آج کا نوجوان دوہرے معیار کے ساتھ اپنی زندگی کو گزار رہیں ہیں۔جس میں مغرب اور پڑوسی ملک کی چمک دھمک کی چھاپ واضح نظر آتی ہے۔جہاں ہمارے بزرگوں نے اس ملک کے لیے مثالیں قائم کی،ہمارا نوجوان ان سے سبق سیکھنا تو دور اقبال کے فلسفے کی رہنمائی حاصل کرنے کے بھی روادار نہیں رہے۔
خودداری اور غیرت مندی کا جنازہ نکالنا ان کا مشغلہ ہوگیا ہے،جس کی مثال پاکستان میں امتحانات ملتوی کروانے کے لیے ہنگامہ آرائی اور بیانات پیش پیش ہیں۔

"دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ،نئے صبح شام پیدا کر”

آج رہ رہ کر خیال آیا کہ یہ شعر علامہ اقبال نے ان نوجوانوں کے لیے کہے جو عشق حقیقی کی طلب رکھتے تھے یا عصر حاضر کے نوجوان کے لیے جو
عشق ٹک ٹاک،
عشق اسنیپ چیٹ،
عشق انسٹاگرام،
عشق اسنیک وڈیو،،،،،،وغیرہ
رکھتا ہے۔

غضب خدا کا اس نوجوان نسل نے پڑوسی ملک کے عشقیہ گیتوں پہ عجیب و غریب حرکات کے ساتھ وڈیو بنانے کو ہی اپنا اولین فریضہ سمجھ لیا ہے۔

الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا پہ بھی کئی نامور شخصیات غلط کو صحیح منوانے پہ تلے ہوئے ہیں ۔
ہماری نئی نسل کی اصلاح اور رویوں میں تبدیلی کے بجائے آزادی اظہار رائے کے نام پہ ان کو اندھری گہری کھائی میں دھکیل رہے ہیں۔

ہمارے ملک کی آبادی %66 نوجوان طبقے پر ہے اور ان میں سے %15 نوجوان ایسے بھی ہیں جنہوں نے ارطغرل غازی اور عثمان غازی پہ مبنی ڈراموں کے بعد خود کو اوٹھ پٹانگ سے دور کرکے اچھی مثال بھی بنائی۔

حکومت،میڈیا،سینسر بورڈ، پیمرا اور دیگر اداروں سے درخواست ہے کہ روشن مستقبل کے لیے کچھ نئے سخت اصول اور ضوابط کو ترتیب دیں۔
بےحودہ اور اخلاقیات سے گرے ہوئے خیالات کو پرموٹ نہیں "بین” کیا جائے۔

حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی تیری رہے بے داغ

@MastaniFarah

Shares: