ہے وہی تیرے زمانے کا امامِ برحق
جو تجھے حاضرو موجود سے بیزار کرے

موجودہ دور میں امتِ مسلمہ کو درپیش دوسرے مسائل کے ساتھ ایک اہم مسلئہ مخلص اور اچھی لیڈرشپ کا فقدان ہے.قران وسنت کے رہنمائ میں اچھے رہنما میں جن خصوصیات کا ہونا ضروری ہے موجودہ مسلم حکمران ان سے بے نیاز ہیں.شاعرِ مشرق نے اسلامی قیادت کے لازمی اوصاف کو اپنی شاعری میں سمویا ہے جن سے موجودہ نوجوان نسل کا آگاہ ہونا نہایت ضروری ہے.اگر موجودہ مسلم حکمران ان اوصاف کو اپنائیں تو عجب نہیں کہ امتِ مسلمہ ایک بار پھر عروج حاصل کرے. قوم کا امامِ برحق یعنی سچا راہنما/لیڈر وہی ہے جو حاضرو موجود یعنی موجودہ زمانے اور نظام میں پائ جانے والی غیر اسلامی اقدار سے بیزار کرے.اور دنیا کے عارضی ہونےکا احساس دل میں پختہ کر کے اس دنیا کی جھوٹی شان وشوکت اور عیش وآرام سےبیزارکر کےحقیقی منزل یعنی اللہ کی طرف رہنمائ کرے.(بیزاری کا مطلب یہ ہے دنیا کو مستقل منزل نہ سجھے.اس دنیا سے تعلق بس اتنا ہو جتنا مسافر کا سفر میں رستوں سے ہوتا ہے. )
رخِ دوست(مراد اللہ/سیدنامحمد‏‎ﷺ)
اور جب کبھی دین سے وفا کا وقت آئے جب برما,کشمیر, شام, فلسطین, عراق,افغانستان, میں تمہاری بہنوں کی عزتیں لٹ رہی ہوں معصوم بچوں اور نوجوانوں کا قتلِ عام ہو تو سچا قائد/رہنما قوم کو بزدلی اور مصلحت کے سبق نہ پڑھائے.پھر وہ بتائے کہ جب مسلمان اسطرح کٹ رہے ہوں اسلام امن کا نہیں جہاد اور غیرت کا اور اپنے مسلم بہن/بھائ کا درد محسوس کرنے کا درس دیتا ہے.یعنی کہ موت(شہادت)کی صورت میں محبوبِ حقیقی (اللہ / سیدنامحمد‏‎ﷺ) سے ملنے کی شدید تڑپ اسطرح دل میں پیدا کرے کہ موت تمہیں زندگی کا اختتام نہیں بلکہ اپنی حققیقی منزل محسوس ہو.
وَاِنَّ اِلٰی رَبِّکـــَ الْمُنْتَھیٰ(القران)
اور تمہاری آخری منزل اللہ ہے.
جب زندگی کا اختتام موت ہی ہے تو دین سے وفا کرتے ہوئے شہادت اسکا بہترین انتخاب ہے.
وہ احساسِ زیاں یعنی مغرب کی غلامی اور دین کے اصل راستے کو چھوڑ نےسےہونے والے دنیاوی و اخروی نقصان کے احساس
سےتیرےخون کو گرما دے.  اورفقر یعنی تمام عالم سے منہ موڑ کر  دنیا کی تمام جھوٹی طاقتوں کا ڈر قوم کے دل سے نکال کر دنیاوی طاقتوں سے بے نیاز کر کے صرف اور صرف نکتہِ توحید پر یقین پختہ کر کے کہ اللہ کے سوا کوئ معبود, کوئ مددگار نہیں جومسلمان ہونےکا پہلا تقاضا ہے تمہیں ایسی تلوار بنادے جو باطل /دین دشمنوں کو کاٹ کر رکھ دے. ایسا رہنما جو قوم کو حقیقی سلطانِ واحد یعنی اللہ تعالی کے در سے گمراہ کر کے دنیا کے جھوٹے/وقتی بادشاہوں(یورپی یونینIMF, FATF.اقومِ متحدہ, مغربی نظام) , کا ڈر دل میں بٹھائے اور انکا پرستار,انکے نظام کاپیروکار بنائے تو ایسے شخص کی امامت/لیڈر شپ قوم کے حق میں ایک خوبصورت/چمکدار فتنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے.
نوجوان قوم کا مستقبل ہیں. اگر وہ شاعرِ مشرق کے بیان کیے گئے درج ذیل اوصاف کو اپنائیں اور آنے والی اسلامی قیادت اپنے قومی و نظریاتی تشخص کو پہچان کر میدانِ عمل میں آئے تو امید ہے کہ مسلمانوں کا دوبارہ سے دنیا میں بول بالا ہو.اور اپنی کھوئ ہوئ شان و شوکت کو دوبارہ حاصل کریں.

https://twitter.com/SMA___23?s=09

Shares: