افغانستان کے صوبے قندھار کے گرد طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز میں شدید لڑائی جاری ہے۔
باغی ٹی وی: افغان میڈیا کے مطابق طالبان قندھار کے احمد ولی اسکوائر تک پہنچ گئے طالبان نے قندھارکی سرپوسہ جیل پرحملہ کرکے ایک ہزار قیدی رہا کروالیے ہیں طالبان نے افغان فورسز کو پسپا کرتے ہوئے افغان سرزمین پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے طالبان کے قبضے میں موجود صوبائی دارالحکومتوں کی تعداد 8ہو گئی ہے۔
جبکہ قندھار اور ہلمند کے صوبوں میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے دار الحکومت کابل کی جانب بھی طالبان کی پیش قدمی جاری ہے۔
یورپی یونین کے مطابق غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے ملک کے 65 فیصد حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ طالبان کابل کو شمال میں موجود افواج کی روایتی حمایت سے محروم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی انٹیلی جنس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ افغان طالبان آئندہ 30 روز کے اندر دارالحکومت کا دیگر شہروں و علاقوں سے رابطہ منقطع کرسکتے ہیں اور 90 دنوں کے اندر کابل پر قبضہ بھی کرسکتے ہیں لیکن ساتھ ہی واضح کیا کہ یہ حتمی نتیجہ نہیں ہے کیونکہ افغان فورسز زیادہ قوت دکھا کر طالبان کو پیچھے بھی دھکیل سکتی ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس کے مطابق یہ اندازہ فی الوقت طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کو مدنظر رکھ کر لگایا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق غیر ملکی صحافیوں سے بات چیت میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کے استعفے تک طالبان افغان حکومت سے بات چیت کرنا نہیں چاہتے ہیں طالبان کو افغان حکومت سے بات چیت پہ آمادہ کرنے کی کوشش کی لیکن طالبان کی شرط ہے کہ پہلے اشرف غنی اقتدار سے علیحدہ ہوں۔
رائٹرز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لگتا ہے کہ افغان حکومت امریکہ کو واپس افغانستان میں لانے کی کوشش کررہی ہے انہوں نے غیر ملکی صحافیوں سے گفت و شنید میں استفسار کیا کہ آخر امریکہ اب ایسا کیا کرسکتا ہے جو وہ گزشتہ 20 سالوں میں نہیں کرسکا؟-
واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران طالبان نے بہت زیادہ تیزی کے ساتھ پیش قدمی کی ہے اور کئی صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے۔