افغانستان میں شکست خور ہندوستان بوکھلاہٹ کا شکار!تحریر: محمد اختر اسلم

0
47

یہ جوحالیہ دہشت گردی ہے۔۔ اِس کے پیچھے بھارتی وردی ہے۔۔ افغانستان میں پچھلے کئی سالوں سے کی جانے والی بڑی سرمایہ کاری ضائعہونے کے پیش نظر، بھارت حسبِ معمول پاکستان کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ ملک میں جاری پیشرفتیں اِس کے مذموم عزائم خاک میں ملنے کی یقینی نوید ہے۔ ہندوستان سر توڑ کوشش کر ہا ہے کہ کسی طریقہ سے بھی ا فغانستان میں جنگ جاری رہے اور ملک میں امن واپس نہ آئے تاکہ بھارت ا فغانستان کی سر زمین کو پاکستان مخالف ریاستی دہشت گردی کے لیے بلکل ویسے ہی استعمال کر سکے جیسیامریکی افواج کی موجودگی میں کرتا آیا ہے۔افغانستان سے جبری طور پر امریکی جانے سے ہندوستان کے افغانستان میں پاکستان کے کردار کو روکنے کے خوابوں کو چکنا چور کردیا گیا دوسری جانب جونہی طالبان نے اپنا کنٹرول وسیع کیا تو نئی دہلی کو قندھار اور دیگر مقامات پر اپنے عہدے داروں کو ان کے قونصل خانے سے نکالنا پڑا۔

یہ قونصل خانے مودی حکومت کی پُشت پناہی میں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے استعمال ہوتے رہے ہیں۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ معتبر ذرائع کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قندھار سے فرار ہونے والے زیادہ تر ہندوستانی عہدیداروں کا تعلق ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انیلیسیس ونگ (را) سے ہے۔بھارت افغانستان میں تمام محاذوں پر اپنی شکست کا خود گواہ ہے، اور امریکی افواج کے انخلا نے نئی دہلی کوبوکھلاہٹ اور ششوپنج میں چھوڑ دیا ہے۔اِس بات سے ہر کوئی بخوبی واقف ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو پھیلانے کے لئے افغان سرزمین پر اپنے اڈوں کا استعمال کر رہا ہے اور بنیادی طور پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے افغانستان میں انٹیلیجنس بنیادوں کا جال بچھا رہا ہے۔اِس ظمن میں بارہا پاکستان بین الاقوامی برادری کو دستاویزات کے ذریعہ شواہد دے چُکا ہے کہ ہندوستان افغانستان میں بعض دھڑوں کو پریشانی پیدا کرنے اور وہاں خانہ جنگی جاری رکھنے کے لئے ہتھیار فراہم کررہا ہے۔ایک معتبر ذرائع ابلاغ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بھارت کاگذشتہ کئی برسوں کے دوران افغانستان میں بنایا ہوا انٹلیجنس نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے، اور مزید کہا گیا ہے کہ جب اب بھارت افغانستان سے فرار ہورہا ہے وہ اب بھی افغانستان میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے افغان طالبان مخالف قوتوں کو اسلحہ اور گولہ بارود مہیا کررہا ہے کیونکہ پُر امن افغانستان کی جانب جاری مثبت پیشرفت بھارتی عزائم کے برعکس ہے۔ بھارت پُر زور ہے کہ افغانستان میں جنگ جاری رہے

کیونکہ وہ پُرامن افغانستان میں اپنی شکست دیکھ رہا ہے کیونکہ پُرامن افغانستان بھارت کو کبھی بھی افغانستان اور پاکستان میں مسلمانوں کے خلاف اپنے مذموم منصوبوں کو پورا کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ افغانستان سے پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے بھارتی بڑی سرمایہ کاری ضائع ہونے پر یہ کہاوت یاد آجاتی ہے کہ دھوبی کا کُتکا نہ گھر کا نا گھاٹ کا۔۔ دوسری جانب ہر گزرتے دِن کے ساتھ افغان طالبان افغانستان پر اپنی گرفت مضبوط کرتے دیکھائی دیتے ہیں، حالیہ دنوں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغان سر زمین کسی بھی فرد یا گروہ کی جانب سے کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔افغان -امریکا دوحہ مذاکرات میں پاکستان کا بہت ہی قلیدی قردار ہے۔افغانستان میں قیامِ امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، پاکستان امن کا داعی ملک ہے کیونکہ پاکستان دُنیا کا وہ واحد مُلک ہے جس نے خطہ میں قیامِ امن کے لیے بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ افواجِ پاکستان دُنیا کی وہ واحد فوج ہے جس کے آفیسر سے سپاہی تک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانوں کی قربانیاں دی ہیں،پاکستان افغانستان کا بہت اہم پڑوسی ہے اور افغانستان کے مسئلہ کا حل طاقت کے ذریعے ممکن نہیں، جامع مذاکرات کے ذریعے ہی سیاست حل تلاش کرنا ہوگا۔امریکی افواج کے انخلا کے بعد اب یہ ذمہ داری کابل پر عائد ہوتی ہے کہ وہ افغان طالبان کے ساتھ معنیٰ خیز سیاسی مذاکرات کرے اور افغانستان کے امن کو یقینی بنائے کیونکہ افغانستان اور پڑوسی ممالکمیں معاشی استحکام لانے کے لیے دیرپا اور پائیدار امن ناگزیر ہے۔

Leave a reply