کیا امیر اور غریب کے لیے انصاف کا ترازو ایک ہے؟ تحریر: سحر عارف

0
43

انصاف کے معنی کچھ یوں ہیں کہ کسی چیز کا فیصلہ کرتے وقت اس کے اصل حقدار کو اس کا پورا حق دینا۔ یا یوں کہیں کہ کسی فرد کے ساتھ کسی دوسرے فرد یا گروہ کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بننے والے کو اس کا حق یعنی انصاف دیا جائے۔

اللّٰہ پاک کا ارشاد ہے:
"اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو، اللّٰہ تمہیں خوب نصیحت کرتا ہے، بےشک اللّٰہ سنتا (اور) جانتا ہے”
(النساء 58)

اس آیت سے انصاف کی اہمیت کا باخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس قدر اللّٰہ پاک نے انصاف کا حکم دیا ہے۔ وہ لوگ جو دوسروں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں اور انہیں انصاف نہیں دیتے بےشک ان کے لیے اللّٰہ کے ہاں سخت سزا موجود ہے۔

لیکن یہاں ایک سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ہمارے ملک میں امیر اور غریب کے لیے انصاف کا ترازو ایک ہے؟ تو جناب جواب صاف ہے "نہیں”۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں انصاف کے حوالے سے حالت بہت بگڑی ہوئی ہے۔ یہاں انصاف صرف دو قسم کے لوگوں کو ہی آسانی سے ملتا ہے۔

ایک وہ جو بہت ہی بااثر لوگ ہوں، جو اپنے زور پہ اپنا حق لینا جانتے ہوں یا دوسرا وہ لوگ جن کا تعلق اچھے خاصے امیر خاندانوں سے ہو جو انصاف لینے کے لیے اگر اپنا پیسہ پانی کی طرح بہا بھی دیں تو کیا فرق پڑتا ہے۔ پھر پیچھے بچتی ہے بیچاری غریب عوام، جو خود سے زیادتی ہونے کے بعد انصاف کی طلب کے لیے ساری زندگی انتظار کرتے کرتے بڑھاپے تک کو پہنچ جاتے ہیں۔ لیکن انہیں انصاف نہیں ملتا۔

اب تک بہت سی حکومتیں آئیں اور چلی گئیں پر کسی نے بھی ملک کے عدالتی نظام پر توجہ نا دی بلکہ اس ادارے کو اپنے اپنے مقصد کے لیے جس قدر ہوسکا استعمال کیا۔ لیکن اب جب عمران خان کی حکومت آئی ہے تو غریبوں نے بھی ایک آس لگائی ہے کہ شاید اب ہی عدالتی نظام بہتر ہوجائے گا اور انہیں بھی انصاف ملا کرے گا۔

لیکن وہ یہ نہیں سمجھ پا رہے کہ جس طرح عدالتی نظام کو بگاڑنے میں سالوں سال لگائے گئے ہیں اسی طرح اس کو سنوارنے میں چند سال تو درکار ہونگے۔ لیکن انشاء اللہ ہم وہ وقت بھی دیکھیں گے جب امیر اور غریب کے لیے قانون ایک ہوگا۔

@SeharSulehri

Leave a reply