لندن : یورپی یونین نےآکسفورڈ ایسٹرا زینیکا کو محفوظ قرار دے دیا ،اطلاعات کے مطابق تھائی لینڈ اور چند یورپی ممالک کی جانب سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کردہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال روکے جانے کے بعد یورپ میں ادویات کے نگراں ادارے نے اسے محفوظ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ویکسین سے بلڈ کلاٹس یا خون جمنے کا خطرہ نہیں ہے۔
یورپی یونین کی طرف سے یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب اس ویکسین کے استعمال کے بعد خون جمنے کی خبریں بڑی تیزی سے پھیل رہی ہیں ، یورپی ادارے کا کہنا ہے کہ کوئی سائنسی شواہد موصول نہیں ہوئے کہ جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ یہ ویکسین حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق نہیں ۔
یورپ میں ادویات کے نگراں ادارے ای ایم اے کے مطابق ویکسین حاصل کرنے والوں میں بلڈ کلاٹنگ کی شرح عام عوام سے زیادہ نہیں ہے۔ایسٹرا زینیکا کا کہنا ہے کہ انھوں نے ویکسین کی مکمل طور پر طبی آزمائش کی ہے اور اسے محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
تاہم تھائی لینڈ میں کووڈ 19 کی ویکسینیشن مہم کے مشیر کا کہنا تھا کہ ‘اس ویکسین کا معیار اچھا ہے لیکن کچھ ممالک نے اس کے استعمال میں تاخیر کا مطالبہ کیا ہے اور ہم بھی وہی کر رہے ہیں۔’
اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ ایک اطالوی شخص ویکسین لگوانے کے بعد ’ڈیپ وین تھرومبوسس‘ یا خون جمنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے۔
تاہم اعدادوشمار کے مطابق یورپ میں یہ ویکسین اب تک 50 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو لگ چکی ہے جن میں سے صرف 30 میں بلڈ کلاٹنگ کے مسائل رونما ہوئے ہیں۔
یورپین ادارے ای ایم اے کا کہنا تھا کہ اس ویکسین ‘کے فوائد اس سے منسلک خطرات سے کہیں زیادہ ہیں۔’
مگر دوسری طرف، خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کینیڈا کی وزارت صحت نے بھی اس ویکسین کو محفوظ قرار دیا ہے۔ ‘اس بات کے کوئی شواہد نہیں کہ ایسے واقعات ویکسین کے استعمال سے رونما ہوئے۔۔۔ اب تک کینیڈا کے صحت کے محکمے کو اس ویکسین کے کسی منفی اثر کی اطلاع موصول نہیں ہوئی