بنی نوعِ انسان غیرمتمدن زندگی سے بتدریج تمدن پذیرہوئی ہے. نیکی و بدی، اچھائی وبرائی، مثبت و منفی ہمیشہ ساتھ ساتھ متوازی چلتے ہیں
اسی طرح انسانی رویوں میں تضاد فطری بات ہے. معاشرے کو نظم و ضبط کا پابند بنانے اوربگاڑ سے روکنے کے لئے اخلاقی تعلیمات کے ساتھ ساتھ قانون پرعمل درآمد کروانے کے اداروں کی ضرورت پیدا ہوئی اور پولیس جیسا محکمہ وجود میں آیا. ترقی یافتہ ممالک میں پولیس کا آپ کے آس پاس ہونا تحفظ کا احساس فراہم کرتا ہے. کسی بھی جرم یا بدنظمی کی شکایت کے لئے پولیس کے پاس جانا نہایت آسان اور حوصلہ افزاء ہے. ان ممالک میں پولیس قانونی کارروائی اور سزا دینےوالے ادارے سے زیادہ معاشرے کی ایک مثبت اور اکائی اور چھتری تصور کی جاتی ہے.

اب آتے ہیں اپنے محبوب وطن کی طرف جہاں پولیس کا نام ہی دہشت کی علامت ہے. بدعنوانی, رشوت, کرپشن, ناانصافی, جرم اور مجرم کی پشت پناہی جیسے مکروہ کام ہماری پولیس کا "طرۂِ امتیاز ” تصورکئے جاتے ہیں. ہمارے ہاں مشہور ہے کہ پولیس کی دوستی اچھی نہ دشمنی. پولیس میں رپورٹ درج کروانے کے لئے پیسے کے ساتھ ساتھ کوئی تگڑی سفارش درکار ہوتی ہے, رپورٹ درج ہونے کے بعد کارروائی کے لئے آپکی جیب چلتی رہے گی تو پولیس وین کا پہیہ اور تفتیشی کا قلم چلتا رہے گا ورنہ سائل کے جوتے گِھس کر پھٹ جائیں گے, کندھے جھک جائیں گے بھاگ بھاگ کر لیکن اس کیس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا. جُوا خانے، شراب فروشی و منشیات فروشی کے اڈے اورقحبہ خانے منتھلی کی مد میں ایک بڑی رقم متعلقہ تھانے کو دیتے ہیں اور قانون کے محافظوں کی چھتر چھایا میں بے فکرہوکر اپنے دھندے چلاتے ہیں. قانون انکے دروازوں کے باہر اونگھ رہا ہوتا ہے.

سیاستدانوں کی وابستگیاں ایک الگ فیکٹر ہے، سیاستدان اپنا دبدبہ اور رسوخ برقرار رکھنے کے لئے اپنی مرضی کے افسران اپنے علاقوں میں تعینات کرواتے ہیں. مجرم اور ظالم پولیس کی فطرت کو سمجھتے ہیں اس لئے افسران کی "خدمت” کردی جاتی ہے. جبکہ غریب اور کم اثرورسوخ والا شہری عتاب کا شکارہوجاتا ہے.

اگرپاکستانی معاشرے کو بہتراورجرائم سے پاک محفوظ معاشرہ بنانا ہے تو پولیس ماڈل میں اصلاحات اورسخت تبدیلیاں لانا ہونگی، پولیس کو غیر سیاسی کیا جانا ضروری ہے، درج شدہ کیسزپرکارروائی کے لئے ایک مخصوص مدت مقررکرنی چاہئے اورکارروائی نہ ہونے یا مناسب نہ ہونے پر تفتیشی افسران اور تھانہ انچارج کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جانا ضروری ہے ورنہ یہ معاشرہ انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں رہے گا.

@shahzeb___

Shares: