متعدد خواتین کو ہراساں کرنے کے الزام میں امریکی ریاست نیویارک گورنر انڈریو کومو مستعفی ہوگئے ہیں۔
باغی ٹی وی : گزشتہ روزنیویارک کی اٹارنی جنرل لٹیٹیا جیمز نے گورنر کی جانب سے خواتین کو ہراساں کرنے کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی تھی گورنر پر کئی خواتین کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے جس کے بعد ان الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنایا گیا۔
گورنر پر خواتین کو ہراساں کرنے کی تحقیقات 5 ماہ تک جاری رہیں جس میں انکشاف کیا گیا کہ 63 سالہ گورنر نے 11 خواتین کوہراساں کیا۔ گورنر کی جانب سے ہراسانی کا شکار ہونے والی 11 خواتین میں سے زیادہ ترسرکاری ملازمین تھیں۔
گورنر نیویارک پر 11 خواتین کو ہراساں کرنے کے الزامات ثابت
اینڈریو کومو کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے اور وہ 2011 سے ریاست کے گورنرتھے تحقیقاتی رپورٹ کے بعد کئی ارکان پارلیمنٹ نے بھی گورنر سے استعفےکا مطالبہ کیا۔ریاستی اسمبلی کے اسپیکر نے بھی انڈریو کومو سے فوری عہدہ چھوڑنے کا کہا ہے۔
اس سے قبل نیو یارک اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز نے کہا تھا کہ تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ گورنر اینڈریو کومو نے نیویارک کے موجودہ اور سابقہ ملازمین کو ناپسندیدہ اور غیر رضامندی سے چھونے میں مشغول اور جنسی نوعیت کے متعدد اشتعال انگیز تبصرے کر کے جنسی طور پر ہراساں کیا ۔
جبکہ گورنر نیویارک اینڈریو کومو نے تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کبھی کسی کو غیر مناسب انداز میں نہیں چھوا، جو پیش کیا جا رہا ہے حقائق اس سے بہت مختلف ہیں گورنر نیویارک نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کردیا تھا تاہم اب انہوں نے اپنےعہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے-
صدر جوبائیڈن نے بھی گورنر نیویارک کو مستعفی ہونےکا مشورہ دیا تھا وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا تھا کہ میرے خیال میں گورنر کو استعفیٰ دینا چاہئے۔