کرونا کی بڑھتی ہوئی چوتھی لہر نے تعلیم کو پہر سے نشانہ بنا لیا ہے، بچوں کا مستقبل 2019 سے مسلسل داؤ پر لگا ہوا ہے، کرونا کی تیسری لہر سے بڑھتے ہوئے کرونا کیسسز کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر تعلیم نے 15 مارچ 2021 کو 2 ہفتوں کیلئے سکول بند کردیے تھے، کرونا کیسسز میں بتدریج اضافے کو دیکھتے ہوئے این سی او سی کے اجلاس میںفیصلہ کیا گیا کہ سکولوںکو مزید بند کردیا جائے، گرمیوں کی چھٹیوں کے نام سے سکولوں کو مزید دو اگست تک بند کردیا گیا تھا، اس دوران حالات بہتر ہوتے نظر آرہے تھے، مارکیٹوں کی روٹین بھی معمول پر آگئی تھی، مگر بھارت کی طرف سے آنے والی کرونا کی چوتھی لہر جسکو ڈیلٹا کا نام دیا گیا ہے، اس کے کیسسز میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے، 2دو اگست کو سکولوں کو کھول دیا گیا ہے، آج سکولوں کو کھے دوسرا دن گزر رہا ہے کہ دوبارہ سے سکولوں کو بند کرنے کی تجاویز پر غور و فکر شروع کردیا گیا ہے، بچوں کے مستقبل کا پتہ نہیں کیا ہوگا، کچھ والدین کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے بچے عزیز ہیں، سکولوں کو مزید بند کرنا پڑے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، کچھ والدین کا کہنا ہے کہ بچوں کے مستقبل کو تباہ کردیا گیا ہے.
کل بروز بدھ بتاریخ 4 اگست 2021 کو کورونا کیسز کی بڑھتی شرح، بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس کا اجلاس منعقد کیا جائے گا، اس اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کریں گے، اجلاس میں تعلیمی اداروں میں کورونا ایس او پیز سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا، تعلیمی اداروں میں کورونا ایس او پیز پرعمل کے لیے مختلف آپشنز پرغور کیا جائے گا، صوبوں نے تعلیمی ادارے بند کرنے کی تجویز تاحال نہیں دی ہے.
وزیر تعلیم کے ایک بیان پرعملدرآمد ہورہا ہے، دسویں اور بارہویں جماعت کے طالبعلموں کے امتحان دیے گئی تاریخ پر لیے جا رہے ہیں، مگر ان امتحانات میں اختیاری مضامین کا انتخاب کیا گیا ہے، بچے امتحان دے رہے ہیں، کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد کروایا جا رہا ہے.