وطن عزیز میں جدید دور اور نظام تعلیم کے نام پر جو فحاشی پھیلائی جا رہی ہے اس کے قصور وار سب سے پہلے ہمارے ملک کا میڈیا جو ڈراموں میں فحاشی کو پرموٹ کر رہا ہے۔
اچھی تعلیم کے نام پر سب سے پہلے دوپٹہ چھین لیا جاتا ہے اور پھر یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم کے نام پر لباس تبدیل کر دیا جاتا ۔
جدید دور کا آغاز فحاشی کو فروغ دینے سے ہرگز نہیں وطن عزیز کی بدقسمتی ہے کہ میڈیا ڈراموں میں مغربی لباس کو فروغ دیتا ہے اور ہماری عوام ان کے لباس کی کاپی کرنا شروع کر دیتے یہاں تک کے لڑکے لڑکیوں والا ڈریسنگ زیب تن کر رہے ہیں اور لڑکیاں لڑکوں والے
نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ” لعنت ان عورتوں پر جو مردوں سے مشابہت پیدا کرتی ہیں اور اُن مردوں پر جو عورتوں سے مشابہت پیدا کرتے ہیں ”
میں اس بات سے انکار نہیں کرتا کہ فحاشی کے نام سے عورت سے تعلیم چھین لی جائے یہ موضوع لکھنے کا مقصد صرف اپنی اور معاشرے کی بھلائی کے لئے ھے
آپ سبھی جانتے ہیں انسان کا لباس موسم اثرات کے بچاؤ کے ساتھ ساتھ سماجی شخصیت بھی ظاہر کرتا ہے جیسے کہ ڈاکٹر پولیس فوجی جوان اور وکیل وغیرہ اپنے مخصوص لباس کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں اسی طرح اچھے مسلمان مردوں اور خواتین کی پہچان بھی اس کا لباس ہے جو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں بتایا ہوا ہے
کامیابی اور ترقی صرف تعلیم سے آراستہ ہے لیکن اگر الیکٹرانک میڈیا والے ترقی کے نام سے پردہ چھین رہے ہو تو یہ گمراہی ہے مغرب کی کاپی کرنا ہے تو ڈراموں میں عدل و انصاف بھی کریں یی بچوں اور بچیوں کے حقوق دیں جس سے معاشرہ میں بگاڑ پیدا نہ ہو
فحاشی کے روک تھام کے لئے حکومت کوشش تو کرتی ہے لیکن حکومت میں بیٹھے لبرل رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں جو ہماری اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں اس کا بہترین حل ہے پیمرا کوئی بھی ایسا ڈرامہ ریلیز نہ ہونے دیں جس میں بے حیائی پرموٹ کی جا رہی ہو
تو کافی حد تک محفوظ رہ سکتے ۔
دوسری بات روایتی تہذیبی و مذہبی پروگرام میں نوجوانوں کی تربیت کی جائے پبلک مقامات پر فحاشی کے خلاف مزاحمت کریں۔ شکریہ
@shahzeb___