معاشرہ اور اس میں بڑھتی بےحیائی تحریر مدثر حسن

0
69


بحثیت مسلمان ہمارے مذہب نے عورتوں کو پردے اور مردوں کو نظر نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے لیکن ہمارے پیارے ملک ِپاکستان میں، جو کے بنا ہی اسلام کے نام پر ہے اس میں مرد اپنی نظر نیچی رکھنا اور عورت پردہ کرنا گناہ سمجھتی ہے جس کی وجہ سے ہمارا معاشرہ دن با دن تنزلی کا شکار ہو رہا ہے اور ہم صرف ایک تماشائی کا کردار ادا کرتے نظر آ رہے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں پھیلی اس بےحیائی کی بہت سی وجوہات ہے، جیسے کے ہمارے مارننگ شوز، گیم شوز، سوشل میڈیا کا غلط استعمال،اور خاص کر ہمارے ڈرامے جس میں ہمارے کلچر اور مذہب سے ہٹ کر بہت سی چیزیں دکھائی جاتی ہیں،اسکی ایک عام مثال ہم یہ لے لیتے ہیں کے اکثر ڈراموں میں دکھایا جاتا ہے کے اگر مرد عورت کو طلاق دے اور وہ پرگنینٹ ہو تو طلاق نہیں ہوتی لیکن اگر اپ اس کے بارے میں تحقیق کریں تو اسلام کے مطابق طلاق واقع ہو جاتی ہے،اب اپ خود سوچیں کےجو لوگ اس بارے میں سہی معلومات نہیں رکھتے وہ اپنی دنیا اور آخرت خراب کر بیٹھتے ہیں۔

کچھ دن پہلے ایک پرائیویٹ چینل کا ایوارڈ شو دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں ہمارے ملک کی مہشور و معروف اداکاراؤں نے ادھ ننگے کپڑے پہن کر خود کو لبرل ثابت کرنے کی ایک بھونڈی کوشش کی جو کہ ایک اسلامی مملکت کے شہری ہونے کے ناطے ہمارے لیے بلکل بھی قابلِ قبول نہیں ہونی چاہے، ہم اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کے ان ادکاروں کی فین فولّوینگ نہیں ہوگی تو اب اگر ان کے اس بیہودہ فیشن کو دیکھ کر کوئی انکو فالو کرے تو ہمارا معاشرہ کس قدر تباہی کا شکار ہوگا ہم اسکا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے ہیں۔

ہمارے ملک کے وزیر اعظم نے بھی کچھ دن پہلے ایک غیر ملکی انٹرویومیں اسی طرف اشارہ کیا کے دنیا میں بڑھتے ہوئے زیادتی کے واقعیات کی ایک بڑی وجہ عورتوں کا نا مناسب لباس بھی ہے، جو کے کافی حد تک درست بھی ہے۔ بہت سے لوگ اس سے اختلاف بھی کرتے ہے لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کے ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں عورت کو ہی ہمیشہ ان چیزوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے، جبکے ہمارے معاشرے میں مرد کو کھلی آزادی ہے کے وہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا کا بےجا استمعال بھی ہمارے معاشرے کے بگاڑ کا سبب ہے، جیسے کے ٹویٹر ،فیس بک ، انسٹا گرام اور خاص کر ٹک ٹاک جہاں سے برائی جنم لے رہی ہے، جہاں آپ کو انٹرٹینمنٹ کے نام پر بے انتہا بیہودگی ملے گی۔ اور اسکو روکنے والا بھی کوئی نہیں اگر کوئی ایسی کوشش کرے محض دو دن کے لیے ٹک ٹاک بین کر دی جاتی ہے اور اس کے بعد پھر وہ بیہودگی ہمارے سروں پر ناچتی ہے۔
ایک اور بڑی وجہ جو کی آزادی مارچ جیسی تحریک ہے جو کے ہمارے معاشرے کے بگاڑ کی بدترین وجہ ہے جس میں عورت کی آزادی کے نام پر اسکو بےحیائی کی شہ دی جا رہی ہے۔

بحثیت مسلمان ہمیں چاہیے کے ہم اسلامی تعلیمات پر عمل کریں اور بےحیائی جیسے فتنے سے دور رہیں اور اس کی خلاف آواز اٹھاتے رہیں کیوں کے ایک محفوظ معاشرہ ہی ہمارے اور ہماری آنے والی نسلوں کی ضرورت ہے

@MudasirWrittes

Leave a reply