کہا جاتا ہے ایک دور میں دو لڑکی لڑکے تھے جو ایک دوسرے کو جانتے تک نہیں تھے
کوئی خبر نہیں تھی ایک کہاں سے اور دوسرا کہاں سے تھا
سوشل میڈیا کا دور تھا دونوں سوشل میڈیا پے رہتے تھے لیکن دونوں کو کوئی خبر نہیں تھی کب کیسے ایک دوسرے سے دعا سلام ہوئی
کب کیسے ایک دوسرے سے قریب ہوتے گئے
پہلے صرف دعا سلام تھی پھر وہ دعا سلام دوستی میں بدلی
پھر دوستی اتنی گہری ہوئی کہ دونوں ایک دوسرے سے 24 گھنٹے رابطے میں رہنے کے خواہش مند رہنے لگے
آخر کچھ ایسے ہوا دونو کی دوستی ایک سٹیپ اور آگے نکل پڑی اور دونوں ایک دوسرے کے اور قریب ہو گئے
دونوں کو پیار ہو گیا لیکن اظہار دونوں کرنے سے ڈرتے تھے
دونوں کو اس بات کا با خوبی اندازہ تھا دونوں کا ملنا ممکن نہیں
دونوں ایک دوسرے سے بہت دور تھے
ایک پاکستان کے ایک کونے تو دوسرے دوسرے کونے میں تھا
دونوں کے کلچر الگ
زبان الگ
رہن سہن الگ
پھر بھی دونو کے دل ایک تھے
دونو ایک دوسرے کو چاہتے تو بہت تھے لیکن حالات و واقعات سے مجبور دونو ایک دوسرے کو مایوس ہو کر دیکھتے اور سنتے تھے
دونوں اپنی اپنی جگہ پریشان تو ضرور تھے لیکن حوصلہ بھی بڑھاتے تھے ایک دوسرے کا
درد ایک کو ہوتا تو پریشان دونوں ہوتے تھے
پھر ایک دن ایسا بھی آیا لڑکے کے خاندان والوں نے لڑکے کی منگنی اس کی امنگوں کے خلاف کر دی پھر کیا تھا جو بچی کچی امید تھی وہ بھی دم توڑ گئی
پھر تو دونو کو اس بات کی فکر کھانے لگا کیا بنے گا دوسرے کا
لڑکی ہر وقت لڑکے کو سمجھانے کی کوشش کرتی لیکن لڑکا پھر بھی سمجھ نہیں سکتا تھا اس نے بس ہر بات کو دل پے لے رکھا تھا
ایسا وقت بھی آیا دونوں بیمار بھی رہنے لگے
آخر وہ وقت بھی آیا لڑکے کی شادی کا وقت قریب آیا لیکن وہ نا چاہتے ہوئے بھی اس کو اپنے خاندان کے سامنے جھکنا پڑا اور خاموشی سے اپنا پیار اپنے دل میں رکھ کر وہ شادی کے لیے تیار ہو گیا
لڑکی نے بار ہا کوشش کی لڑکے کو سمجھانے کی لیکن لڑکا پاگلوں کی طرح بس ایک ہی بات پے اٹکا تھا لیکن اس کو یہ بھی معلوم تھا وہ کچھ کر نہیں سکتا تھا
پھر دنیا کہتی ہے لڑکیاں بیوفا ہوتی ہیں لیکن یہاں ساری کہانی ہی الٹی ہو گئی
(کہانی کا تعلق رائٹر سے نہیں ہے بلکہ کسی کی سنی ہوئی بات کو کہانی کی شکل دے دی)








