ملک پر مافیاز کا راج ہے اور ان کے کھرے ایوان وزیر اعظم تک جاتے ہیں:الطاف شکور

0
39

کراچی، پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ ملک پر مافیاز کا راج ہے اور ان کے کھرے ایوان وزیر اعظم تک جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت اپنی ہر نااہلی، ناتجربہ کاری اور اقتدار میں آنے کا ہوم ورک نہ ہونے کا ملبہ پچھلی حکومتوں پر نہ ڈالے۔ عمران خان بتائیں کہ ان کی کارکردگی اتنی خراب کیوں ہے؟ عمران خان نے زندگی میں کبھی کوئی بزنس نہیں چلایا ان کے پاس پورا ملک چلانے کی اہلیت کہاں سے آگئی؟

بنیادی معاشیات کا علم تو انہیں حکومت میں آنے کے بعد ہوا۔ وزیر اعظم ہر وقت جی ڈی پی اور کرنٹ اکاونٹ خسارے کا راگ الاپتے رہتے ہیں۔ ان کے مشیر انہیں مہنگائی پر قابو پانے کے گر بتائیں۔ عمر ایوب پارٹیاں بدل بدل کر عوام کو بہت بے وقوف بنا چکے ہیں۔ تحریک انصاف حکومت کے دور میں بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں متعدد مرتبہ من مانا اضافہ کیا گیا۔ بنیادی ضرورت کی اشیا عوام کہ قوت خرید سے باہر ہیں۔ آدھی سے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے جاچکی ہے۔ برآمدات بڑھنے سے عوام کو کیا فائدہ ہوا جب انہیں روزگار کے مواقع ہی میسر نہیں ہیں۔ عمران خان عوام کو جھوٹے بہلاوے دینا بند کریں۔ عوام اب ان سے بیزار ہوچکی ہے۔

ان کی بیساکھیاں بھی اب ان کا بوجھ اٹھانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ بہتر ہے کہ وہ بھی پچھلے حکمرانوں کی طرح لندن میں گھر خرید لیں۔ پاکستان کی حکومت چلانا ان کے بس کا نہیں ہے۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی الیکٹ ایبلز اور ڈوئل نیشنلز کو دیس نکالا دے گی۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں وفاقی حکومت کی جانب سے ایک بار پھر بجلی کے نرخوں میں ظالمانہ اضافہ کئے جانے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ کسی بھی ادارے کا چیف ایگزیکٹو پچھلے لیڈر پر ذمہ داری ڈال کر بری الزمہ نہیں ہو سکتا۔ بجلی کے نرخ بڑھانے اور مظلوم عوام سے مہنگائی اور کرپشن کے خاتمے کے نام پر ووٹ لے کر اب مسلم لیگ مسلم لیگ کا راگ الاپنے کے بجا ئے آئی ایم ایف اور بجلی کمپنیوں کی بلیک میلنگ اور طرح طرح کی مافیاؤں سے نجات حاصل کی جائے۔ پی ٹی آئی حکومت کے لیے بہتر ہے کہ وہ اپنی نااہلی تسلیم کرے اور عوام سے تبدیلی کے نام پر کئے گئے بھیانک مذاق پر معافی مانگتے ہوئے اقتدار چھوڑ دے۔ متناسب نمائندگی پر انتخابات کراتے ہوئے عوام کو اسمبلیوں میں آنے اور اپنے مسائل خود حل کرنے کا موقعہ دیا جائے#

Leave a reply