پاپ گانوں کی ملکہ کہلانےوالی گلوکارہ نازیہ حسن کو مداحوں سے بچھڑے آج 21 بر س ہو گئے وہ برطانیہ میں محض 35 برس کی عمر میں کینسر کے ساتھ طویل جنگ کے بعد انتقال کر گئیں تھیں –

باغی ٹی وی : نازیہ حسن 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں اور انہوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز پاکستانی ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے مشہور پروگرام ’’سنگ سنگ چلیں‘‘ سے کیا تھا جس میں ان کا بھائی بھی ان کے ساتھ شریک ہوتا تھا۔

پاکستان میں پاپ موسیقی کو حقیقی معنوں میں روشناس کرانے کا سہرا بھی نازیہ حسن اور ان کے بھائی کو جاتا ہے۔ نازیہ حسن نے پاکستانی موسیقی میں نیا انداز متعارف کروایا جن کے مداحوں پر گانوں کا سحر آج بھی طاری ہو جاتا ہے۔

نازیہ حسن کو سب سے زیادہ شہرت اس وقت ملی جب انہوں نے بھارتی موسیقار بدو کی موسیقی میں بھارتی فلم ’’قربانی‘‘ کا مشہور گانا ’’آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے‘‘ ریکارڈ کرایا تھا۔ جس پر انہیں بھارتی کا مشہور ’’فلم فیئر ایوارڈ‘‘ دیا گیا تھا۔ جسے حاصل کرنے والی نازیہ حسن پہلی پاکستانی تھیں۔

کوئین آف پاپ کا اپنے بھائی کے ہمراہ مشہور میوزک البم ’’ڈسکو دیوانے‘‘ ریلیز ہوا تو اس کی فروخت اور مقبولیت نے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ یہ البم نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ ویسٹ انڈیز، لاطینی امریکہ اور روس میں حیرت انگیز طور پر ٹاپ چارٹس میں شامل رہا۔

دونوں گلوکار بہن بھائی جب شہرت کی بلندیوں پر تھے تو انہیں مشہور بین الاقوامی میوزک کمپنی ” ای ایم آئی‘‘ نے سائن کیا۔ یوں یہ دونوں جنوبی ایشیاء کے پہلے گلوکار تھے جنہوں نے ایک بین الاقوامی میوزک کمپنی کے ساتھ گانے کا معاہدہ کیا۔

نازیہ حسن 13 اگست 2000 کو صرف 35 سال کی عمر میں ہی کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو کر دنیا فانی سے کوچ کر گئی تھیں۔ نازیہ حسن کی وفات کے بعد حکومت پاکستان نے 23 مارچ 2002 کو انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا۔

تاہم اب گلوکارہ کی موت کے 21 برس بعد ان کے بھائی بھائی زوہیب حسن نے اپنی بہن نازیہ حسن کی موت سے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں میوزک پارٹنر زوہیب حسن نےاپنی بہن کے سابق شوہر اشتیاق بیگ پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ ان الزامات میں آرسینک زہر اور نازیہ کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینا شامل ہے۔

زوہیب حسن نے کہا کہ نازیہ حسن نے لندن میں حلفیہ بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

میڈیا کو دیئے گئے خصوصی انٹرویوز میں پاپ گلوکار زوہیب حسن نے کہا کہ نازیہ نے لندن میں حلفیہ بیان میں لکھوایا تھا کہ شوہر نے اسے کچھ کھلایا تھا۔ اور اس کی وجہ سے اس کا کینسر ہوا –

انہوں نے کہا کہ جب وہ اپنے شوہر کے پاس واپس گئیں تو وہ معافی مانگ رہی تھیں۔ زوہیب نے مزید کہا کہ جلد ہی اسے گلے کا کینسر ہوگیا ، اور اس کا ڈاکٹر حیران رہ گیا۔

زوہیب حسن کے مطابق اشتیاق بیگ کے مظالم سے تنگ آکر ہی نازیہ حسن نے مرنے سے پہلے ان سے طلاق لی تھی۔

زوہیب حسن نے کہا کہ اشتیاق بیگ نے نازیہ حسن کو برطانیہ میں قیدی بنا کر بھی رکھا، اس شخص نے پہلے نازیہ کو تکلیفیں پہنچائیں پھر میری ماں کو میرے باپ کو دکھ پہنچائے، اشتیاق بیگ سے نازیہ کی شادی کروانا ہماری سب سے بڑی غلطی تھی۔

زوہیب حسن کے بیان پر نازیہ حسن کے سابق شوہر مرزا اشتیاق بیگ کا ردعمل بھی سامنے آیا –

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے نازیہ حسن کے سابق شوہر مرزا اشتیاق بیگ کا کہنا تھا کہ زوہیب حسن پہلے دن سے چاہتے تھے کہ نازیہ کی شادی کسی سے بھی نہ ہو کیونکہ نازیہ کی آمدن پر ہی زوہیب حسن کی گزر بسر ہوتی تھی۔

نازیہ حسن کے شوہر اشتیاق بیگ نے زوہیب کے تما م الزامات کی تردید کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ زوہیب حسن کو عدالت لے کر جائیں گے اور ان پر ایک ارب روپے ہرجانے کا مقدمہ دائر کریں گے۔

مرزا اشتیاق بیگ کا کہنا تھا کہ نازیہ میری محبت تھی ہم بہت خوش تھے میں آج بھی اس سے پیار کرتا ہوں، کینسر کی تشخیص کے باوجود ان سے شادی کی۔

مرزا اشتیاق بیگ کا کہنا تھا کہ نازیہ حسن سے طلاق نہیں ہوئی تھی، آخری وقت تک اس کا شوہر رہا، ںازیہ حسن کے اہلخانہ نے طلاق کا جھوٹا سرٹیفکیٹ بنوایا تھا، نازیہ کے ڈیتھ سرٹیفیکیٹ ساری تفصیل موجود ہیں کہ ان کی موت کیسے اور اس مجھے ان کا شوہر ہی بتایا گیا ہے ۔

بچے کی حوالگی سے متعلق انہوں نے بتایا کہ نازیہ کی وفات سے قبل ان کے والد میرے پاس آئے انہوں نے کہا تھا کہ1 ملین پاؤنڈ دے دیں ہم بچے کی کسٹڈی دے دیں گے جس پر میں نے برطانیہ کی عدالت سے رجوع کیا جہاں عدالت نے مجھ سے پوچھا کہ بچہ برطانوی شہری ہے اس لیے کیا میں بچے کی لندن میں پرورش کرسکتا ہوں جس کے لیے میں تیار نہیں تھا تاہم نازیہ کی والدہ نے یہ ذمہ داری اٹھانے کا کہا تو عدالت نے بطے کی حوالگی انہیں دے دی، ساتھ ہی نازیہ کی فیملی نے ان کے نام پر ٹرسٹ بنا کر خوب رقم بٹوری ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی میں مسائل اس وقت شروع ہوئے جب نازیہ نے شادی کے بعد گلوکاری چھوڑی تو زوہیب کا کیریئر ختم ہوگیا تھا جس کے بعد میرے ساتھ ان کے تعلقات خراب ہوئے، زوہیب حسن متحدہ کے سرگرم کارکن تھے عشرت العباد کے مشیر تھے۔

اشتیاق بیگ نے کہا کہ نازیہ کے علاج کے تمام اخراجات میں نے برداشت کئے، نازیہ اگر اولاد کی ضد نہ کرتیں تو شاید آج زندہ ہوتیں اور انہیں پھیپڑوں کینسر سے نجات بھی مل جاتی-

Shares: