"ظلم کے ہوتے امن کہاں ممکن یارو
اسے مٹا کر جگ میں امن بحال کرو”
کشمیری سالوں سے ناانصافی اور ظلم کے طوفانوں کا مقابلہ کرتے رہے ہیں۔ان کو حق اور بنیادی ضروریات سے محروم رکھا گیا۔ان کی آزادی کی جدوجہد کو زور،زبردستی،دہشتگردی،قتل عام کرکے روکنے کی کوششیں کی گئی پر باہمت،حوصلہ مند بہادروں نے کبھی ظالم کے آگے سر نہیں جھکایا۔
آزاد جموں کشمیر کا قیام اتفاق نہیں،اس کے پیچھے کشمیری مسلمانوں کی تحریک ہے ان کے جذبہ اور جانوں کی قربانیاں ہیں جس کو نظرانداز کرنا ناممکن ہے۔
جب کشمیری ریاست نے سرینگر میں 19 جولائی 1947 کو مسلمانوں کی اکثریت کے بناء پر قرارداد پاکستان منظور کرکے پاکستان کا حصہ بننا چاہا تو تقسیم برصغیر کے اصول کو جھٹلاتے ہوئے ریاست جموں و کشمیر کو سازش کا نشانہ بنایا گیا جس پر ڈوگرہ راج کے خلاف 15 ماہ کا اعلان جہاد کا آغاز ہوا جو بالآخر ایک بڑے حصہ کو ڈوگرہ راج اور بھارت سے الگ کروا کر آزاد جموں و کشمیر کی صورت میں نمایاں ہوا۔
اب ایک طرف مسلسل لائن آف کنٹرول کی وجہ سے ڈرانے اور دھمکانے کا سلسلہ آج تک جاری ہے،اور ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھری جارہی ہیں،ظلم اور بربریت کے پہاڑ گرائے جارہے ہیں۔
25 جولائی 2021 کو آزاد جموں و کشمیر کے لوگوں نے اپنا اعتماد کا ووٹ کسی اور کو نہیں بلکہ تحریک انصاف کو دیا،اپنے” سفیر” کو پہچانتے ہوئے "”وزیراعظم عمران خان "” کو ووٹ دیا ان کو عمران خان صاحب کی سیاسی، اخلاقی ،سفارتی اور بین الاقوامی حمایت کے لیے کاوشوں پہ پورا بھروسہ ہے۔
پچھلی پارٹیوں کی حکومت میں مکر و فریب چلتا رہا،آزاد جموں کشمیر کو سہولیات سے محروم رکھا گیا،تعلیم، روڈ، سیاحتی مقام کو نظرانداز کیا گیا تاکہ یہ دلدل میں دہسہ رہیں اور اپنی پریشانیوں میں اتنے مگن رہیں کہ نا مودی کے ناپاک ارادوں پہ آواز اٹھا سکیں نا مقبوضہ کشمیر کا مضبوط سہارا بن سکیں ،
پر "حبیب جالب” نے کیا خوب کہا ہے ،
"دیپ جس کا محلات ہی میں جلے
چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے
وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے
ایسے دستور کو صبح بے نور کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
میں بھی خائف نہیں تختۂ دار سے
میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے
کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے
ظلم کی بات کو جہل کی رات کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا”
جہاں آزاد جموں کشمیر کے لوگ جدوجہد کو اپنے لہو کے نذرانے پیش کرچکے ہیں ان کو مسلسل لاپروائی اور خستہ حالی میں رہنا منظور نہیں تھا۔وزیر اعظم "”عمران خان "”کی سچائی، مخلصی اور دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرنے والے،دشمن کو للکارنے والے اس فائٹر پہ پورا اعتماد ہے جس کا ثبوت 25 جولائی 2021 کے کشمیر الیکشن میں تحریک انصاف کی فتح ہے۔
عمران خان صاحب نے قائد اعظم اور علامہ اقبال کے نقشہ قدم پہ چلتے ہوئے سوئی ہوئی قوم کو بیدار کردیا ہے، الحمدللہ پاکستان کی معیشت میں بہتری،خوشحال پاکستان، "”احساس پروگرام”” کے تحت مختلف شعبوں میں سماجی اور معاشی اعتماد کی بحالی اور ترقی ممکن ہوئی،بنجر زمین کو پھر سے زرخیز بنانے کا پروگرام بلین ٹری سونامی اور دیگر کئی ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ چوری،کرپشن، ناانصافی کے خاتمے کے لیے "خان” نے ڈیپارٹمنٹس کو سخت احکام جاری کیے ہوئے ہیں۔
عمران خان صاحب پاکستان اور امت مسلمہ کے لیے ایک چمکتا ستارہ ہیں جن کا دل انسانیت کے جذبہ سے سیراب ہے۔
ان شاء اللہ 2023 کے جنرل الیکشن میں بھی ♡♡تحریک انصاف ہمارے” خان ” کی جیت ہوگی،پاکستان کی جیت ہوگی♡♡۔
اپنے رب سے دعا ہے اللہ عمران خان کو سلامت رکھے ،ہمارے پیارے وطن پاکستان میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کا قانون نافذ فرما کر ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کا مطلب بلند فرما دے، پاکستان کو ترقی یافتہ اور کامیاب ملک بنا دے، امن کا گہوارہ بنا دے۔آمین ثم آمین
’’خدا کرے کے میری ارض پاک پہ اترے
وہ فصل گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو‘‘
@MastaniFarah








