خاتون ورکر سے مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں چینی ٹیکنالوجی کمپنی علی بابا کے منیجر کو برطرفی کا سامنا ہے آن لائن ای کامرس کمپنی علی بابا کا کہنا ہے کہ وہ اپنی کمپنی کی خاتون کارکن کی جانب سے لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزام کی تحقیقات کے لیے پولیس کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔
باغی ٹی وی : فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق علی بابا نے اتوار کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’کمپنی نے پالیسیز اور اقدار کی خلاف ورزی کرنے والے متعلقہ فریقین کو معطل کر دیا ہے اور ساتھ یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کی جنسی بدسلوکی کے خلاف ’قطعی ناقابل قبول‘ کی پالیسی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق متاثرہ خاتون نے کہا ہے 27 جولائی کو منیجر نے اسے ایک کلائنٹ سے ملاقات کرانے کیلے علی بابا ہیڈکوارٹرز سے نو سو کلومیٹر دور جنان شہر اپنے ساتھ جانے پر مجبور کیا۔
متاثرہ خاتون نے کمپنی کے اعلیٰ افسران پر الزام عائد کیا ہے کہ اسے رات کے کھانے کے دوران ساتھی کارکنوں کے ساتھ شراب پینے پر بھی مجبور کیا گیا 27 جولائی کی رات کھانے کے بعد وہ بے ہوش ہوگئی اور اگلے دن صبح ہوٹل کے کمرے میں خود کو بغیر کپڑوں کے پایا۔
خاتون نے بتایا کہ اس نے نگرانی کے لیے نصب کیمرے کی فوٹیج حاصل کرلی جس میں منیجر کو رات کے وقت چار بار اس کے کمرے میں آتے جاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر اس الزام ک
چینی نژاد کینیڈین پاپ اسٹار اور ہالی ووڈ اداکار کرس وو جنسی زیادتی کے الزام میں…
ے حوالے سے ہیش ٹیگ نمایاں رہا۔ سنہ 2018 میں چین میں ’می ٹو‘ مہم کے بعد سے جنسی بدسلوکی کے معاملے نے توجہ حاصل کی ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا نے علی بابا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈینیل ژانگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ اس معاملے پر ’شرمندہ، غصے اور صدمے‘ میں ہیں۔
دوسری جانب علی بابا کے چیف ایگزیکٹو ڈینیل ژانگ نے کمپنی کے ملازمین کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ کمپنی کے ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کے دو سینئر اہلکار اس الزام پر تحقیقات میں ناکامی کے بعد استعفیٰ دے چکے ہیں علی بابا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے کہا کہ ریپ کے الزام کا سامنا کرنے والے منیجر نے خاتون ورکر سے نشے کی حالت میں جنسی تعلقات کا اعتراف کیا ہے۔
پولیس نے راج کندرا کے لیپ ٹاپ سے درجنوں فحش ویڈیوز اور دیگر مواد برآمد کر لیا
خط میں مزید کہا گیا کہ اس منیجر کو نوکری سے نکال دیا جائے گا اور اسے دوبارہ نوکری پر کھبی نہیں رکھا جائے گا کمپنی متاثرہ عورت کی فلاح و بہبود کی ذمہ داری پورا کرے گی اس کی دیکھ بھال کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
جبکہ ویبو پر جاری ایک بیان میں جنان پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ایک مبینہ جنسی زیادتی کے کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں-