گیا دو عدد سکوائش کورٹس پر مشتمل بلڈنگ تعمیر کے آخری مراحل میں ہے تین عدد ٹینس کورٹ پر مشتمل ایریا کی تکمیل آخری مراحل میں ہیں سوئمنگ پول بلڈنگ میں خواتین اور حضرات کے لیے لیے سوئمنگ پول اور بچے اور بچیوں کے لئے بھی علیحدہ علیحدہ سوئمنگ پول شامل ہیں جن میں ٹھنڈے گرم پانی کی سہولت میسر ہوگی

جمنازیم بلڈنگ میں خواتین اور مرد کے لئے علیحدہ علیحدہ جم ایریا خواتین کے لئے جدید طرز کا بیوٹی پارلر وغیرہ کی سہولیات شامل ہیں ماڈل ٹاون کلب کی تکمیل بھی آخری مراحل میں ہے ر ماڈل ٹاؤن ہسپتال کے ساتھ ملحقہ نو کنال زمین پر سوسائٹی نے دو عدد سینما ہالز پر مشتمل ایک جدید طرز کی بلڈنگ بنانے کا ارادہ کیا ہے ہے امید کرتے ہیں کہ اس سال کے آخر تک یہ سینما بھی صارفین کے لیے کھول دیا جائے گا-

آمدن میں اضافہ اور دیگر سیلولر کمپنی سے سوسائٹی کوسالانہ تقریبا ساڑھے چار کروڑ روپے آمدن تھی تھی ہم نے ان کمپنیوں سے گفت و شنید کی کی جس کے نتیجے میں سوسائٹی کے سالانہ انکم ساڑھے چار کروڑ سے بڑھ کرچھ کروڑ سے زائد ہوگئی سیل کمپنی سے سے دو پٹرول پمپس ایک کو ماہانہ سات لاکھ بیس ہزار روپے آمدن تھی شیل کمپنی سے بینک روڈ پر واقع پٹرول پمپ کی زمین واپس لی اور اب صرف 15 سے سوسائٹی کو ماہانہ 22 لاکھ روپے آمدن ہوتی ہے-

کرونا وائرس کے خلاف انتظامات: موجودہ کرونا وائرس کے دوران سوسائٹی کی تمام سڑکوں بشمول مارکیٹس س مساجد وغیرہ کو کلورین واٹر سے دھویا گیا اس کے ساتھ ساتھ ساتھ ڈینگی کے خلاف بھی سوسائٹی کی ٹیم نے اپنا کام جاری رکھا-

نیٹ میٹرنگ پاکستان بھر میں ماڈل ٹاؤن سوسائٹی نے سب سے پہلے نیٹ میٹرنگ کو متعارف کروایا ہے جس سے ماحول میں بہتری کے ساتھ ساتھ ممبران اپنے گھروں کی پیداکردہ سولر بجلی کو سوسائٹی گریڈ میں شامل کرکے فروخت کر سکتے ہیں ہیں جس سے ان کے ماہانہ بجلی کا بل کم آنے کے ساتھ ماحول دوست بجلی کو پیداوار کو فروغ ملے گا-

Leave a reply