![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2021/03/senate-3-1.jpg)
اسلام آباد:سینیٹ انتخابات کےوہ حقائق جسےچھپارہاپیڈ میڈیا،بتارہا ہےآپ کوباغی ٹی وی:جھوٹ کیااورسچ کیا:حقائق کی نظرمیں ، جب سے پاکستان میں سینیٹ انتخابات کا سلسلہ شروع ہوا ہے توپاکستان کا پی ڈی ایم فنڈڈ میڈیا حقائق بھی چھپا رہا ہے اورجھوٹ بھی سنا رہا ہے ، لیکن آج باغی ٹی وی ان حقائق سے پردہ اٹھا رہا ہے کہ سچ کیا ہے اورجھوٹ کیا
باغی ٹی وی کے مطابق اس وقت پی ڈی ایم فنڈڈ میڈیا پاکستانیوں کو ایسے خود ساختہ حقائق بتا رہا ہےکہ پاکستانی بھی پریشان ہیں کہ کس کی بات کو سچ مانیں اورکس کی بات کو جھوٹ
جب سے سینیٹ الیکشن ہوئے ہیں پی ڈی ایم فنڈڈ میڈیا بتا رہا ہےکہ سینیٹ میں پی ڈی ایم اتحاد کے پاس 53 سینٹرز ہیں اورحکومت کے پاس 47
جبکہ ایسا نہیں ہے ، حقیقت کیا ہے ہم آپ کو بتاتے ہیں کچھ پہلووں کے ذریعے
جیسا کہ ہر پاکستانی دیکھ رہاہے کہ مین اسٹریم میڈیا گزشتہ3روز سے سینٹ کی نمبر گیم غلط چلا رہا ہے،یعنی اپوزیشن53 اور حکومت47,یہ سو فیصد غلط ہے،میں ثابت کر رہا ہوں تھریڈ میں انشا اللہ،باقی یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ یہ مین اسٹریم میڈیا کی بدنیتی ہے یا نا اہلی،کیونکہ انہوں نے پہلے بھی قومی اسمبلی کی نمبر گیم غلط چلائی
مین اسٹریم میڈیا گزشتہ3روز سے سینٹ کی نمبر گیم غلط چلا رہا ہے،یعنی اپوزیشن53 اور حکومت47,یہ سو فیصد غلط ہے،میں ثابت کر رہا ہوں تھریڈ میں انشا اللہ،باقی یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ یہ مین اسٹریم میڈیا کی بدنیتی ہے یا نا اہلی،کیونکہ انہوں نے پہلے بھی قومی اسمبلی کی نمبر گیم غلط چلائی
— Fayyaz Raja (@mfayyazraja) March 9, 2021
اب آتے ہیں کہ پی ڈی ایم اتحاد کے کل کتنے ووٹ بنتے ہیں توان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ سینٹ میں پیپلز پارٹی 20، نواز لیگ 18، جے یو آئی 5، اے این پی 2، نیشنل پارٹی 2, پی کے میپ 1 اور بی این پی مینگل کی 1 نشست ہے اور یہ ہوئے 49 ٹوٹل
سینٹ میں پیپلز پارٹی 20، نواز لیگ 18، جے یو آئی 5، اے این پی 2، نیشنل پارٹی 2, پی کے میپ 1 اور بی این پی مینگل کی 1 نشست ہے اور یہ ہوئے 49 ٹوٹل
— Fayyaz Raja (@mfayyazraja) March 9, 2021
اب آتے ہیں کہ سینیٹ میں حکومتی اتحاد کی کیاپوزیشن ہے ،تحریک انصاف 26، باپ 13 ، ایم کیو ایم 3، ق لیگ 1 اور جی ڈی اے کی 1 نشست یہ ہوئے 44, آزاد ارکان 6 جیتے، 4 فاٹا سے، 2 بلوچستان سے، فاٹا کے 3 حکومت کا حصہ ہیں اور 1 اپوزیشن پیپلز پارٹی کا، بلوچستان سے عبدالقادر، حکومت کا حصہ ہے اور نسیمہ احسان دونوں طرف کے ووٹوں سے جیتی
تحریک انصاف 26، باپ 13 ، ایم کیو ایم 3، ق لیگ 1 اور جی ڈی اے کی 1 نشست یہ ہوئے 44, آزاد ارکان 6 جیتے، 4 فاٹا سے، 2 بلوچستان سے، فاٹا کے 3 حکومت کا حصہ ہیں اور 1 اپوزیشن پیپلز پارٹی کا، بلوچستان سے عبدالقادر، حکومت کا حصہ ہے اور نسیمہ احسان دونوں طرف کے ووٹوں سے جیتی
— Fayyaz Raja (@mfayyazraja) March 9, 2021
اب آگے چل کردیکھتے ہیں کہ اس کے بعد کیا صورت حال سامنے آتی ہے ،یوں اپوزیشن کے ہوگئے 50 کنفرم اور حکومت کے ہوگئے 48 ، یہ بنے 98, ایک جماعت اسلامی کا 99 اور ایک نسیمہ احسان, کل ہوئے 100، نسیمہ احسان کا تعلق بی این پی عوامی سے رہا ہے جو پی ڈی ایم میں شامل نہیں، ہاں اس مرتبہ اسے بی این پی مینگل نے بھی سپورٹ کیا، یعنی یہ "بسکٹ سینیٹر” ہیں
یوں اپوزیشن کے ہوگئے 50 کنفرم اور حکومت کے ہوگئے 48 ، یہ بنے 98, ایک جماعت اسلامی کا 99 اور ایک نسیمہ احسان, کل ہوئے 100، نسیمہ احسان کا تعلق بی این پی عوامی سے رہا ہے جو پی ڈی ایم میں شامل نہیں، ہاں اس مرتبہ اسے بی این پی مینگل نے بھی سپورٹ کیا، یعنی یہ "بسکٹ سینیٹر" ہیں
— Fayyaz Raja (@mfayyazraja) March 9, 2021
فیاض راجہ کہتے ہیں کہ اس میں کچھ آزاد ارکان سینیٹ کا بڑا رول ہے جو کچھ اس طرح دکھائی دے رہا ہےاگر بسکٹ سینیٹر، نسیمہ احسان کو بھی اپوزیشن کے کھاتے میں ڈال دیں تو اپوزیشن کے کل ہوئے 51 اور حکومت کے 48, جبکہ 1 جماعت اسلامی کا، اب آجائیں اسحق ڈار کی طرف یو یقینا اتنا دلیر نہیں کہ ووٹ ڈالنے آجائے یعنی اپوزیشن کے پھر بچ گئے 50, حکومت کے 48 اور جماعت اسلامی غیر جانبدارنظرآرہی ہے
اگر بسکٹ سینیٹر، نسیمہ احسان کو بھی اپوزیشن کے کھاتے میں ڈال دیں تو اپوزیشن کے کل ہوئے 51 اور حکومت کے 48, جبکہ 1 جماعت اسلامی کا، اب آجائیں اسحق ڈار کی طرف یو یقینا اتنا دلیر نہیں کہ ووٹ ڈالنے آجائے یعنی اپوزیشن کے پھر بچ گئے 50, حکومت کے 48 اور جماعت اسلامی غیر جانبدار
— Fayyaz Raja (@mfayyazraja) March 9, 2021
فیاض راجہ کہتے ہیں کہ اب میں اوربتانے لگا ہوں وہ بات، جو ابھی تک آپ کو کسی نے نہیں بتائی یعنی آئین کیا کہتا ہے، چیئرمین سینٹ کو 100 کے ایوان میں انتخاب جیتنے کے لئے ہر صورت 51 ارکان چاہیئیں، چاہے اس دن کوئی لندن میں ہو، کوئی غیر حاظر ہو یا کوئی غیر جانبدار۔۔۔۔چاہے ہاوس میں 99 بندہ ہو 98 ہو یا چاہے 90 بھی
اور اب بتانے لگا ہوں وہ بات، جو ابھی تک آپ کو کسی نے نہیں بتائی یعنی آئین کیا کہتا ہے، چیئرمین سینٹ کو 100 کے ایوان میں انتخاب جیتنے کے لئے ہر صورت 51 ارکان چاہیئیں، چاہے اس دن کوئی لندن میں ہو، کوئی غیر حاظر ہو یا کوئی غیر جانبدار۔۔۔۔چاہے ہاوس میں 99 بندہ ہو 98 ہو یا چاہے 90 بھی
— Fayyaz Raja (@mfayyazraja) March 9, 2021
اگرووٹ برابر ہوئے تو پھر کیا صورت حال بنے گی وہ کچھ اس طرح ہے
یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ اگر ووٹ برابر ہوگئے تو دوبارہ پولنگ ہوگی اور اگر اپوزیشن 51 ووٹ نہ لے سکی تو صادق سنجرانی ہی چیئرمین سینٹ رہیں گے چاہے انہوں نے 51 سے کم ووٹ لئے۔ اور معاملہ ہے بھی خفیہ ووٹنگ، اس لئے اپوزیشن کے رنگ اڑے ہوئے ہیں
— Fayyaz Raja (@mfayyazraja) March 9, 2021
اور ترپ کا ایک پتہ یہ ہے کہ نواز لیگ کے دلاور خان نے پہلے بھی سنجرانی کو ووٹ دیا تھا، ان پر ہارس تریڈنگ اور فلور کراسنگ کا قانون لاگو نہیں ہوتا کیونکہ2018میں جب نواز شریف صاحب نا اہل ہوئے تھے تو ان کے جاری کئے سینٹ کے پارٹی ٹکٹ کالعدم ہوگئے تھے اور نوا ز لیگ کے سینیٹر "آزاد" جیتے
— Fayyaz Raja (@mfayyazraja) March 9, 2021
میری اس ٹویٹ تھریڈ کے بعد @HamidMirPAK میر کا، کل کا کالم پڑھیں، وڈےہ اینکرز، ویلے کالم نگاروں کے تجزیئے سنیں اور اس بات پر ماتم کریں کہ ہم اپنے بچوں کے لئے کیسا پاکستان چھوڑ کر جائیں گے ، جہاں اس قسم کے لوگ سب سے بڑے "دانشور" ہیں، افسوس
— Fayyaz Raja (@mfayyazraja) March 9, 2021
فیاض راجہ لکھتے ہیں کہ اس کے بعد بڑی حیرانی ہوتی ہے وہ کہتےہیں کہ !
صرف یہی نہیں، اس بات پر بھی سر پیٹیں کہ اس معاشرے کے "باغی اور دیوانے" عمران خان کو ترجمانوں کی جو فوج ظفر نوج ملی ہے وہ اپنا "کام" کتنا کر رہی ہے اور کتنا عمران خان کو "بیچ" رہی ہے
— Fayyaz Raja (@mfayyazraja) March 9, 2021