کرونا وائرس،حکومت اور ماہرین تحریر:محمد وقاص شریف

0
32

زبان زد عام میں کرونا صرف چند ماہ کی بیماری ہے اس کا ثبوت چائنا کی شکل میں موجود ہے جو اس کا پہلا شکار تھا چائنا میں کرونا دسمبر 2019 میں آیا اور مارچ2020 میں دم توڑ گیا جبکہ باقیات کا خاتمہ تیزی سے جاری ہے دنیا کے دیگر ممالک میں بھی اس کی عمر تقریبا اتنی ہی ہے جو یہ ٹائم گزارتا جا رہا ہے پابندیاں پہلے نرم پھر ختم کرتا جا رہا ہے پاکستان میں بھی اس کے خاتمے کا وقت آیا چاہتا ہے ماہرین کے مطابق 25 جون سے اس کے خاتمے کی ابتداء ہو چکی ہے اور اللہ نے چاہا تو اگست کے آخری یا ستمبر کے پہلے ہفتے میں یہ منظر سے غائب ہو جائے گا پاکستان میں اس کے زیادہ قیام کی وجہ ناقص منصوبہ بندی کمزور فیصلے انڈرسٹینڈنگ کا فقدان آپس کی کھینچا تانی سیاست بازی اور عوامی غیر سنجیدگی ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو جون میں اس کا خاتمہ یقینی تھا مگر اب بات نہ صرف یہ کرونا کی اگست میں آ گئی ہے بلکہ اس حکومت کے لیے بھی اگست نہایت ہی مشکل نظر آرہا ہے اور ستاروں کی چال یہ بتا رہی ہے کہ اگست کے آ خر میں کرونا کے ساتھ ساتھ حکومت کے دن بھی گنے جا چکے ہیں ماہرین نجوم کے مطابق اگست کے اخر میں حکومت کے لئے مشکلات کا ایک پہاڑ کھڑا ہو جائے گا جس کے بوجھ تلے یہ دب جائے گی غیب کا علم اللہ پاک ہی جانتا ہے لیکن ستاروں کی چال حکومت کے بارے میں کیا کہہ رہی ہے اس کا اندازہ ابھی سے ہونا شروع ہوگیا ہے بیساکھیوں کے سہارے کھڑی اس حکومت کی لڑکھڑاہٹ صاف نظر آ رہی ہے اتحادی کھسکتے نظر آ رہے ہیں۔ وزرا گتھم گتھا ہیں تھپکی والے ہاتھ بھی کمزور ہو رہے ہیں تحریک انصاف میں توڑ پھوڑ کا عمل شروع ہو چکا ہے پنچھی اپنے پر پھڑپھڑا رہے ہیں عملی طور پر حکومت کی گرفت فالج زدہ ہوچکی ہے کارکردگی کا تصور تک نہیں۔ اتحادی سخت رنجیدہ اور اپنے فیصلے پر شرمسار ہیں لگتا ہے کرونا اور حکومت اب چند دن کے مہمان ہیں۔ پوری دنیا کے تجزیہ نگار یہ کہہ رہے ہیں۔ کہ تحریک انصاف کی حکومت نے احتساب کے عمل کو غیر ضروری طور پر طوالت دی اپنی پوری انرجی اس عمل پر صرف کی۔ مگر دو سالوں میں احتساب انتقام کے طور پر تو کامیاب رہا مگر حکومت کے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔ غیر ضروری طور پر احتساب کے عمل کو اوڑھنا بچھونا بنایا گیا سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا وفاقی وزراء سندھ حکومت گرانے کے لیے سلطان راہی سے بھی زیادہ بڑھکیں مارتے رہے۔ اپوزیشن کا جو بندہ بولتا اگلے دن کٹھ پُتلی نیب کی پکڑ میں آ جاتا۔ احتساب کے نام پر پوری حکومتی توانائی صرف کر دی گئی مگر تھوڑے ہی عرصے میں اپوزیشن کے سارے لوگ تو جیلوں سے باہر آ گئے مگر پاکستان کے 22 کروڑ عوام غربت۔ بے روزگاری۔ بھوک ننگ۔ عدم تحفظ اور مہنگائی کی کال کوٹھری میں چلے گئے۔ یہ احساس بڑی تیزی سے ذہنوں کا حصہ بن رہا ہے کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں اسی لئے کہا جاتا ہے۔ کسی بھی کام کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے اپوزیشن کو ختم کرنے کی حکومتی کوشش نے خود حکومت کو خاتمے کی طرف دھکیل دیا ہے۔ تحریک انصاف اپنی ہی ناانصافیوں کا شکار ہو چکی ہے نئے بندے کی تلاش جاری ہے بات چند ہفتوں کی ہے
@joinwsharif

Leave a reply