آج کل ہر بندہ دوسرے کے خلاف بیان بازی کر رہا ہے اور اس پر تنقید کررہا ہے
کوئی کسی کی تعریف کرکے راضی نہیں ہے ہر بندہ دوسرے کے کام کو تنقیدی نگاہ سے دیکھتا
ہمیں کوئی حق نہیں کہ ہم دوسروں پر تنقید کا نشانہ بنائیں ، کون اچھا ہے ، کون برا ہے اس کے لیے اللہ تعالٰی ہیں ، ہمیں کوئی حق نہیں کہ ہم نفرتیں پیدا کریں ایک دوسرے کے لیے
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کسی گورے کو کالے اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت نہیں ۔
ہم سب کو اللہ نے بنایا ہے ، جب بنانے والے نے ہی کوئی فرق نہیں سمجھا تو ہمیں تو حق ہی نہیں.
لہذا تنقید کرنے سے بہتر ہے کہ دوسرے کے لیے آسانی کا ذریعہ بن جائیں اس کے خوشی غمی میں برابر کے شریک ہو جائیں حوس بھری نگاہوں سے دیکھنے سے بہتر ہے ایک سچے اور مخلص دوست بن کر رہیں اگر تنقید ہی کرنی ہو تو نرم لہجے سے تنقید کرے کیو نکہ نرم لہجہ ضمیر جگاتا ہے جبکہ سخت لہجہ آنا جگاتا ہے۔۔
غیر ضروری تنقید وہ تلوار ہے جو سب سے پہلے خو بصورت تعلقات کا سر قلم کر تی ہے
ہمیں چاہیے تنقیداگر مقصود ھے ھی تو تنقید برائے اصلاح کریں
تنقید کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکے کہ ہم کیا ھیں تنقید کرنے سے پہلے ہمیں اپنی اصلاح کرنی چاہیے تنقید برائے اصلاح سے ہم بہترین معاشرہ ترتیب دے سکتے ھیں ہمیں اپنے اطوار و قلم سے محبتیں بانٹنی چاہیے نہ کہ نفرتیں
نفرت تو آگے بہت ھے اسلیے جانے جانچے اور اصلاح کریں ۔
اگر کسی کے لیے اپنے الفاظ سے زندگی خوشگوار نہیں کرسکتے تو برباد بھی نہ کریں ہماری زبان سے نکلا ہر لفظ ہمارے لیے تو ٹھیک ہے پر دوسرے انسان کو ہماری کون سی بات بری لگی ہو ہم نہیں جانتے سب کے لیے خوشی کا ذریعہ بن جائیں جیو اور جینے دو ۔
@S_Ali_9