سینٹ انتخابات کا دوسرا اور فائنل راؤنڈ ، فتح و شکست کی صورت حکومت کہاں کھڑی ہے ، رپورٹ

0
49

سینٹ انتخابات کا دوسرا اور فائنل راؤنڈ ، فتح و شکست کی صورت حکومت کہاں کھڑی ہے ، رپورٹ

باغی ٹی وی : کل سے سینٹ الیکشن کا دوسرا اہم مرحلہ ہونے جا رہا ہے . جس میں چئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئر مین سینٹ کا انتخاب ہوگا. اس سلسلے میں حزب اختلاف اور حزب اقتدار دونوں فریق اپنا اپنا زور لگا رہے ہیں اور اپنے امیدوار کو جتانے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں.

سینیٹ میں تحریک انصاف اکثریتی پارٹی بن گئی،ن لیگ کونسے نمبر پر؟

سینیٹ میں شکست کے بعد پی ٹی آئی حکومت کا اخلاقی جواز ختم،سابق وزیراعظم

کون ہو گا اگلا چیئرمین سینیٹ؟ اپوزیشن نے اعلان کر دیا

سینیٹ کا ایوان 104 ارکان پر مشتمل ہوتا ہے اور ان کا چھ سال کے لیے انتخاب اس طرح کیا جاتا ہے کہ ہر تین سال کے بعد نصف ارکان سینٹ اپنی مدت پوری کر کے ریٹائر ہو جاتے ہیں جو کہ چھ برس ہے .

اس بار بھی سینیٹ کے آدھے ارکان ریٹائر ہو گئے ہیں مگر سابقہ قبائلی علاقے فاٹا کی خیبر پختونخوا میں ضم ہونے کی وجہ سے اس بار 52 کے بجائے 48 نشستوں پر سینیٹ کے انتخابات ہو رہے ہیں۔ اپنی ڈھائی برس کی مدت میں تحریک انصاف کو سینیٹ میں اکثریت حاصل نہیں رہی تھی۔

 

سینیٹ میں شکست کا ذمہ دار کون؟ وزیراعظم نے سب کو بلا لیا

ایک کے بعد ایک وار،اب کون ہو گا اپوزیشن کا نیا شکار،مبشر لقمان کے انکشاف سے پی ٹی آئی میں کھلبلی مچ گئی

کیا کپتان انتخابات سے خوف زدہ ہیں؟ وعدہ پورا کریں، بلاول

آصف زرداری کا نواز شریف،مولانا فضل الرحمان سے رابطہ، بڑا فیصلہ کرلیا

اِس مرتبہ سینیٹ کی 48 نشستوں کے لیے انتخابات ہوئے۔ ان میں سے پنجاب سے 11 سینیٹرز پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہوگئے تھے جبکہ 37 نشستوں پر ووٹنگ ہوئی۔چاروں صوبائی اسمبلیاں سینیٹ کے انتخابات کا الیکٹورل کالج ہیں یعنی چاروں صوبوں کے صوبائی کوٹے سے آنے والے سینیٹرز اپنے اپنے صوبے کی اسمبلی کے ارکان کے ووٹوں سے منتخب ہوتے ہیں۔ جبکہ اسلام آباد کے سینیٹرز کا انتخاب پوری قومی اسمبلی کرتی ہے۔

اس بار سینیٹ الیکشن میں پنجاب اور سندھ سے 11 سینیٹرز، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 12 سیینیٹرز اور اسلام آباد سے دو ارکان ایوانِ بالا کا حصہ بننے جا رہے ہیں.

سینٹ الیکشن میں رائے دہی شو آف ہنڈ سے ہوں گے یا خفیہ بیلٹ اس سلسلےمیں حکومت نے عدالت میں صدارتی ریفرنس دائر کر رکھا تھا جس پرسپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کے آرٹیکل 226 کے مطابق خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے۔

عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے صدارتی ریفرنس کے ذریعے مانگی گئی رائے پر اپنی رائے دی۔

یوسف رضا گیلانی کے مقابلے میں چیئرمین سینیٹ کے لئے وزیراعظم نے امیدوار کا کیا اعلان

چیئرمین سینیٹ کا الیکشن، اگلا بڑا معرکہ کب ہو گا؟ تاریخ کا اعلان کر دیا گیا

وزیراعظم سے آرمی چیف کے بعد ایک اور اہم شخصیت کی ملاقات، لاہور سے کس کو ہنگامی طور پر طلب کر لیا گیا؟

ڈر اور کسی خوف میں حکومت نہیں کر سکتا،وزیراعظم کا دبنگ اعلان

اس 5 رکنی بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد کے ساتھ ساتھ جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس یحییٰ آفریدی بھی شامل تھے۔سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے 4 ایک کی اکثریت سے رائے دی اور چیف جسٹس نے رائے پڑھ کر سنائی اور بتایا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس رائے سے اختلاف کیا۔

سینیٹ انتخابات اور اعتماد کے ووٹ کے بعد کابینہ میں رد و بدل کا امکان،ایم کیو ایم کی بھی "ڈومور”

مریم نواز نے یوسف رضا گیلانی کو مشکل میں پھنسا دیا

اب نہیں تو کبھی نہیں، گیلانی کے خلاف پی ٹی آئی نے بڑا قدم اٹھا لیا

عدالت عظمیٰ نے اپنی 8 صفحات پر مشتمل مختصر تحریری رائے میں لکھا کہ سینیٹ کے انتخابات آئین اور قانون کے تحت ہوتے ہیں۔آئین اور قانون کے تحت رائے شماری خفیہ ہوتی ہے اور اسی طرح چئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا انتخاب بھی خفیہ رائے شماری یعنی بیلٹ سے ہی ہوگی ، جس پر حکومت کوشش کر چکی ہے کہ عدالت کے ذریعے اس کو اوپن رائے شماری یا شو آف ہینڈ حکومتسے سے کیا جائے لیکن عدالت نے حکومت کی یہ پیٹیشن مسترد کردی جس پر حکومت کو خفگی کا سامنا کرنا پڑا.

گیلانی نااہلی کیس،الیکشن کمیشن میں کون ابھی تک پیش نہ ہوا؟

گیلانی کی نااہلی کی درخواست، الیکشن کمیشن نے کس کو دے دیا بڑا جھٹکا؟

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی ویڈیو "لیک” تہلکہ مچ گیا

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیتنے کے لئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کس سے مانگی مدد؟

ہمارے اراکین پر سنجرانی کو ووٹ دینے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے،مولانا نے کس سے رابطہ کر لیا؟

سینٹ ارکان کے انتخاب کی طرح چئرمین سینٹ کا انتخاب بھی خفیہ طریقے سے ہوگا . جوکہ آئین اور رویات کے مطابق ہے . اپوزیشن خفیہ رائے اور ووٹنگ کے حق میں ہے جبکہ حکومت اپنی خواہش اور کوشش کےمباوجود بھی ووٹنگ اوپن نہیں کرا سکتی .اس حوالے سے بھی سینٹ میں اپوزیشن کے تقاضے اور موقف کے مطابق ہوگی .

 

گیلانی نااہلی کیس،الیکشن کمیشن میں کون ابھی تک پیش نہ ہوا؟

گیلانی کی نااہلی کی درخواست، الیکشن کمیشن نے کس کو دے دیا بڑا جھٹکا؟

 

حکومت کا اس معاملے میں دعوٰی اس طرح ہار س ٹریڈینگ اور ووٹوں کو خریدے جانے کا دروازہ کھلتا ہے اور امیدواران کی بولیاں لگیتی ہیں ، منڈی میں‌مویشیوں اور جانوروں کی طرح سینٹ ارکان اور ایوان کے رکن خریدے جاتے ہیں جو کہ جمہوریت اور حقیقی سیاست کے منافی ہے . جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ رائے دہی ایک نجی معاملہ ہے اور اس میں پرائیویسی رائے دہندہ کا بنیادی اور آئنی حق ہے . جس کو کسی صورت واضح‌ نہیں کرنا چاہیے .

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی ویڈیو "لیک” تہلکہ مچ گیا

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیتنے کے لئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کس سے مانگی مدد؟

ہمارے اراکین پر سنجرانی کو ووٹ دینے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے،مولانا نے کس سے رابطہ کر لیا؟

انشااللہ ہم جیت جائینگے،یوسف رضا گیلانی ایک بار پھر پر امید

سینٹ میں پارٹی پوزیشن  کچھ اس طرح سے ہے ۔

37 نشستوں کے انتخاب کے بعد  37 میں سے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے 13 نشستیں جیتی ہیں، ان میں سے خیبر پختونخوا سے10، سندھ سے 2 اور اسلام آباد سے ایک نشست جیتی ہے اور پنجاب کی 5 نشستیں بھی شامل کرلی جائیں تو پی ٹی آئی کی مجموعی نئی نشستیں 18 ہوجاتی ہیں۔

 

اس طرح نئی 18 اور پرانی8 نشستوں کے ساتھ تحریک انصاف 26 نشستوں کے ساتھ سینیٹرز کی سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے۔بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے 6 نشستیں جیتیں ہیں اور یہ تمام سیٹیں بلوچستان سے جیتی ہیں جس کے بعد 6 پرانی نشستوں کے ساتھ اس کی 12 نشستیں ہوگئی ہیں۔

 

ایم کیو ایم نے 2 نشستیں جیتیں اور یہ دونوں نشستیں سندھ سے حاصل کی ہیں جب کہ پرانے ایک سینیٹرکے ساتھ اس کے3 ممبر ہیں۔مسلم لیگ ق کو سینیٹ کی ایک نشست ملی ہے ، اس کے علاوہ جی ڈی اےکا ایک اور 4 آزاد ارکان شامل ہیں،اس طرح حکومتی اتحادکے ارکان کی تعداد 47 ہوگئی ہے۔

 

دوسری جانب پیپلز پارٹی نے8 نئی سیٹیں جیتی ہیں جن میں سے7سندھ سے اور ایک اسلام آباد کی نشست شامل ہے، اس طرح پرانی 12 نشستوں کو ملا کے 20 سیٹوں کے ساتھ پیپلز پارٹی ایوان کی  دوسری بڑی پارٹی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام نے 3 نشستیں حاصل کیں ان میں سے 2 نشستیں بلوچستان اور ایک کے پی سے جیتی ہیں، اور 2 پرانی نشستوں کے ساتھ جے یو آئی کی 5 نشستیں ہوگئی ہیں۔

مسلم لیگ ن نے پنجاب سے 5 نئی نشستیں حاصل کی ہیں جس کے بعد 13 پرانی نشستوں کے بعد ن لیگ کی ایوان میں 18 نشستیں ہیں اور اس کا سینیٹ میں تیسرا نمبر ہے۔

 

عوامی نیشنل پارٹی نے 2 نشستیں حاصل کیں جن میں سے ایک بلوچستان اور ایک کے پی سے حاصل کی اور اس کی ایوان میں 2 نشستیں ہی ہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی( مینگل) نے سینیٹ کی 2 نشست جیتی اور اس کی ایوان میں 2 نشستیں ہیں۔اس کے علاوہ پشتونخوا میپ کے 2، نیشنل پارٹی کے 2 اور 2 آزاد ارکان اپوزیشن کے ساتھ ہیں۔

اس طرح سینیٹ انتخاب 2021 کے بعد اپوزیشن اتحادکے ارکان کی تعداد 53 ہوگئی ہے اور اسے حکومتی اتحاد پر 6 ارکان کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔

حکومتی پارٹی اگر چیئرمین سینٹ کو منتخب کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اس کا کیا نقصان ہو گا . اس حوالے سے ماہرین کے مطابق بل کو پاس کرنے کے لیے سادہ اکثریت ہی کافی ہے ، چئئرمین منتخب نہ ہونے پر اگرچہ کچھ تکنیکی مشکلات پیدا ہوں گی لیکن حکومت کے لیے اتنی مشکل نہیں ہوگی جیسا کہ اس وقت میڈیا میں تجسس پیدا کیا جا رہا ہے . تجزیہ نگاروں کے مطابق چیئرمین منتخب نہ ہونے پر صرف حکومت کو اخلاقی سبکی ہوگی جس کے بعد پی ٹی آئی حکومت کے لیے اپنی برتری رکھنا اخلاقی لحاط سے مشکل ہو جائے گا .اور عدم اعتماد کی تلوار بھی لٹکتی رہے گی . اس حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے ترجمان اور ذمہ داران سے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب موصول نہیں‌ ہوا

Leave a reply