گھبرانا نہیں‌،عوام کو بھی یقین ہوگیا کہ واقعی نہیں گھبرانا :مگرکیوں ؟مشبرلقمان کی سیاسی صورتحال پرسیرحاصل گفتگو ا،طلاعات کے مطابق سنیئر صحافی مبشرلقمان کہتے ہیں کہ سنا تھا کہ کہا جاتا تھا کہ ابھی تک ہم سنتے آ رہے تھے کہ گھبرانا نہیں لیکن الیکشن کے رزلٹ دیکھ کر پنجاب میں عوام حکمرانوں کو یہ واضح پیغام دے رہی ہے کہ آپ نے بھی اب گھبرانا نہیں۔ پنجاب حکومت پر نہ صرف تحریک انصاف کی شکست کا ملبہ ڈالا جا رہا ہے بلکہ الیکشن کمیشن نے بھی ڈسکہ میں ہونے والے واقعات کا سارا ملبہ انتطامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈال دیا ہے۔ ن لیگ اور تحریک انصاف کی طرف سے اس تیزی سے بیان آ رہے ہیں کہ عوام حقیقت جاننے کی بجائے سر پکڑ کر بیٹھ گئی ہے۔

 

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ ہر طرف سے سچ کے خلاف شدید پراپیگنڈا جاری ہے اور ہر ایک کی کوشش ہے کہ اپنے کالے کرتوت بھی حریفوں پر ڈال دیں۔ایک طرف دھاندلی کا شور ہے تو دوسری طرف بدمعاشی کا۔دھاندلی کا الزام لگانے والے بڑے مہارت سے اپنے جیتنے والے حلقوں میں نتائج کو عوام کی آواز بھی قرار دے رہے ہیں دو لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں سے ایک کو ن لیگ اور دوسرے کو تحریک انصاف کا حامی قرار دیا جا رہا ہے۔صورتحال کا اندازہ لگانے کے لیئے میں آپ کو ڈسکہ کی کچھ فٹیج دیکھانا چاہتا ہوں کہ وہاں کیا صورٹھال تھی اور کیسے پورا حلقہ میدان جنگ بنا رہا۔ Footage عظمی بخاری نے سارا ملبہ عثمان بزدار اور ٹائگر فورس پر ڈال دیا ہے

 

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ تحریک انصاف نے سارا ملبہ ن لیگ کے گلو بٹو پر ڈال دیا ہےفردوس عاشق اعوان نے سارا ملبہ الیکشن کمیشن پر ڈال دیا ہے اور الیکشن کمیشن نے سارا ملبہ پنجاب حکومت پر ڈال دیا ہے۔عثمان ڈار کہہ رہے ہیں کہ رانا ثنااللہ نے بدمعاشی کی ہے ان پر ایف آئی آر کٹوا کر انہیں گرفتار کروائیں گے۔شہباز گل، احسن اقبال، مریم نوا اور مریم اورنگزیب الگ سے راگ الاپ رہے ہیں لیکن عوام ان کا تماشا دیکھ رہی ہے۔ اور سوچ رہی ہے کہ جب حکمرانوں کا یہ حال ہے تو بچاری عوام کیا کرے، اخلاق کی جو اعلی مثالیں قائم کی جا رہی ہیں۔اسے دیکھتے ہوئے عوام کشمکش کی صورتحال میں ہے اور سوچ رہی ہے کہ کیا اس قوم میں کوئی بھی ایک ایسی چیز باقی رہ گئی ہے جو قوموں کو زوال اور بربادی سے بچاتی ہے۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ پاکستان کے مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیئے دبا کر جھوٹ پر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔جس چیز کی خود کو ضرارت ہو تو اسے قومی مسلئہ بنا دیا جاتا ہے قانون ساز میدان میں آ جاتے ہیں اور اگر اس سے خود کو تھوڑا سا بھی نقصان ہو رہا ہو تو اس قومی مفاد کو ملک کا سب سے بڑا مسلئہ بنا دیا جاتا ہے۔ کوئی ججوں کی طرف دیکھ رہا ہےتو کوئی سیاست دانوں اور جرنیلوں کی طرف لیکن بدقسمتی سےجس آئین نے اس ملک کو بچانا ہےاس کی دھجیا بکھیری جا رہی ہیں۔اس ساری صورتحال میں ہم کوشش کرتے ہیں کہ آپ کو حقیقت اور مفروضوں میں تھوڑا سے فرق بتا سکیں۔ اور حقائق آپ کے سامنے رکھ سکیں۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ NA-45, NA-75, PP-51, PK 63 ان چار سیٹوں پر ضمنی انتخابات کے نتائج کس کے حق میں ہیں اور کون سچا اور کون جھوٹا ہے۔ کیا یہ الیکشن عمران خان کے لیئے باعث گھبراہٹ بن سکتے ہیں۔ اس کے لیئے ضروری ہے کہ آپ کو ایک ایک حلقے کا موازنا پیش کیا جائے۔گزشتہ روز پنجاب اور خیبر پختونخواں کے چار حلقوں پر الیکشن ہوئے ایک صوبائی اور ایک قومی پنجاب جبکہ ایک صوبائی اور ایک قومی حلقہ kpk میں۔NA 75 Daska Sialkot یہ حلقہ سارا دن میدان جنگ بنا رہا اور حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے پر دھاندلی بدمعاشی سمیت ہر طرح کے الزامات لگاتے رہے۔ آخری اطلاعات تک ن لیگ چار ہزار ووٹوں سے یہاں جیت رہی تھی لیکن پھر اچانک تئیس پولنگ اسٹیشنز کےریٹرننگ آفیسر غائب ہوگئے۔ان کے غائب ہوتے ہیں حکومت اور اپوزیشن ایک دم مظلوم بن گئی اور اس صورتحال کو اپنے حق میں بدلنے کے لیئے بیان بازی کا میدان گرم ہوگیا۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ یہ سیٹ دوہزار آٹھارا میں مسلم لیگ ن کے سید افتخارالحسن چالیس ہزار کی لیڈ سے جیتے تھے اور تحریک انصاف کے امیدوار جو اس دفعہ بھی ہیں۔ علی ساجدملہی وہ 61432 vote لے پائے۔ حسب توقع جو تحریک انصاف کا ورکر تھا عثمان عابد اسے ٹکٹ نہیں دیا گیا تھا اور اس نے آزاد حیثیت میں 57571حاصل کیئے کہا جاتا ہے کہ اس کے پانچ ہزار کے قریب ووٹ مسترد بھی ہوئے ورنہ وہ آزاد حثیت میں دوسرے نمبر پر آ جاتا۔ اس ضمنی الیکشن میں بھی ساجد ملہی کے اثرورسوخ نے کام دیکھایا اور وہ ٹکٹ لے گیا۔جو رپورٹس ہمیں موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق ڈسکہ میں پولنگ کے دوران حالات کشیدہ رہے، کئی پولنگ اسٹیشنز پر کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں 2 سیاسی کارکن جاں بحق اور 7 افراد زخمی ہوگئے، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی پولنگ اسٹیشنز میں محصور ہوگئی، جنہیں سیکیورٹی اہلکاروں کی آمد کے بعد وہاں سے نکالا گیا، نامعلوم افراد کی جانب سے پولنگ اسٹیشن پر فائرنگ کی گئی۔ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ یہاں تک کہ تحریک انصاف کے امیدوار کے سامنے ہوائی فائرنگ کی فٹیج بھی سامنے آئی ہیں۔

 

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ بغیر نمبر پلیٹ کی موٹر سائیکلوں پر مسلح افراد گشت کرتے رہےاور ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔لاپتہ پریزائیڈنگ افسران کے کئی گھنٹوں تک غائب رہنے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جاری کیے گئے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ 20 پولنگ سٹیشنز کے نتائج پر شبہ ہے لہذا مکمل انکوائری کے بغیر غیر حتمی نیتجہ جاری کرنا ممکن نہیں ہے اور یہ معاملہ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری لگتی ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق نتائج اور پولنگ عملہ لاپتہ ہونے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ معاملے کی اطلاع ملتے ہی رات گئے مسلسل آئی جی پنجاب ،کمشنر گجرانوالہ اور ڈی سی گجرانوالہ سے رابطے کی کوشش کرتے رہے لیکن رابطہ نہ ہوا۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ چیف سیکریٹری پنجاب سے رات تین بجے رابطہ ہوا اور ان کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ گمشدہ افسران اور پولنگ بیگز کی تلاش کی جائے گی لیکن بعد میں ان سے دوبارہ رابطہ ممکن نہ ہو سکا اور کئی گھنٹوں کے بعد تقریباً صبح چھ بجے پریزایئڈنگ افسران پولنگ بیگز کے ہمراہ حاضر ہوئے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کہاں غائب تھے تو انہوں نے دھند کو اس کا ذمہ دار قرار دے دیا لیکن اس سوال کا جواب دینے سے قاضر تھے کہ ان کا فون بھی دھند کی وجہ سے بند ہو گیا تھا۔اس حلقے میں حکومتی ارکان پر امید ہیں کہ انہیں سات ہزار سے برتری حاصل ہے۔

 

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ میری نظر میں تحریک انصاف کا ضمنی انتخابات میں کبھی ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں رہا اور عمران خان کی جنرل الیکشن میں چھوڑی گئی لاہور اور کے پی کے کی سیٹ تحریک انصاف ہار گئی تھی۔یہ سیٹ بھی ن لیگ کی تھی اور اگر یہ ن لیگ جیت بھی جائے تو اسے عوامی مقبولیت کا پیمانہ قرار نہیں دیا سکتا۔

 

 

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ جہاں تک NA 45 کی بات ہے یہاں اپوزیشن کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے خاص کر مولانا فصل الرحمان کی جے یو آئی کو۔دوہزار اٹھارہ کے الیکشن میں ایم ایم اے کے منیر احمد اورکزئی نے سولہ ہزار ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی اور تحریک انصاف سات ہزار ووٹ سے ہار گئی تھی۔لیکن اب تحریک انصاف کے فخرالزمان بڑی لیڈ سےجیت گئے ہیں دوسرے نمبر پرآزاد امیدوار جبکہ جے یو آئی کا امیدوار تیسرے نمبر پر آیا۔یہ اپوزیشن کےلیئے اتنا ہی بڑا جٹھکا ہے جتنا بڑا جٹھکاتحریک انصاف کو Pk 63 nosheraمیں لگا۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ نوشہرہ میں پرویز خٹک کے بھائی لیاقت خٹک تحریک انصاف کے خلاف کام کر رہے تھے اور ان کا ٹکٹ کے معاملے پر اپنے بھائی سے اختلاف تھا۔ یہ تحریک انصاف کی kpk حکومت میں وزیر بھی ہیں۔ اس حلقے میں دوہزار اٹھارہ میں تحریک انصاف بائیس ہزار ووٹ لے کر پہلے نمبر پر جبکہ پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے نے گیارہ ، گیارہ ہزار ووٹ لیئے تھے اور ن لیگ پانچ ہزار ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر تھی۔ لیکن اس دفعہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے اپنا سارا ووٹ ن لیگ کے پلڑے میں ڈال دیا اور اس کے امیدوار کی بھرپور انتخابی کمپین بھی کی

 

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ یہی وجہ ہے کہ یہاں ن لیگ کے اختیار ولی چار ہزار کی لیڈ سے جیت گئے ہیں۔اگر pp-51 پنجاب وزیر آباد کی بات کی جائے تو وہ سیٹ ن لیگ کے امیدوار کی وفات کے بعد خالی ہوئی تھئ، ن لیگ کے شوکت چیمہ بتیس ہزار کی لیڈ سے یہاں جیتے تھے اور اب ان کی بیوی بیگم طلعت شوکت 53903 ووٹ لے کر پانچ ہزار کی لیڈ سے جیتی ہے یہاں تحریک انصاف کے امیدوار نے ضمنی انتخابات کے مقابلے میں اکیس ہزار ووٹ زیادہ لیئے ہیں۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ لیکن یہ سب باتیں ایک طرف کہ ضمنی انتخابات کے رزلٹ حکومت یا اپوزیشن کے خلاف ریفرنڈم ہیں لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کے عوام مہنگائی ، بے روزگاری سمیت دیگر مسائل میں دھنسی ہوئی ہے جس کا اقرا رحکمران بھی آئے روز کرتے رہتے ہیں۔ہمیں ساٹھ سال ہو گئے ہیں ہم ہر آنے والے الیکشن میں دھاندلی کا رونا روتے رہتے ہیں کیا ہم اتنے بے بس ہیں کہ ہم کئی دھائیوں سے ایک شفاف الیکشن کروانے میں کامیاب نہیں ہو پارہے۔ ہر حکمران جماعت الیکشن کو شفاف اور ہر اپوزیشن اسے دھاندلی زدہ قرار دیتی آرہی ہے۔ نہ ہم احتساب کرنے کے قابل۔نہ ہم عوام کو روزگار دینے کے قابل، نہ ہم سے مہنگائی مافیا کنٹرول ہو رہا ہے،

 

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ امن و امان کی صورتحال عرصہ دراز سے سب کے سامنے ہے۔ قرضے ہمارے اسمانوں سے بات کر رہے ہیں ہمارے سارے بڑے ادارے سینکڑوں ارب کے مقروض ہیں۔ قصہ مختصر پارلیمنٹ سے لے کر نیچے تک جہاں نظر ڈالوں بحرانوں کا دور دورہ ہے۔ ہماری عوام کب اس تکلیف اور درد سے نجات پائے گئی۔ہر آنے والی حکومت کے خلاف چور چور کے نعرے لگا کر عوام کو یہ یقین دلوانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ پہلے والے سے بڑا چور ہے اور اسی طرح عوام اس دلدل میں پھنستی چلی جا ررہی ہے اللہ تعالی پاکستان کو اس قرب سے نکالنے میں مدد دے آمین۔

 

پاکستان زندہ باد۔

Shares: