افغانستان میں امریکی فوج انخلا کے بعد ھندوستان خطے پر بادشاہت بننے کا خواب دیکھ رہا تھا اور اسی وجہ کو لیکر افغانستان میں اپنے قونصل خانے قائم کی ساتھ اپنا فوج بھی افغانستان میں تعینات کیا امریکہ اور ھندوستان کا ملی بھگت تھا کہ خطے پر ھندوستان کا راج ہوگا، یہاں ھندوستان پاکستان کو ہر طرف سے گھیرنا چاہتا تھا جبکہ امریکہ اور چین کا نہیں بنتا تو امریکہ چین پر نظر رکھنا چاہتا تھا لیکن امریکہ کو کیا پتہ کہ اس مقصد کیلئے جس کو چھنا تھا وہ ظاہری طور پر بدمعاش لیکن بزدل ملک ہے، دوسرے طرف افغان م ج ا ھ د ی ن نے ٹھوک کے رکھ دئیے اور خالات کو یکسر تبدیل کر دئیے افغانستان میں ط ا ل ب ا ن نے یکدم سب کچھ ہلا کر رکھ دی اور قابض ہوتے نظر ائے تو ایک طرف امریکہ انخلا پر مجبور ہوگئے لیکن ان سے پہلے پہلے خطے کا چودھری ھندوستان گیدڑوں کیطرح بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگئے خالات بہت دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں ایک طرف ط ا ل ب ا ن نے افغانستان پر قبضہ جمانا شروع کیا ہے تو دوسرے طرف چین، روس، برطانیہ، نے ط ا ل ب ا ن کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلامیہ جاری کر دیا ہے خطے سمیت دنیا کے خالات بدلتے نظر ارہے ہیں.

ھندوستان اب صرف تماشہ دیکھ رہے ہیں اور ساتھ اس غم میں مبتلا ہیں کہ م ج ا ھ د ی ن افغانستان پر قابض ہونے کے بعد کہی سلطان محمود غزنوی کا تاریخ نہ دھرا لے اور اس بات کا اندازہ اپ ھندوستانی میں میڈیا کی چیخیں دیکھ کر سکتے، افغانستان ہمارا پڑوسی ملک ہے ہم افغانستان میں امن کیلئے اچھے خواہشات رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ انھیں اپس میں اتفاق عطاء فرمائے لیکن یہاں ایک بات ضروری سمجھتا ہوں لر بر اور سرخو کا کیا بنے گا جو لر بر کا نعرے لگاتے نہیں تھکتے تھے، افغانی حکام ہمیشہ پاکستان پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں لیکن حقیقت تو یہ کہ مشرف نے کھل کر امریکہ کا ساتھ دیا تھا خیر یہ ایک الگ موضوع ہے لیکن پاکستان میں ہمیشہ لر بر کے نعرے لگانے والے اور پختون تحفظ موومنٹ کے نام سے بننے والے سرخو کے پیچھے ہمیشہ افغانستان کے حکام ملوث رہے پاکستان میں ھندوستانی ایجنٹ آسانی سے افغانستان سے اتے رہے ھندوستان کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف ہر ممکن کوشش کی لیکن ناکامی کے علاوہ کچھ نہیں ملا، پاکستان خطے کا زمہ دار ملک ہے خالات پر گہرے نظر رکھتے ہیں لیکن کسی بھی طرف ساتھ دینے سے فی الحال قاصر ہے اور یہی ٹھیک ہے پچھلے سولہ سال سے پاکستان کسی اعت کی لڑائی لڑ رہے ہیں اور ہزاروں جانوں کی قربانی دے چکے ہیں.

Femikhan_01

Shares: