کراچی میں غیر مقامی لوگوں کی نوکریاں خطرے میں۔
آئین پاکستان اور سول سرونٹس رول میں لکھا ھے کہ گریڈ ایک تا گریڈ پندرہ کی بھرتیوں پر صرف اور صرف اُسی ضلع کے مقامی ڈومسائل ھولڈر لوگ بھرتی ھو سکتے ہیں۔مگر کراچی میں آج تک یہ قانون اُلٹا لاگو کیا گیا یہاں پرچیف منسٹر ہاؤس، سندہ سیکریٹریٹ، سندھ سیکرٹیریٹ سے جڑے تمام ڈپارٹمنٹ میں 1 سے 15 گریڈ کے ۹۹ فیصد لوگ غیر مقامی بھرتی کئے یہی حال17 سے 21 گریڈ کےافسران کا ھے جن میں99 فیصد غیر مقامی ہیں۔ہائیکورٹ، سٹی کورٹ دیگر ڈسٹرک کورٹ میں 80 فیصدی ملازم غیر مقامی بھرتی کئے ہیں جبکہ جج 95 فیصد غیر مقامی ہیں۔کے ایم سی کراچی،بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، واٹر بورڈ کے ڈی اے، ڈی ایم سیز میں30-40 فیصد ملازم و افسران غیر مقامی بھرتی کئے ہیں۔

محکمہ ہلتھ سمیت تمام کراچی کے ہسپتالوں میں1 سے 17 گریڈ پر 85 فیصد غیر مقامی لوگوں کو بھرتی کیا گیا۔کراچی الیکٹرک 80 فیصد غیر مقامی ہیں۔ایسے محکمے جس کے نام میں کراچی آتا ھے کے ایم سی، کےالیکٹرک ، کراچی پولیس لائن اُس سمیت سارے کراچی میں واقع سارے صوبائی اور وفاقی دفاتر سوئی گیس،کسٹم، نادرا، ایف آئی اے، پاسپورٹ سمیت دیگر تمام ڈپارٹمنٹ کا یہی حال ھے کراچی کے واٹرسپلائی،کراچی کاپراپرٹی ٹیکس،کراچی کی گاڑیوں کا ٹیکس غرض کراچی کی ھر چیز کا انچارج لاڑکانہ نواب شاہ خیر پور سہون کا ھے۔ مزے کی بات کراچی کے لیے رینجرز کی بھرتی ھو رہی ھےاور بھرتی سینٹر کے پی کے پشاور میں بنایا گیا۔جہاں دیکھو جس محکمے کو اُٹھا لو مقامی حقدار کے حق پر غیر مقامی لوگوں کو بھرتی کیا ھوا ھے۔کراچی کا کچرا تک اٹھانے والے ڈپارٹمنٹ سالڈ ویسٹ بورڈ کراچی آفس میں 90 فیصد ملازم اندرون سندھ کے مختلف اضلاع کے ہیں۔ ان تمام محکمہ جات میں غیر مقامی ملازموں کی تعلیم میٹرک،انٹر اور گریجویشن انجینرنگ میڈیکل وغیرہ سب میں پی آرسی ڈومسائل انکے اپنے مقامی ضلعوں اور تحصیلوں کے ہیں یعنی تعلیم اپنے علاقائی ڈومسائل سے کی ھے۔پھر یہ کراچی میں ملازمت کیسے کر رہے ہیں؟کیا اپنے ضلع اور تحصیل کے ڈومیسائل پر کراچی میں ملازمت کر رہے ہیں؟کیا کراچی کا جعلی ڈومسائل بنوا لیا؟
دونوں غیرقانونی ہیں۔اب غیرمقامی ملازمین کے خلاف کرمنل کاروائی کی مہم شروع کی جائےاور غیر مقامی لوگوں کو آئین اور سروس رول کی خلاف ورزی پر سزا دی جائے اور ان کی جگہ قانونی حقدار مقامی لوگوں کو ملازمت میں رکھا جائے۔








