رمضان شروع ہوتے ہی اندروں سندھ اور پنجاب سے بھکاریوں کے جھنڈ کراچی پہنچ گئے

0
36

کراچی میں رمضان شروع ہوتے ہی اندروں سندھ اور پنجاب سے بھکاریوں کے جھنڈ کراچی پہنچ گئے ہیں ۔ گداگروں میں زیادہ تر خواتین، کم عمر بچے، ضعیف المعر اور معذور افراد شامل ہیں ۔ گداگروں نے کینٹ اسٹیشن ، صدر مارکیٹ، برنس روڈ، کھارادر، لیاقت آباد مارکیٹ ، نیو کراچی صبا سینما، حسن اسکوائر، ناگن چورنگی، حیدری مارکیٹ ، طارق روڈ ، بہادر آباد اور سہراب گوٹھ میں ڈیرے ڈال لئے ہیں ۔
سروے کے مطابق گداگر مافیا پہلے سے بھی زیادہ تعداد میں گداگروں کو رمضان سیزن لگانے ،لے کر کراچی آئے ہیں ۔ جن کی تعداد ہزاروں میں تصور کی جائے تو غلط نہیں ہو گی ۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ ابھی شروع ہوا ہے لیکن گداگر کراچی کی اہم مارکیٹوں صدر ایمپریس مارکیٹ، کوآپریٹو مارکیٹ، الیکٹرنک مارکیٹ، زینب مارکیٹ، موبائل مارکیٹ، شہاب الدین مارکیٹ، بولٹن مارکیٹ، طارق روڈ، حیدری، کلفٹن زمزمہ مارکیٹ، کھڈا مارکیٹ، جامع کلاتھ، لائٹ ہاؤس، جوبلی مارکیٹ، ہوتی مارکیٹ، جونا مارکیٹ، واٹر پمپ انارکلی، کریم آباد، مینا بازار، گلشن اقبال میں مختلف شاپنگ مال، لیاقت آباد، ناظم آباد و شہر کے دیگر مارکیٹوں میں پھیل گئے اور وہاں ڈیرے ڈال دیئے ہیں ۔ایک رپورٹ کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ گدا گروں سے معاہدہ کیا جاتا ہے کہ کم سے کم 200 سے 400 اور زیادہ سے زیادہ 500 سے 800 روپے دیہاڑی دی جائے گی ۔ جب کہ کھانا پینا اور رہائش بھی دی جاتی ہے ۔ زیادہ تر گداگر روز کی بنیاد پر ٹھیکیدار سے اپنی دیہاڑی وصول کرتے ہیں ۔ شیر خوار بچے رکھنے والی خواتین ترجیح ہوتی ہیں ۔ گداگر عورتیں گاؤں، گوٹھ سے کرائے پر شیرخوار بچے لے کر آتی ہیں ۔سروے کے مطابق گداگروں کے لئے سب سے مہنگا ترین علاقہ کلفٹن ڈویژن کو سمجھا جاتا ہے ۔ دوسرا مہنگا ترین علاقہ صدر اور بولٹن مارکیٹ کو تصور کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد گلشن اقبال ڈویژن اور جمشید ڈویژن بتایا جاتا ہے جب کہ رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں کراچی کے مذکورہ علاقوں کی سڑکیں اور بازار مافیا کے لئے سونے کی کان بن جاتے ہیں اور پورے سیزن میں دن اور رات بھکاری اپنے اپنے مقام پر موجود رہتے ہیں اور ان کے مقام اور علاقے میں کوئی دوسرا بھکاری قدم بھی نہیں رکھ سکتا ہے ۔
بھیک ٹائم ختم ہونے کے بعد ایجنٹ بھکاریوں کو جمع کر کے ان کو عارضی رہائش گاہوں پر پہنچا دیتے ہیں ۔ سروے کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ بھیک مانگنے والے بسا اوقات چوروں اور لٹیروں سے بھی ملے ہوتے ہیں جن کے لئے مخبریاں کرتے ہیں ۔معلوم ہوا ہے کہ فیروز آباد، بہادر آباد، نیو ٹاؤن، پریڈی، صدر، کھارادر، میٹھادر، لیاقت آباد، سپر مارکیٹ، یوسف پلازہ، عزیزآباد، نارتھ ناظم آباد، تیموریہ، حیدری، مبینہ ٹاؤن، گلشن اقبال، عزیز بھٹی، شاہراہ فیصل، کلٖفٹن ڈویژن پولیس نے پرائیوٹ بیٹرز کی ذریعے گداگر مافیا کے ٹھکیداروں سے مبینہ طور پر لاکھوں روپے وصول کر کے بھیک مانگے کی اجازت دے رکھی ہے ۔جس میں بعض پولیس اسٹیشن ٹھیکیداروں سے 50 ہزار سے لیکر 2 لاکھ روپے پہلے ہی وصول کر لیتے ہیں ۔
ادھر رمضان المبارک میں سندھ پولیس کے اینٹی بیگر سکواڈ کی شہر میں بھکاریوں کیخلاف کارروائیاں جاری ہیں ۔مذید اطلاعات کے مطابق بھکاریوں کیخلاف کاروائیاں ڈیفنس اور کلفٹن کے مختلف علاقوں میں کی گئیں ہیں ۔ادھر ایس ایس پی ساؤتھ زبیر نظیر شیخ کا کہنا ہے کہ بھکاریوں کے خلاف آئندہ چند روز میں مزید سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ اطلاعات کے مطابق ٹیپو سلطان تھانے کی حدور میں محمود آباد بازار ، ریلوے پھاٹک بازار ، انبالہ کے قرب و جوار میں بھی بڑے پیمانے پر بھکاریوں کی اطلاعات ہیں ۔ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں تین سال کے دوران گداگروں کی تعداد میں پچاس فیصد اضافہ ہو گیا ہے ۔ کراچی سمیت ملک بھر میں گداگر سیکورٹی رسک بھی بن سکتے ہیں ۔ کراچی میں ہر چورنگی چوراہے پر فقیروں کا غیر اعلانیہ قبضہ ہے، چپے چپے میں موجود گدا گروں کی یلغار پر نظر رکھنے والا کوئی نہیں ہے ۔شہر میں بھکاری مافیا کے پانچ بڑے گروپ متحرک ہیں، گروپ کے سرغنہ خواتین اور بچوں کے ذریعے بھیک منگواتے ہیں، تپتی دھوپ میں پورا پورا دن یہ فقیر اپنے مفاد کے لئے شیر خوار بچوں کا بھی استعمال کرتے ہیں۔

Leave a reply