نئی مردم شماری میں جدید ٹیکنالوجی کا عمل دخل کیا ہوگا ، اسد عمر نے بتا دیا

باغی ٹی وی : وفاقی وزیراسدعمر نے مشترکہ مفادات کونسل اجلاس پربریفنگ دیتے ہوئے کہا نومبر2017میں مردم شماری ہوئی تھی.مردم شماری کی بنیادپرانتخابات کاعمل مکمل کیاجاتاہے،مردم شماری پرصوبوں نےاعتراضات اٹھائےتھے،مردم شماری کی بنیادپرہی حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں،وسائل کی تقسیم کافارمولابھی آبادی کےتناسب کےحساب سےطےکیاجاتاہے،

اجلاس میں اکثریتی رائےسےمردم شماری نتائج جاری کرنےکافیصلہ کیاگیا،آئندہ مردم شماری میں مزیدشفافیت لانےکیلئےجدیدٹیکنالوجی استعمال کریں گے،مشترکہ مفادات کونسل کانئی مردم شماری فوری شروع کرنےکافیصلہ کیا گیاہے. انتخابات سےپہلےنئی حلقہ بندیاں بھی ہوجائیں گینئی مردم شماری کاعمل 2023سےپہلےمکمل ہوگا

ان کہنا تھا 2017کی مردم شماری پراعتراضات اٹھائےگئے.ہم چاہتےہیں جوبھی کام ہواس پرعوام کابھی اعتمادہوناچاہیے،کراچی کےعلاوہ بلوچستان کےحلقوں نےبھی مردم شماری پراعتراض اٹھایاتھا،
واضح‌ رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا. اجلاس میں مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کی منظوری دے دی گئی، اجلاس میں آئندہ مردم شماری 2022میں کرانے کی تجویززیر غورآئی

گزشتہ اجلاس میں مردم شماری نتائج پرحتمی فیصلے کے لیے دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ ہوا تھا، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت مردم شماری نتائج جاری کرنے کے حامی ہیں جبکہ سندھ حکومت نے مردم شماری نتائج کو آئندہ مردم شماری سے منسلک کرنے کی تجویز دی اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے معاملے پر مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا۔

آج کے اجلاس کے بعد اہم پریس کانفرنس کی جائے گی جس میں فیصلوں سے آگاہ کیا جائے گا

Shares: