وطن پہ فدا ہے جو انسان ہے
کہ حب وطن جزو ایمان ہے

وطن سے مراد ایسا خطہ جہاں انسان پیدا ہوتا ہے، پرورش پاتا یے،جہاں اس کے عزیز و اقارب رہتے ہوں اور جہاں اس کی تلخ و شیریں یادیں وابستہ ہوں۔ انسان کو فطری طور پر اپنے وطن کے درودیوار سے ، گل و خار سے اور کوچہ و بازار سے محبت ہوتی ہے۔ اس فطری وابستگی کو حبِ وطن کہا جاتا ہے۔
سیدنا رضی الله عنھا کا فرمان اقدس ہے
"وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے”
اس کا مطلب ہے جس طری دیگر ارکان اسلام کا ایمان لانا ضروری ہے اس طرح وطن سے محبت کرنا بھی ضروری ہے۔ جو سرزمین انسان کو پالتی ہے۔ تقاضائے ایمان ہے کہ اس سے بھی ویسی ہی محبت کی جائے۔
وطن سے محبت کا تقاضا ہے کہ جو کوئی بھی جہاں بھی جس شعبے میں بھی ہو وہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دے۔اپنے ذاتی مفادات کو وطن کی خاطر قربان کرنا اور وطن کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر عمل کرنا محب وطن ہونے کا ثبوت ہے۔
وطن کی سرحدوں کی حفاظت بھی وطن سے محبت کا تقاضا ہے۔ سرحدوں سے مراد جغرافیائی سرحد کے ساتھ وطن کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت بھی ضروری ہےاور نئی نسل کو اپنے نظریہ وطن سے آگاہ کیا جائے۔
ہم نے یہ وطن اسلام کے نام پر حاصل کیا اس کی نظریاتی اساس میں اسلام شامل یے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اس ملک میں اسلامی نظام رائج کریں۔ملکی روایات اور ثقافت کو فروغ دیں۔ غیروں کے طریقے اور طرز پر مبنی چیزیں دیں اور خالصتاً اسلام اور قرآن کے احکامات کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھال لیں۔ تب ہی ایک خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان کا خواب پورا ہوسکے گا۔
تحریر:

@iitx_hadii

Shares: