پاکستان امریکہ کی ضرورت تحریر:رانا عزیر

0
56

افغانستان میں اسوقت گھمسان کی جنگ ہے، اس پر پاکستان میں یہ بیانیہ بھی پایا جارہا ہے افغانستان سے امریکی فوجوں کا نکلنے کا مطلب یہ نہیں کہ امریکہ یہاں شکست اور ذلیل ورسوا ہوکر نکلا ہے بلکہ وہ تو افغانستان سے بہت کچھ حاصل کرکے نکلا ہے۔ افغانستان سے امریکہ رات کو خوف کے اندھیروں میں بھاگی، اشرف غنی کو بھی ساتھ ہی اپنی جان کے لالے پڑ گئے، اور اشرف غنی اب یہ الزامات لگارہے ہیں کہ اب جو افغانستان میں اب بدترین خانہ جنگی ہورہی ہے اس کی وجہ امریکی فوجوں کا یہاں سے دم دبا کر بھاگنا ہے۔ لیکن اس کا براہ راست اثر پاکستان، ایران اورچین پر بھی ہے، اور پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہوگا۔ اور امریکہ کا سارا کھیل ہی یہی ہے کہ اب افغانستان خطرناک خانہ جنگی کی لپٹ مین چلا جائے اور لڑائی پاکستان کے بارڈر تک جائے اور پاکستان میں آزادی کی تحریکوں کو کھڑا کردیا جائے۔ سوال یہ ہے کہ امریکہ ایسا کرنا ہی کیوں چاہتا ہے؟
1960 کی دہائی میں بھی داؤد خان کی حکومت میں پاکستان کے چمن بارڈر پر حملے کیے گئے اور 30 میل تک قبائلی پشتون افغان فورسز کے ساتھ ملکر 30 میل تک اندر بھی آچکے تھے۔ امریکہ کو فوجی اڈے دینے کے بعد جو پاکستان میں بربادی ہوئی وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ تو اس سے یہ لگ رہا ہے 30 اگست کے بعد پاکستان کے حالات بھی کروٹ لے سکتے ہیں اور ہمیں مغربی بارڈر سے بہت بڑی دہشتگردی کا خطرہ ہے۔طالبان سقوط کابل کے بہت قریب ہیں اور وہ صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کررہے ہیں۔
اس وقت پاکستان کے خفیہ ایجنسی کےسربراہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر امریکہ میں بہت اہم مذاکرات کررہے ہیں اور امریکہ نےایک دفہ پھر سے ڈومور کا مطالبہ کیا ہے، وہ مطالبات یہ ہیں کہ پاکستان اپنی سرحد کو سیل نہ کرے، پاکستان غنی حکومت کا ساتھ دے, پاکستان حقانی نیٹورک کو خودختم کرے، پاکستان امریکہ کے مطابق اپنی فارن پالیسی بنائے، پاکستان سی پیک کو روک دے۔یہ وہ مطالبات ہیں اگر پاکستان ان میں سے ایک بھی مانتا ہے تو پاکستان اپنے پاؤں پرخودکلہاڑی مار بیٹھے گا, امریکہ ایک دفعہ پھر پاکستان کو اس کرائے کی جنگ میں اکیلا چھوڑنا چاہتا ہے۔ لیکن پاکستان نے یہ واضح کردیا ہے کہ اب پاکستان مشترکہ مفادات پر بات کرے گا اور امریکہ سے کوئی خفیہ معاہدہ نہیں کرے گا۔
پاکستان کے اس عمل سے امریکی سفارتی حلقوں میں یلچل مچی ہوئی ہے، اور امریکی انتظامیہ کے مطابق جوبایڈن عمران خان کو کال کریں گے، اور ذرائع کے مطابق جوبایڈن عمران خان کو باضابط طور پر امریکہ دورے کی دعوت بھی دیں گے۔ امریکہ اس وقت پاکستان کی ضرورت محسوس کررہا ہے اور وہ پاکستان جانتا ہے کہ اس خطے میں پائیدار امن کیلئے پاکستان کی اہمیت کتنی اہم ہے،دنیا کی کوئی طاقت اسے جھٹلا نہیں سکتی۔ چین بھی پوری طرح سے پاکستان کے سامنےاپنی بازوں کھولے ہوئے ہے اور سی پیک پر توجہ مرکوز کیے ہوئے۔ جبکہ بھارت بھی سی پیک پر حملوں کے لیے دہشتگرد تنظیموں کو فنڈنگ کررہا ہے۔ یہ خطہ خطرناک دوراہے پر ہے۔

@RanaUzairSpeaks

Leave a reply