حال ہی میں بھارتی انتہا پسند تنظیم کرنی سینا مذہبی جذبات مجروح کرنے پر ویب سیریز ‘تانڈو’ کے فلم سازوں کی زبان کاٹنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا ہے جس پر پاکستان سینئیر صحافی اور اینکر پرسن مبشر لقمان نے انتہا پسند ہندوؤں کے اس اعلان کے خلاف آواز بُلند کی ہے-

باغی ٹی وی :مبشر لقمان نے اپنے آفیشل یوٹیوب چینل پر جاری ویڈیو میں کہا کہ مجھے آج علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ بہت یا د آرہے ہیں ۔ آج میرے دل سے ان کے لیے دعا نکلی ہے کہ اللہ ان کے درجات بھی بلند کرے اور جو بھی انکی خواہشات تھیں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اپنے حبیب حضرت محمدﷺ کے صدقے ان کو وہ مقام عطا فرما جو ان کی خواہش تھی ۔

مبشر لقمان کوعلامہ خادم رضوی کی یاد کیوں آج آئی اسکی وجہ انہوں نے بتاتے ہوئے کہا کہ میری نظر سے آج ایک اسٹوری گزری ۔ اسٹوری یہ ہے کہدہلی کی سیاست پر مبنی ہدایت کار علی عباس ظفر کی ویب سیریزجنوری کو امیزون پرائم پر ریلیز کی گئی تھی جس میں سیف علی خان، ڈمپل کپاڈیا، سنیل گروور سمیت بہت سے فن کاروں نے اداکاری کے جوہر دکھائے۔

سینئیر صحافی کے مطابق ہوا کچھ یوں کہ ویب سیریز کی ریلیز کے بعد انتہا پسند ہندوؤں نے آسمان سر پر اُٹھا لیا اور اپنا روائتی انداز اپناتے ہوئے فلم میکرز سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا شدت پسند جماعت بی جے پی کے رہنماؤں نے نہ صرف فلم سے بہت سے مناظر ہٹانے کا کہا بلکہ ہاتھ جوڑ کر معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا۔

مبشر لقمان نے بتایا کہ اس فلم کے خلاف لکھنؤ میں پولیس نے نہ صرف کیس درج کیا ہے بلکہ اس کے پروڈیوسر اور بعض اداکاروں کے سر پر گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے ہندو قوم پرست جماعت حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے اس پر پابندی کے ساتھ ساتھ اس سیریز کے بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے اپنی ویڈیو میں بتایا کہ بی جے پی اور متعدد سخت گیر ہندو تنظیموں کا الزام ہے کہ نو قسطوں پر مبنی اس ویب سیریز میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کی گئی ہے اور اس لیے اس کے نشر کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ بی جے پی کے کارکنان نے کئی ریاستوں میں اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں۔

مبشر لقمان کے مطابق کسی نے مسلم اداکاروں پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ پیسہ کمانے کے لیے ہندو مذہب کی بے عزتی کر رہے ہیں۔ مسلم مذہبی پیشواؤں سے مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے یہ گزارش بھی کی کہ علی عباس ظفر جیسے فلمسازوں کے لیے گائیڈ لائنس جاری کریں-

انہوں نے بتایا کہ اس نئی پیش رفت کے بعد ویب سیریز کے تمام اداکاروں اور اسے بنانے والوں نے مشترکہ طور پر ایک بیان میں معذرت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک افسانوی کہانی پر مبنی ہے اس کا حقیقت سے کچھ بھی لینا دینا نہیں اور اگر اس کے کردار یا اس کی کہانی کسی حقیقی واقعے سے مماثلت رکھتی ہو تو یہ محض ایک اتفاق ہو گا۔ سیریز کے اداکاروں اور پروڈیوسرز کی نیت قطعی کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے۔

مبشر لقمان نے بتایا کہ ویب سیریز کے ہدایت کار نے ہاتھ جوڑ کر ہی معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ویب سیریز بنانے کا مقصد کسی کے مذہبی،سیاسی جذبات کو بھڑکانا یا دل آزاری نہیں تھا مگر معافی مانگنے کے بعد بھی انتہا پسند ہندو باز نہ آئے اور ہوا کچھ یوں کہ بھارتی انتہا پسند تنظیموں نے اعلان کر دیا ہے کہ اس ویب سیریز کی وجہ سے ہمارے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں اس لئے جو کوئی بھی ویب سیریزبنانے والوں کی زبان کاٹے گا اسے ایک کروڑ روپے انعام میں دیے جائیں گے۔

اینکر پرسن نے کہا کہ آپ دیکھیں جہاں ایک جانب اس سریز میں کچھ ایسا نہیں ہے صرف نام ایسا ہے ۔ دراصل تانڈو ایک سیاسی ڈرامہ ہے۔ جس میں بھارت کی موجودہ سیاسی صورت حال کو بہت ہی بکھرے ہوئے انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے ابھی تک بھارتی سرکار کی جانب سےنہ کوئی پرچہ کاٹا ہے نہ کسی کو پکڑا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جانب آپ اگر اس سب کا موزانہ علامہ خادم حسین رضوی سے کریں تو کبھی ایسا نہ میں دیکھا نہ سنا کہ انہوں نے ایسا کہا ہو انہوں ہمیشہ احتجاج کیا احتجاج انکا حق تھا کیونکہ نبی کی حرمت کا معاملہ ہے د نیا بھر میں دیکھ لیں فرانس کا صدر ڈھیٹ ہے ۔

منش لقمان نے کہا کہ علامہ خادم صاحب کا مطالبہ کیا تھا ۔۔۔ صرف یہ کہ جن جن ممالک سے ایسے توہین آمیز کارٹون بننے ہیں نبیﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے ۔ تو اس کی ایمبسی کو بند کر دیا جائے ۔ نہ کبھی انھوں نے جلاؤ گھیراؤ کیا ۔ نہ انتشار پھیلایا ہمیشہ انھوں نے احتجاج کیا ۔۔۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری ان سب so called enlightened moderationکے حامیوں سے گزارش ہے کہ اب بھی بولیں نا کہ بھارت میں سرعام قتل کے فتوے بانٹے جا رہے ہیں ۔

اینکر پرسن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہاں وہ ٹویٹر مافیا ۔ کہاں وہ موم بتی مافیا ۔ جن کو خادم حسین رضوی کے احتجاج سے تن بدن میں آگ لگ جاتی تھی ۔ کہاں وہ سب ۔ جن کو حرمت رسول ﷺپر احتجاج کرنے سے ان کو مسائل ہی مسائل نظر آتے تھے ۔ حالانکہ ہمیشہ ان کا پرامن احتجاج رہا ہے اور ہمیشہ علامہ کے احتجاج پر لاٹھی چارج ، آنسو گیس کے شیل ہی پھینکے گئے ۔ مگر آفرین تھی اس تن تنہا مرد حر پر جس نے اپنی ساری زندگی حرمت رسول ﷺکے لیے وقف کیے رکھی ۔ اور ہمیشہ پرامن احتجاج کیا ۔ نہ کبھی کوئی گملہ ٹوٹا نہ کوئی پتہ گرا ۔ نہ کبھی کسی چیز کو نقصان پہنچایا گیا ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میرے لیے تو وہ دنیا میں امر ہوچکے ہیں ۔ اور میری دعا ہے کہ ان جیسی دنیا وآخرت ہر مسلمان کے نصیب میں ہو ۔ بابا جی جیسا جنازہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا ۔ لوگوں کا ان سے والہانہ عشق میں نہ نہیں دیکھا ۔ واحد ایسا جنازہ تھا جس میں ہر مکاتب فکر کے لوگ تھے کیا شعیہ ، کیا دیوبندی ، کیا بریلوی ، کیا اہلحدیث ۔۔۔۔ وجہ کیا تھا کہ ان کا مقصد بڑا بھی تھا ۔ نیت پاک صاف تھی اور وہ بغیر کسی نفع و لالچ کے حرمت رسولﷺکے جدوجہد کرتے رہے ۔

مبشر لقمان نے مزید کہا کہ یہاں تک آپ دیکھیں آخری احتجاج جو انھوں نے کیا تھا۔ اس میں ان کا اور حکومت کا معاہدہ ہوا تھا کہ17 فروری تک فرانس کے سفیر کو ملک بدر کریں گے ۔ ان کی پوری جماعت اس عہد کا فا کر رہی ہے اور انتظار کررہی ہے کہ 17 فروری تک حکومت کیا کرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسی پر علامہ خادم حسین رضوی کے فرزند اور اب تحریک کے سربراہ سعد رضوی نے ان کے چہلم پر کہا تھا کہ میں پنڈال سے اسٹیج تک آیا ہوں۔ جذبات سمجھتا ہوں۔جب قائد بدیانت نہ ہو تو پھر قوم بھی بدیانت نہیں ہوسکتی۔ ہم وعدے کے پابند ضرور ہیں، کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم خاموش رہینگے۔ ہم آپکے جوتے بھی پالش کرینگے اگر آپ حضورﷺکے غلام بن جائیں۔

ہندو انتہا پسندتنظیم کا’تانڈو‘کے فلمسازوں کی زبان کاٹنے والے کیلئے ایک کروڑ روپے…

مُودی فلموں میں بھی آزادی کے نعروں سے خوفزہ،بھارت کی فلم انڈسٹری بی جے پی کے…

معروف بھارتی ہدایتکارعلی عباس ظفرنے ہندو انتہاپسندوں سے معافی مانگ لی

سیف علی خان اور کرینہ کوانتہا پسند ہندوؤں کیجانب سے سنگین نتائج کی دھمکیاں،پولیس…

Shares: