ہم اپنا نظریہ رکھتے ہیں؟؟ تحریر: بختاور گیلانی

0
53

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے معرض وجود میں آنے کا مقصد جہاں اسلامی قوانین کا نفاذ تھا وہی اس کے پیچھےایک نظریہ بھی تھا۔ کہ اگر ہم بات کریں دو قومی نظریہ کی تو اس سے مراد یہی تھا کہ برصغیر پاک و ہند میں رہنے والے مسلمان اور ہندو مذہبی ثقافتی لحاظ سے مختلف عقائد رکھتے ہیں اور ان کی رقم رسومات منانے کا انداز بھی ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ برصغیر سے پاکستان اور ہندوستان کے علیحدگی کی بنیادی وجہ دو قومی نظریہ تھی۔
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان علیحدگی کی دیوار نہ صرف جغرافیائی اعتبار سے بلکہ یہ دو نظریہ کی بنیاد پر ہے پاکستان کو الگ ریاست بنانے کا مقصد ہی یہی تھا کہ ایسی ریاست ہو جہاں اسلامی قوانین کا بآسانی نفاز ممکن ہو جہاں کی ثقافت میں اسلامی ثقافت کی جھلک نظر آتی ہو
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جوں جوں انسان ترقی کی راہوں پر گامزن ہوا وہی یہاں کے بسنے والے لوگ اپنی تہذیب وثقافت کو بھلا بیٹھے ۔
اگر بات کریں اسلامی جمہوریہ پاکستان کی تو ہوا یوں کے یہاں کے لوگ اپنی ثقافت بھلا بیٹھے اور دوسری ثقافت سے متاثر ہے اور جس ثقافت سے متاثر ہے اس کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔
یہاں کے لوگوں سے اگر من پسند ہیرو کا پوچھیں تو سرحد پار کے لوگوں کا نام سامنے آئے گا تو کیا ہم سرحد پار کی تہذیب میں اتنی دلچسپی لینے لگے ہیں کہ اپنی تہذیب کو بھلا بیٹھے ہیں۔
بھلا دی ہم نے اسلاف سے جو میراث پائی تھی
ثریا نے آسماں سے زمین پر ہم کو دے مارا

یہ کیسی تہذیب ہے جس میں لڑکی کی سر پر دوبٹہ نہ لینے کو فیشن کا نام دیا جاتا ہے کیا یہ ہمارے دو قومی نظریہ کی بنیاد تھی ۔
یہ تو ماڈرن زمانے میں نہیں بلکہ جہالت کے زمانے میں داخل ہوچکے ہیں اسلام نے زندگی گزارنے کا ایک مکمل ضابطہ حیات مہیا کیا ہے آخر کیا وجہ ہے کہ ہم اس کو سمجھنے سے قاصرہیں۔
اگر ہم نے دوسروں کی تہذیبوں سے متاثر ہونا تھا تو کہ الگ وطن حاصل کرنے کا کیا مقصد تھا؟؟ اور اگر بات کریں عورت کے لباس کی تو شرم و حیا نہ ہونے کے برابر ہے۔
اگر کوئی اس معاملے پر بات کرے تو اس کی بات کا مذاق بنا دیا جاتا ہے وزیراعظم عمران خان نے بحیثیت وزیراعظم اس معاملے پر بات کی تو سب نے ان کی باتوں کا مذاق بنانا شروع کر دیا ۔
خدارا سوچیے اس وطن کو الگ ریاست بنانے کا مقصد اور اس نظریے کو جو ہمارا نظریہ ہے

Leave a reply