مہنگائی اور بیروزگاری تحریر : توقیر عالم

0
43

ہر انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے میعار زندگی کو بہتر کرے اچھی خوراک اچھا گھر اور بہتر سہولیات کا حصول انسان کی جبلت میں شامل ہے عمر بھر انسان اسی کوشش میں مصروف عمل رہتا یے اسی خواہش کے زیر اثر نئی نئی ایجادات وقوع پذیر ھوتی ہیں کسی بھی معاشرے میں ان سہولیات سے فائدہ اٹھانے کا حق ہر فرد کو حاصل ہے ان سہولیات کو ہر انسان کی پہنچ میں لانے کے لیے معاشرے میں روزگار کے مواقع پیدا کئیے جاتے ہیں تاکہ ہر فرد اپنی ضروریات کا حصول ممکن بنا سکے اور اپنا میعار زندگی بلند کر سکے معاشرے میں وسائل کی منصفانہ تقسیم معاشرے کے امن کی ضامن ہوتی ہے وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم سے بہت سے سنگین مسائل پیدا ھوتے ہیں
افسوس پاکستان میں پچھلے بیس سال سے بیروزگاری اور اس سے پیدا ھونے والے مسائل کو جس طرح نظر انداز کیا وہ قابل مذمت ہے بیروزگاری کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو کہ خطرے کی علامت ہے ایک اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں ساٹھ لاکھ کے قریب لوگ بیروزگار ہیں موجودہ اور گزشتہ حکومتوں نے اس مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیا نہ اس کے تدارک کے لیے کوئی جامع حکمت عملی بنائی پاکستان کی ساٹھ فیصد سے زیادہ آبادی تیس سال سے کم عمر لوگوں پر مشتمل ہے جن کو بیروزگاری جیسا مسئلہ درپیش ہے اکثر نوجوان بیروزگاری سے پریشان ھو کر نفسیاتی مسائل کا شکار ھو جاتے ہیں یا پھر مختلف قسم کے جرائم کے مرتکب ھوتے ہیں ہزاروں کی تعداد میں بیروزگاری سے پریشان نوجوان منشیات کا استعمال شروع کر دیتے ہیں جس سے نہ صرف ایک فرد متاثر ھوتا بلکہ پورا گھرانہ برباد ھو جاتا ہے ایسے لوگ امن و امان کے لیے بھی ایک خطرہ ہوتے ہیں
تیزی سے بڑھتی ھوئی مہنگائی نے سفید پوش طبقے کو پیس کر رکھ دیا ہے غریب لوگ بچوں کو سکول بھیجنے کی بجائے کام پر بھیجنا شروع کر دیتے ہیں جس سے شرح خواندگی میں کمی آتی ہے مہنگائی سے جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ھوتا ہے غربت اور مہنگائی کے ہاتھوں مجبور بیروزگار لوگ پیسہ کمانے کے لیے غیر قانونی طریقے اخیار کرتے ہیں جس سے جرائم کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے
ہماری حکومت اور اپوزیش اک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے اور سیاسی بیان بازی کے سوا کوئی کام نہیں کرتے
حکومت کو چاہیے اس مسئلے کو سنجیدہ لے اور ان کے دیرپا حل کے لیے جامع حکمت عملی اپنائے تاکہ نوجوانوں میں پھیلتی ھوئی بے چینی اور مایوسی ختم کی جا سکے پاکستان پر اللہ کا کرم ہے اس کی زیادہ آبادی جوان ہے جو اس ملک کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ تعلیمی نصاب کو اپنی عملی ضروریات کے مطابق مرتب کیا جائے فنی مہارت کے لیے قائم کردہ اداروں کو متحرک اور موثر انداز میں چلایا جائے پاکستان میں ایسی پر کشش صنعت دوست پالیساں بنائی جائیں جو بیرون ملک سے سرمایہ کاروں کو لبھائیں تاکہ ملک میں سرمایہ آئے اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں مختلف ممالک کو حکومتی سرپرستی میں اپنی افرادی قوت سپلائی کریں جس سے کثیر زر مبادلہ بھی حاصل ھو گا اور بیروزگاری میں کمی آئے گی چھوٹے کاروبار کے لیے بلاسود قرض دئیے جائیں جن سے روزگار کے بہت سے مواقع پیدا کئیے جا سکتے ہیں
حکومت کو اس معاملے میں سنجیدہ ہونا پڑے گا ورنہ تیزی سے بڑھتی ہوی بیروزگاری اور مہنگائی جیسے مسائل آنے والے دنوں میں بہت خطرناک صورت اختیار کر جائیں گے
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو
@Lovepakistan000

Leave a reply