پاکستان میں فیمینزم یا لبرل ازم کی بابت بہت کچھ پڑھا ،سنا اور دیکھا جس کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ یہ محض کچھ آزاد خیال عورتوں کے کھیل ،تماشا ،تفریح اور کچھ ذاتی مقاصد کے لیے رچایا گیا ایک ڈھونگ ہے جو نہ کسی تحریک کی تعریف پر پورا اترتا ہے اور نہ یہاں حقیقی مسائل زیر بحث ہیں

‎پاکستان میں موجود نام نہاد عورتوں کا حقیقت میں فیمینزم سے دور دور تک کوئی تعلق ہی نہیں ۔یا یوں کہئے کہ انکو فیمینزم کا مطلب ہی نہیں پتہ ۔ انہیں بس اپنی ناجائز خواہشات کی تکمیل فییمنزم کی آڑ میں کرنی ہے ۔ اس لئے انکی فیمینزم بے ہودگی سے شروع ہو کر اسلام دشمنی پر ختم ہو جاتی ہے

‎اگر پاکستان میں موجود دیسی لبرلز خواتین کی خیر خواہ ہوتی تو انکے اصل حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ۔ انکے مطالبات میں سرفہرست عورتوں کے بنیادی حقوق کے لیے آواز اٹھانا ہوتا ، عورتوں کو غیرت کے نام پر قتل نہ کیا جائے اس سے متعلق عملی اقدامات اٹھاے جاتے ، انہیں آزادی اظہار راے کا حق حاصل ہو، انکو اپنا شریک حیات چننے کی مکمل آزادی ہو، اس سے متعلق بحث و مباحثے کئے جاتے ۔انہیں علم حاصل کرنے کی اجازت ہو اسلامی نقطہ نظر سے اسکے حوالہ دے کر لوگوں میں شعور بیدار کیا جاتا۔ عورتوں کو جہیز کی بجائے وارثت میں انکا مکمل حق دیئے جانے سے متعلق بات کی جاتی لیکن پاکستان میں موجود برائے نام فیمینسٹ ان مسائل پر بات کرتے کبھی نظر نہیں آتے۔

‎ان نام نہاد فیمینسٹ کا اصل مقصد اپنی خواھشات کی تکمیل ، مغربی ایجنڈے کو فروغ دینا ، اور اسلامی اقدار کو مجروع کرنا ہے۔ جس یورپ کی گردان الاپ کر یہ نام نہاد فیمینسٹ عورتوں کی آزادی کی بات کرتی ہیں آئیے ایک نظر یورپ میں عورتوں کی اس آزادی پر بھی کرتے ہیں ۔ یورپ میں آج عورت آزاد ہے عورت کے جسم پر عورت کی مرضی ہی چلتی ہے لیکن کیسے مرضی چلتی ہے اس کے بارے میں آپ بخوبی جانتے ہیں

‎عورت وہاں گھر کی نہیں بلکہ کلبوں کی، شراب خانوں کی، جوے کے اڈوں کی فحاشی کے اڈوں کی، دوستوں کی محفلیں میں تحفے کے طور پر پیش کرنے کی حد تک رہ گئی ہے اگر نہیں رہی تو گھر کی نہیں رہی۔ جب سے عورت نے میرا جسم میری مرضی کا نعرہ لگایا ہے یورپی معاشرے میں عورت صرف استعمال کی حد تک رہ چکی ہے نہ عورت ماں ہے نہ بہن ہے نہ بیوی ہے نہ بیٹی ہے بلکہ جس رشتے میں جہاں ملے اسے استعمال کرو، یورپ کی گلیوں میں شام کے بعد یہی آزادی پسند عورتیں بازاروں میں ٹھہری میرا جسم میری مرضی کرتی ہیں اور وہی بھیڑیے جو انہیں آزادی اور حققوقِ نسواں کے نام پر آزاد خیالی کا درس دیتے تھے وہ انہی خواتین کو اپنی ہوس کے لیے استعمال کرکے گھر سے باہر پھینک کر سو جاتے ہیں۔ آزادی آزادی کرتی یورپی خواتین کو یورپ میں اس قدر بےدردی سے استعمال کیا گیا کہ اب وہاں کے مرد عورت کی بجائے کتے اور گدھے سے تعلقات تو قائم کرنا چاہتے ہیں مگر عورت سے اکتا چکے ہیں کیونکہ وہاں عورت کی قیمت ایک جنسی کھلونے سے ذیادہ کچھ نہیں۔

‎آج پاکستان میں چند آزاد خیال عورتیں اسی یورپ کی آزادی کو پاکستان میں لانا چاہتی ہیں کہ عورت مرد کے تحفظ سے آزاد ہو کر استعمال ہو اسے اس کا جسم اسکی مرضی کا ایک جھوٹا نعرہ پکڑا کر گلی گلی چوراہے ذلیل کیا جائے

‎جسے اللہ پاک نے شادی جیسے ایک مقدس رشتے میں باندھ کر ایک شوہر تک ہی محدود کرکے محفوظ کردیا وہ عورت ہر گندی نظر کا شکار ہو وہ ایک شوہر کی بجائے ہر مرد سے استعمال ہو یہ ہے ان پاکستانی فیمینیسٹ کی سوچ اور انکے مقاصد ۔۔۔

‎پاکستانی مہذب معاشرہ اپنی خواتین کو مکمل عزت و احترام سے نوازتا ہے دین اسلام پر عمل پیرا ہوتے ہوے عورت کو وه تمام حقوق حاصل ہیں جنکا تصور ہی دین اسلام سے پہلے ممکن نہیں تھا ۔ ہمارا مذہب اور معاشرہ ہی عورت کی حفاظت اور اسکی عزت و تکريم کا باعث ہے جس کو تباہ کرنے کے لیے یہ تمام نام نہاد عورتیں اپنے مقاصد کو پورا کرنے کے لئے عمل پیرا ہیں۔

Chaudhry Yasif Nazir

Chaudhry Yasif Nazir is digital media journalist, Columnist and Writer who writes for baaghitv.com . He raises social and political issues through his articles, for more info visit his twitter account

Follow @IamYasif

Shares: