لاہور:کووڈ نے زندگی کے ضابطے ہی بدل دئیے:نفرت کی جگہ محبت اورمحبت کی جگہ نفرت نے لے لی،اطلاعات کے مطابق کووڈ یعنی کورونا وائرس نے جوانسانی زندگی پراثرات مرتب کیے ہیں اس سے قبل انسانی زندگی پراس قدر تیزی سے کسی چیز کے اثرات مرتب ہوئے نہیں دیکھے

 

 

[wp-embedder-pack width=”100%” height=”400px” download=”all” download-text=”” attachment_id=”364893″ /]

اس حوالے سے ایک خاکہ تیارکیا گیا ہے جس سے یہ چیز صاف واضح ہوجاتی ہے کہ انسان کس قدربدل گیا ہے

 

 

 

 

کورونا سے پہلے اخلاقی اقدار اورکردارکی خواہش اورتمنا ہوتی تھی مگراب ہرانسان کی بس ایک ہی خواہش رہ گئی ہے کہ اسے کوئی اورچیز ملے یا نہ ملے لیکن انٹرنیٹ ضرور مل جائے

 

 

اسی حوالے سے دوسری اہم تبدیلی یہ ہے کہ پہلے موبائل میں کاروباری ایپس ہوتی تھیں ، کہیں پربکنگ ، اوبر اوردیگرایسی اپلیکیشنز مگراب ٹک ٹاک اورایسی دیگرفضول ایپس موبائلوں کی زینت بنی ہوئی ہیں

 

اسی حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ پہلے نیٹ فلیکس کے حوالے سے آپشن ہوتی تھی اوراگرکسی کا دل کرتا تووہ کبھی کبھار استعمال کرلیتا لیکن اب یہ ترجیح بن گیا اورکوئی بھی اس کے بغیر رہ نہیں سکتا

 

کووڈ سے پہلے ریل اسٹیٹ کا کاروبار اورمعاشی سرگرمیاں عروج پرتھیں مگراب ریل اسٹیٹ توکچھ نہ کچھ اپنا رنگ دکھا رہی ہے لیکن معاشی سرگرمیاں زوال  پزیرہوگئی ہیں

 

 

 

کووڈ سے پہلے ہماری فریجیں ٰخالی ہوتی تھیں مگرہماری فریجوں میں دنیا جہاں کی ہرنعمت موجود ہے لیکن دوسرے کااحساس نہیں

 

کووڈ سے پہلے ہمارے پاس اتنا وقت ہوتا تھا کہ ہم  دوست احباب کو بھی اپنے کمپوٹرپرمختلف قسم کے پروگرام سے متعلق بتاتے تھے مگراب ہمارے پاس وقت تو لیکن اب دکھانے کےلیے کچھ اورکتوں اورجانوروں کو اپنے اردگرد بٹھا رکھا ہے

 

 

اس حوالے سےتحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کووڈ سے پہلے ہمارے پاس وقت ہوتا تھا اورہم سیرسپٹے کےلیے ساحل سمندر تک بھی چلے جاتے تھے مگراب ہمارے پاس نکلنے کےلیے وقت نہیں اورساری دنیا کا گھربیٹھے اپنے موبائل پرنظارہ کرلیتے ہیں

 

 

کہنے والوں کا کہنا ہے کہ کووڈ سے پہلے ہمارا اگربینک کوجانا ہوتا تو ہمارے پاس اتنی رقم ہوتی تھی کہ ہم پولیس کو اپنے تحفظ کے لیے کال کرتے تھے لیکن صورت حال یہ ہےکہ بینکوں میں وہ لوگ بیٹھے ہیں جو لوٹ رہے ہیں اورپھر بھی پولیس کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے کہ ان کے ظلم سے بچائیں

 

اس حوالے سے تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کووڈ سے پہلے ہمارے پاس وقت ہوتا تھا کہ ہم سیر سپٹے کے لیے ادھر ادھر نکل جاتے تھے مگراب تو گھر سے باہر جاہی نہیں سکتے ہرطرف لاک ڈاون لگا ہوا ہے، جس کی وجہ سے وزن بڑھ گیا اورمسائل بھی بڑھ گئے ہیں

 

 

 

محقیقین کہتے ہیں کہ جب شروع شروع میں کووڈ آیا توویکسین لگانے والے ہمارے پیچھے پیچھے ہوتے تھے اورہمیں پرواہ تک نہیں ہوتی تھی مگراب ہم ان کے پیچھے پیچھے پھررہے ہیں اب ویکسین لگانے والوں کے پاس وقت نہیں

 

Shares: