بچوں پر سختی کے برے اثرات تحریر: علی رضا بخاری

0
70

آج کل بچوں پر بہت سختی کی جاتی ہے اور اس سختی کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں میں آپ کو بتاتا ہوں۔

بچے پر سختی کرنے اسے وہ آپ سے دور ہو جائے گا، غصہ کرے گا اور ضدی بن جاۓ گا اس کے علاوہ سب سے بڑھ کر وہ آپ کی عزت نہیں کرے گا۔

سب سے پہلے آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ وہ جو کام بھی کر رہا ہے اچھا کر رہا ہے یا برا کر رہا ہے اگر برا کر رہا ہے تو آپ کا كام اسے سمجھنا ہے، مثلاً وہ گالی دے رہا ہے تو آپ اسے پیار سے سمجھائیں کہ گالی دینا بری بات ہوتی ہے اگر وہ پڑھ نہیں رہا تو آپ اس پر یہ زور نہ دیں کہ بس پڑھو پڑھو پڑھو اس سے اس کے دماغ پر اچھا اثر نہیں پڑے گا، اگر وہ پڑھتا نہیں تو آپ اسے پیار سے پڑھائی کے فائدے بتائیں کہ آپ پڑھ لکھ کر کیا بن سکتے ہیں اور سب سے بڑھ کر کہ ایک اچھا انسان بن سکتے ہیں۔

اب اگر بچہ ضد کر رہا ہوتا ہے یا آپ کی بات نہیں مان رہا ہوتا تو آپ اسے آنکھیں دکھاتے ہیں اور اس کا بچہ پر یہ اثر پڑتا ہے کہ جب سکول میں کوئی بچہ اس کی بات نہیں مانتا تو وہ اسے آنکھیں دکھائے گا، چلائے گا، ہاتھ اٹھائے گا کیوں کے یہ سب اس نے آپ سے سیکھا ہے۔

اسلام میں ہے کہ بچہ جب سات سال کا ہو اسے نماز کیلئے کہا جائے نماز کے فائدے بتائے جائیں اور اگر دس سال کی عمر تک نماز نہ پڑھے تو پھر سختی کرنی چاہئے، لیکن آپ تو ڈھائی، تین سال کے بچے پر سکتی کر رہے ہیں اس عمر میں سختی کے بچے کے ذہن پر کیا اثرات پڑیں گے کبھی سوچا ہے؟ جب اسلام میں اتنی سختی نہیں تو آپ کیوں کر رہے ہیں، کیا سکول نماز سے زیادہ اہم ہے؟ اور کچھ نہیں بس آپ اتنی کم عمر میں سختی کر کے بچے کو ذہنی طور پر کمزور کر رہے ہیں۔

سختی کرنے سے بچہ غصہ کرے گا، آپ سے دور بھاگے گا اور سب سے بڑھ کر وہ آپ کی عزت نہیں کرے گا، پھر وہ آگے چل کر آپ کی طرح اپنی بات منوانے کیلئے آنکھیں دکھائے گا، غصہ کرے گا، چیخے گا، چلائے گا یعنی آگے چل کر وہ وہی کرے گا جو آپ سے سیکھے گا، لہٰذا بچپن میں بچوں سے پیار کریں کیونکہ وہی عمر ان کے سیکھنے کی ہوتی ہے۔

‎@aliraza_rp

Leave a reply