اسلام آباد:کرونا ویکسین کی فراہمی اوراس کے استعمال سمیت اہم ایشوزپراہم اجلاس میں بڑے فیصلے ہوگئے،اطلاعات کے مطابق آج صبح این سی او سی کا اہم اجلاس اسلام آبادمیں منعقد ہوا جس میں 3 فروری سے لیکراب تک کرونا ویکسین کی فراہمی اورااس کے استعمال کے حوالے سے جائزہ لیا گیا
اس اہم اجلاس میں اس بات پردکھ کا اظہار کیا گیا کہ جس طرح مل کرصوبوں کو تعاون کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیا،اس پر بھی توجہ دی گئی اور صوبوں سے اتفاق رائے دہندگان اور طریقہ کار کے مطابق تعمیل کو یقینی بنانے کے لئے کہا گیااین سی او سی ویکسین اعصابی مرکز این آئی ایم ایس نے ویکسین انتظامیہ میں مختلف خلاف ورزیوں اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی۔
این سی او سی کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن کا وضع کردہ طریقہ کاراسٹیک ہولڈرز سےشیئرکیاگیاتھا، بعض اسٹیک ہولڈرزنے وضع کردہ طریقہ کارکی خلاف ورزی کی، صوبوں کو ویکسی نیشن گائیڈلائنزپر عملدرآمدکی ہدایت کی ہے۔
اسد عمر نے کہا کورونا ویکسی نیشن میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی ہوئی ، بے قاعدگیوں کی نشاندہی نمز نےکی ، نمزسسٹم کےقیام کا مقصد انسداد کورونا مہم کی نگرانی کرنا تھی، نمز کامقصد ویکسی نیشن مہم میں شفافیت یقینی بنانا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ این سی او سی ویکسی نیشن اسٹرٹیجی پر عملدرآمد یقینی بنائے گی، پہلےمرحلے میں رجسٹرڈ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی ویکسی نیشن ہوگی، نمز،ریسورس مینجمنٹ سسٹم بائی پاس کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ صوبوں نے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی رجسٹریشن کر لی ہے ، شفافیت یقینی بنانے کیلئے انسداد کورونا مہم کا ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے۔
این سی او سی کے مطابق ملک میں 27228 فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرزکی ویکسی نیشن ہو چکی ، اسب سےزیادہ ہیلتھ ورکرزکی ویکسی نیشن سندھ میں ہوئی، سندھ میں21121،پنجاب 4458 ، کے پی میں 691، اسلام آبادمیں274 ہیلتھ ورکرزکی ویکسی نیشن ہوچکی ہے جبکہآزاد کشمیر 239، گلگت بلتستان 312 ہیلتھ ورکرز، بلوچستان میں 133 فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرزکی ویکسی نیشن ہوئی۔