غداری ایک ایسی لعنت ہے جو کسی بھی ملک کی بنیادوں کو کوکھلا کر دیتی ہے۔ اگر ہم تاریخ پر نگاہ ڈالیں تو ہمیں امت مسلمہ کی جماعتوں میں ہی کئی غدار نظر آئیں گے۔
کسی بھی ملک کی سر زمین میں اس کے رہنے والوں کے لیے ماں کی حیثیت رکھتی ہے ۔ سرزمین وطن کے ساتھ غداری کرنا ماں سے غداری کرنے کے برابر ہوتا ہے۔
مگر تاریخ گواہ ہے کے کچھ لوگ تھے جنہوں نے وطن اور دین کی پرواہ نہ کی اور وہ صرف کچھ دولت کی خاطر تخت کی خاطر اس وطن کے خلاف اس وطن کے دشمنوں کے ساتھ مل گئے اور غداروں کی فہرست میں شامل ہو گئے۔
تاریخ گواہ ہے کہ اگر ٹیپو سلطان کا دوست میر جعفر غداری نہ کرتا تو کیا آج برصغیر پاک و ہند کا یہ جغرافیہ ہوتا جو آپ کے سامنے ہے؟ اسی وجہ سے علامہ اقبالؒ نے بھی میر جعفر کو ننگ ملت‘ ننگ دیں اور ننگ وطن کے ناموں سے یاد کیا ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ اگر شریف مکہ غداری نہ کرتے تو نہ سلطنت عثمانیہ کا خاتمہ ہوتا اور نہ ہی مسلمانوں کی یہ حالت ہوتی۔
اقبالؒ نے تاریخ کے اس موڑ پر بھی ببانگ دہل کہا ’’بیچتا ہے ہاشمی ناموس دین مصطفیٰؐ‘‘ بحیثیت مسلمان تاریخ میرے ہاتھ میں قدم قدم پر غداروں کی ایک فہرست تھما دیتی ہے‘
اکثر اوقات ہم غداروں کو پہچان نہیں پاتے یا پھر غداروں کو غدار ماننے میں اتنی دیر کر جاتے ہیں کہ وہ ہماری بنیادوں کو کوکھلا کر چکے ہوتے ہیں۔
سقوط بغداد مسلمانوں کے دکھ کے لیے کافی تھا کہ سقوط ڈھاکہ جیسا منظر سامنے آگیا ۔اسکے غداروں کی فہرست میں بڑے کردار شیخ مجیب الرحمنٰ اور جنرل یحییٰ خان ہیں۔
کسی بھی ملک کو اس کے دشمن سے زیادہ جو چیز نقصان پہنچاتی ہے وہ ہے غداری۔دشمن تو سامنے سے وار کرتا ہے مگر غدار کسی بھی ریاست کے وہ کھوٹے سکے ہیں جو ریاست جو اندرونی طور پر کمزور کرتے ہیں۔
زیادہ دور جانے جی ضرورت نہیں سابقہ وزیراعظم نواز شریف کے دشمن ملک انڈیا کے وزیراعظم سے پرانے تعلقات ہیں. یہ تعلقات نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ گھریلو سطح پربھی ہیں ۔
ایسا بھی کیا کہ کشمیر پر ظلم ڈھاںے اور اسلام کے خلاف بولنے والے ، مسلمانوں ہر ظلم کرنے والے شخص کو جناب نواز شریف اپنے گھر اپنی نواسی جی شادی پر دعوت دیتے ہیں. آپس میں تحائف کا تبادلہ بھی ہوتا ہے ۔
ضرورت صرف امر کی ہےکہ نہ صرف غداروں کو پہچانا جائے بلکہ سر عام لٹکایا جائے ۔ تا کہ کوئی بھی اس وطن پاک کے ساتھ غداری کرنے کی سوچ کا تصور بھی نہیں رکھ سکے ۔
@Fatii_PTI