مرد اور انسان اللہ تعالی کی خوبصورت ترین تخلیق ہیں۔۔دونوں کی اپنی اپنی اہمیت ہے لیکن ہمارا معاشرہ، ہماری زندگی، ہمارا گھر ان دونوں کے بغیر ادھورا ہوتا ہے۔۔ اسلیے اللہ تعالی نے انسان کی فطری خواہشات اور زندگی کو رواں دواں رکھنے کیلیے ایک خوبصورت رشتہ نکاح تخلیق کیا۔۔نکاح اوراسلام :-
اسلام نے نکاح کوانسانی تحفظ کے لیے ضروری قراردیا ہے اسلام نے تو نکاح کو احساسِ بندگی اور شعورِ زندگی کے لیے عبادت سے تعبیر فرمایا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کو اپنی سنت قرار دیا ہے۔ ارشاد نبوی ہے: ”النکاح من سنّتی“ نکاح کرنا میری سنت ہے۔۔۔

حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے نوجوانو! تم میں سے جو نکاح کی ذمہ داریوں کو اٹھانے کی طاقت رکھتا ہے اسے نکاح کرلینا چاہئے کیونکہ نکاح نگاہ کو نیچا رکھتا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرتا ہے اور جو نکاح کی ذمہ داریوں کو اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتا ہے اسے چاہئے کہ شہوت کا زور توڑنے کے لیے وقتاً فوقتاً روزے رکھے۔۔۔
نکاح کا مقصد صرف جسمانی تعلق نہیں ہے بلکہ نکاح ذہنی اور روحانی سکون کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔نکاح کرنے سے ہی آپکو اپنا ہمسفر ملتا ہے جو آپکے دکھ سکھ کا ساتھی ہوتا ہے جو پریشانی میں آپکے ذہنی سکون کا باعث بنتا ہے۔۔
جیسا کہ ارشاد ربانی ہے ”ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّجَعَلَ مِنْہَا زَوْجَہَا لِیَسْکُنَ اِلَیْہَا“ وہی اللہ ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور پھر اسی کی جنس سے اس کا جوڑا بنادیا تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے
نکاح اور ہمارا معاشرہ:-
اسلام نے تو نکاح کو بہت سادہ رکھا ہے اور اس میں بہت سی آسانیاں رکھی ہیں تا کہ ہر کوٸی نکاح کر سکے لیکن آج کے دور اور اس معاشرے نے نکاح جیسی نیکی کو بہت مشکل بنادیا ہے۔ افسوس!! ہم ایک ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں زنا کرنے کیلیے ایک کمرے جبکہ نکاح کرنے کیلیے لاکھوو کی ضرورت ہوتی ہے۔ نکاح مشکل ہوجانے کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں ریپ کیسز بڑھ گٸے ہیں۔۔
جہیز جیسی ایک لعنت ناسور بن کر ہمارے معاشرے میں پھیل چکی ہے۔آج کے دور میں جہیز کے بغیر شادی ناممکن ہے۔۔اگر لڑکی والوں کو جہیز کے نام پر لاکھوں لگانے پڑتے ہیں تو مختلف فضول رسم و رواج کے نام پر لڑکے والے بھی لاکھوں لٹاتے ہیں جس میں دکھاوا شامل ہوتا ہے۔۔
بری، کھانا، ڈھول باجے، سینکڑوں کے لحاظ سے بارات، ولیمے میں نمودو نماٸش کے نام پر لاکھوں لگ جاتے ہیں۔۔یہ سب دنیاوی کام اور فضول خرچی ہے اور فضل خرچی اللہ تعالی کو سخت ناپسند ہے۔۔۔
دوسری طرف اسلام نے نکاح کو بہت سادہ رکھا ہے حتی کہ ہمارے مصطفی ﷺ نے اپنی پیاری بیٹی کا نکاح انتہاٸی سادگی سے سرانجام دیا اور ضرورت کی چند چیزیں جن میں جس میں دوچادریں، کچھ اوڑھنے بچھانے کامختصر سامان، دوبازو بند، ایک کملی، ایک تکیہ، ایک پیالہ، ایک چکی، ایک مشکیزہ ،ایک گھڑا اوربعض روایتوں میں ایک پلنگ کا تذکرہ بھی ملتاہے۔۔۔

اسلام میں نکاح کا مطلب دوگواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کرنا ، نکاح میں عورت کے لئے ولی (سرپرست) کا موجود ہونا، نکاح کا اعلان، دعوتِ ولیمہ، مہر کی ادائیگی اور خطبہٴ نکاح۔ اگر ان امور پر غور وفکر سے کام لیا جائے تو یہ بات خود بخود واضح ہوجاتی ہے کہ یہ امور عبادت ہونے کے ساتھ ساتھ کس قدر دعوتِ فکر وعمل اور باعثِ ثواب ہیں۔

اب ہماری معاشرتی ذمہ داری ہے کہ ہم سے جتنا ہو سکے ہم نکاح کو آسان کریں۔۔ سادگی سے نکاح کو ترویج دیں۔ لڑکی والوں پر بوجھ نہیں ڈالیں۔ فضول رسم و رواج سے کنارہ کشی کریں۔ مسجد میں سادگی سے نکاح کی تقریب سرانجام دی جاۓ اور اپنی حثیت کے مطابق ولیمہ کیا جاۓ۔ نا کہ دنیا داری اور لوگوں کی باتوں سے بچنے کیلیے لاکھوں قرض لیکر نمودو نماٸش کی جاۓ۔۔ اسلام میں حیثیت سے زیادہ خرچ کرنا بھی گناہ ہے اور نٸی زندگی کا آغاز تو اللہ کی رضا سے کرنا چاہیے اسلام اور دین کے مطابق نا کہ دنیا والوں کی خاطر۔۔
اللہ تعالی ہم سب کو اسلام پر چلنے اور عمل کرنے کی توفیق دے۔آمین
@IamSawairaKhan1

Shares: