وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نےبجٹ 22-2021ء سندھ اسمبلی میں پیش کر دیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہماری کامیابیوں کی تعمیر ہماری پالیسیوں کا تسلسل ہے، ہم نے صحت کے شعبہ کی توسیع و پھیلاؤ کیلئے ایک مفصل لائحہ عمل پر کام کیا۔
اگلےمالی سال میں ہم درج ذیل کارگزاریاں کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، وو* بالخصوص وبا سے نپٹنے کے لیے 24.72بلین روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں، صحت کے شعبہ میں مختلف سطح کی 964 اسامیاں تخلیق کی جائے گی۔ادویات کی خریداری کے لیے 18.32 بلین تجویز کیے گئے ہیں، کووڈ 19کے تناظر میں پی سی آر اور پی پی ای کی کٹس کی خریداری کیلئے 2بلین روپے رکھے گئے ہیں، وبائی صورتحال میں میڈیکل گیس(آکسیجن) کی خریداری کیلئے 646.22ملین روپے کی رقم تجویز کی گئی ہے، ایم اینڈ آر فنڈز صحت کی مختلف سہولیات کیلئے ہیں، اگلے مالی سال میں ایم اینڈ آر فنڈز کیلئے 1.594بلین روپے کی رقم رکھی گئی ہے ،
رواں مالی سال میں ایم اینڈ آر فنڈز کیلئے مختص رقم 1.254بلین تھی جس میں 27فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے، ہم نے صحت عامہ کے اداروں کی استعداد اور کارکردگی کو مد نظر رکھا ہے۔ صحت عامہ کے اداروں کیلئے گرانٹ ان ایڈ کی تجویز دی گئی ہے،
پی پی ایچ آئی سندھ کیلئے 8.2بلین روپے مختص کیے گئے ہیں، ایس آئی یو ٹی کیلئے 7.1بلین روپے مختص کیے گئے ہیں،
انڈس اسپتال کراچی کیلئے 4.5بلین بطور اسپیشل گرانٹ مختص کیے گئے ہیں۔
انڈس اسپتال کراچی کی گرانٹ میں 2.5بلین روپے انتظام کو چلانے اور 2 بلین روپے توسیع کیلئے ہیں، این آئی سی وی ڈی کراچی کیلئے 6.1بلین روپے مختص کیے گئے ہیں، 6.4بلین کی رقم ایس آئی سی وی ڈی (لیاری کراچی، لاڑکانہ، سیہون، حیدرآباد، سکھر، ٹنڈو محمد خان، شہید بے نظیر آباد، خیرپور، مٹھی اور کراچی)کیلئے مختص ہے۔پی پی پی نوڈ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کیلئے 3بلین روپے رکھے گئے ہیں۔انسٹیٹیوٹ آف پیر عبدالقادر شاہ جیلانی گمبٹ کیلئے 4بلین روپے کی رقم رکھی گئی ہے، انسٹیٹیوٹ آف آپتھلمالوجی ویژیول سائنسز حیدرآباد کیلئے 473.9ملین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے،جیکب آبادانسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کیلئے 600ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر کراچی کیلئے 2بلین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ شہداد پور انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کیلئے 300ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، این آئی بی ڈی کیلئے 500ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کیلئے 1.2بلین روپے مختص کیے گئے ہیں، انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلیٹیشن کراچی کیلئے 300 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں،ہیلتھ کیئر کمیشن کراچی کیلئے 365ملین روپے مختص کیے گئےہیں۔
300ملین روپے کی رقم 10تھلیسیما سینٹرز کے لیے مختص کی گئی ہے، جن میں بدین، جیکب آباد، شکار پور، مٹھی، شہید بے نظیر آباد، ٹھٹھہ، سجاول، حیدرآباد، کراچی اور عمر کوٹ شامل ہیں 170ملین روپے کی رقم 10ڈائیلائسس سینٹر ز کے لیے رکھی گئی ہے۔
جن میں جام شورو، کوٹری، کشمور کندھ کوٹ، میرپورخاص، تھرپارکر مٹھی، ہالا، سجاول، شہداد پور، ٹھٹھہ، نوشہروفیروز اور عمر کوٹ شامل ہیں
سندھ حکومت آئندہ مالی سال میں ترقیاتی امور کیلئے بھی اقدامات اٹھا رہی ہے، کووڈ ریسپانس اور قدرتی آفات سے بچاؤ کے پروگرام میں وفاقی اور سندھ حکومت نے 50فیصد رقم مختص کی ہے۔
جس میں حکومتِ پاکستان 10.411بلین روپے اور حکومت سندھ 10.411بلین روپے دے گی،
جس کا مجموعی تخمینہ 20.822بلین روپے ہے،
سندھ اینفیکشن ڈیزیز اسپتال کراچی میں بائیو سیفٹی لیب III کا قیام کیا جائے گا
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی میں لائنر ایکسیلیریٹر بمع انٹیگریٹڈ ہائی فیلٹ MRIسسٹم کی فراہمی شامل ہے، سندھ کے بڑے اسپتالوں میں آکسیجن جنریشن /میڈیکل گیس پلانٹ کی تنصیب و فراہمی کی جائے گی، سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ بمع MNCHسروسز کورنگی نمبر 5کا قیام کیا جائے گا، ایکسیڈنٹ ایمرجنسی سینٹرز کو قائم کیا جائے گا، ایکسیڈنٹ ایمرجنسی سینٹرز کی دو اسکیمز ہیں ، ایک موٹروے تھانہ بولا خان انٹر چینج اور دوسرا ہاکس بے کراچی میں بنایا جائے۔