2018 میں تحریک انصاف کی حکومت آنے سے پہلے اس جماعت نے بہت بلند و بالا دعوے کر رکھے تھے۔ 2013 الیکشن کمپین کے مطابق یہ جماعت پوری تیاری کے ساتھ حکومت سنبھالنے آ رہی تھی اور ان کے دعووں کے مطابق ان کے پاس معاشی ٹیم پہلے سے موجود ہے جن کے سربراہ کے طور پر اسد عمر کا نام الیکشن جیتنے سے پہلے ہی لوگوں کو بتا دیا گیا تھا۔
قصہ مختصر کہ 2013 میں تحریک انصاف سب سے ذیادہ سیٹیں جیتنے والی جماعت بن کر سامنے آئی لیکن اس پوزیشن میں نہیں تھی کہ اکیلے اپنی حکومت بنا سکے لہزا چیچوں کا مربہ اکٹھا کر کے عمران خان پاکستان کا بائیسواں وزیراعظم بننے میں کامیاب ہو گیا.
حکومت ملنے کے چند ماہ کے اندر ہی انہیں احساس ہو گیا کہ حالات تو بہت خراب ہیں کیونکہ ملک کی معیشت بلکل بیٹھ چکی تھی، زر مبادلہ کے ذخائر انتہائی نچلی سطح پر آ چکے تھے، قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے پیسے بھی نہیں تھے جس سے ملک میں مہنگائی کی لہر نے قمر کس لی اور ہر چیز کے نرخ بڑھنے لگے۔ جلد ہی معاشی ٹیم میں تبدیلی لائی گئی کہ حالات قابو سے باہر ہو رہے تھے۔ عمران خان آئی ایم ایف کا سخت ناقد تھا لیکن مجبوراً ان کے پاس بھی جانا پڑا۔ سعودی عرب سے 3 ارب کا قرضہ لیا گیا جس سے پرانے قرضوں کی قسطیں ادا کی گئیں۔ اس کے علاؤہ ان سے ادھار تیل لینے کا معاہدہ بھی کیا گیا کہ کسی طرح ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو سکے۔ روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ دیکھنے کو ملی اور ملکی تاریخ کے بلند ترین سطح پر ڈالر ایکسچینج ہوا جو کہ 160 روپے ہو گیا جس سے مہنگائی کا طوفان آیا تاہم اس سے پاکستان کی ایکسپورٹ انڈسٹری کو بہت فائدہ ہوا جس کا ثمر مالی سال 2020 کے اختتام میں دیکھنے کو ملا کہ ملکی تاریخ میں سب سے ذیادہ ایکسپورٹ اس سال میں ہوئی اور تقریباً 28 ارب ڈالر سے زیادہ کی ایکسپورٹ ہوئی۔
ہماری معیشت کچھ بہتر ہوئی تھی کہ اسی دوران کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس سے پوری دنیا کی معیشت کو شدید نقصان ہوا تاہم پاکستان حکومت کی بہتر کارکردگی کی وجہ سے پاکستان ان چند ممالک میں تھا جسے اس کا کم سے کم نقصان ہوا۔
3 مشکل ترین سال دیکھنے کے بعد حکومت نے معیشت کو استقامت دی، ملکی خارجہ پالیسی کو بڑی اچھی طرح لے کے چلی یہ حکومت.
60 کی دھائی کے بعد پہلی دفہ ملک میں بڑے ڈیم بنانے کا کام شروع ہوا اور دیامیر بھاشا ڈیم کے ساتھ داسو ڈیم کی تعمیر کا کام شروع ہوا جو کہ 2029 تک مکمل ہوں گے۔
غرض یہ کہ حکومت نے مشکل حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور وہ لوگ جو اس حکومت سے متنفر ہونا شروع ہو گئے تھے پھر سے اس حکومت کے گن گانے لگے ہیں۔
اب آ جاتے ہیں کہ 2023 میں پاکستان کی حکومت کونسی جماعت بنائے گی؟ میرے ناقص تجزیے کے مطابق 2023 میں تحریک انصاف ایک دفہ پھر سے حکومت بنانے میں کامیاب ہو گی اور اس دفہ اسے بیساکھیوں کا سہارا نہیں لینا پڑے گا کیونکہ اس دفہ دو تہائی اکثریت سے حکومت بنائیں گے۔ اس وقت سینیٹ میں بھی اکثریت تحریک انصاف کی ہے اور آئندہ سینیٹ انتخابات کے بعد جو کہ 2024 میں منعقد ہوں گے تو وہاں بھی تحریک انصاف 2 تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی جس کا مطلب ہے کہ عمران خان اگلے 5 سال میں ملکی تاریخ کا مضبوط ترین وزیراعظم ہو گا۔
دعا ہے کہ جو بھی ہو ملک کے لیے اچھا ہو. آمین۔
@babarshahzad32