استاد کا ادب و احترام بھی اس طرح لازم ہے جس طرح بزرگوں اور والدین کا ادب کرنا فرض ہے۔ معلم استاد کو کہتے ہیں۔ اور ہمارے پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو معلم انسانیت بنا کر بھیجا گیا تھا اور علماء آپ ﷺ کے وارث ہیں یعنی علم کو آئندہ آنے والی نسلوں تک پہنچاتے ہیں۔اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ استاد روحانی باپ ہوتا ہے جو بچے کی ایسی تربیت کرتا ہے ۔ جو والدین اپنی مصروفیت اور بچے سے لاڈ پیار کی وجہ سے نہیں کر سکتے۔

آپ اکثر اپنے سکول یا گھر کے مالی کو پودوں کی دیکھ بھال اور کانٹ چھانٹ کرتے ہوئے دیکھتے ہیں کہ وہ پودوں کو کتنی مہارت سے تراشتا ہے۔ارد گرد سے گھاس پھونس اور کانٹے دار کانٹے دار جھاڑیوں کو صاف کرتا ہے۔جس سے ایک تو پودوں کی نشوونما بہتر طریقے سے ہوتی ہے۔دوسرے وہ اپنی ترتیب کی وجہ سے خوبصورت اور نمایاں نظر آتے ہیں۔بالکل اسی طرح استاد بھی بچے کو اپنی محبت، شفقت، علم اور اعلی کردار جیسی خوبیاں منتقل کرتا ہے۔دنیا میں جتنے بھی بڑے لوگ گزرے ہیں اپنے اساتذہ کا عکس ہوتے ہیں۔استاد ہی نیکی بدی کی پہچان سکھا کر آدمی کو آچھا انسان بناتا ہے۔

استاد ہمیں دنیاوی علم دیتا ۔علم کے معنی ہیں چیزوں کی حقیقت کو جاننا۔علم ایک ایسا راستہ ہے ۔ جس کے ذریعے آدمی انسانیت کے درجے پر پہنچ جاتا ہے۔ یعنی اس میں آچھائی اور برائی میں فرق کرنے کی عادت پیدا ہو جاتی ہے ۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر اللّٰہ تعالٰی کی طرف سے جو پہلی وحی آئی وہ بھی علم کے بارے میں تھی ۔ اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ہر مسلمان پر طلب علم فرض ہے۔

علم کیا ہے ؟ اس کی اہمیت یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے انسان کو تمام مخلوقات فرشتوں ، جنات وغیرہ پر فضیلت اس علم کی وجہ سے دی ہے ۔ ورنہ کھانے پینے سونے جاگنے میں تو جانور اور انسان سب برابر ہیں۔ آپ ﷺ کے فرمان کے مطابق جو شخص علم کے راستے پر چلتا ہے ۔تو فرشتے اس کے راستے میں اپنے پر بچھا دیتے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا قول ہے۔ اللہ نے ہمیں علم عطا کیا اور دنیاداروں کو دولت کہ علم آدمی کی حفاظت کرتا ہے۔ اور آدمی دولت کی علم کا ذکر کتابوں کے ذکر کے بغیر ناممکن ہے۔کیونکہ حکمت و دانائی کی تمام باتیں کتابوں میں محفوظ ہیں۔ بالکل اس طرح جیسے بینکوں میں دولت۔ کتابیں علم کا خزانہ ہیں اور خزانوں کی حفاظت کی جاتی ہے۔مگر کتابوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ان کا احترام کرنا بھی ضروری ہے ۔اب آپ سوچیں گے کہ کتابوں کا احترام کیسے کیا جاتا ہے۔وہ ہے ان کا مطالعہ اور عمل ۔ عالم کی فضیلت تمام لوگ پر ایسی ہے جیسی تمام راتوں میں چودھویں کے چاند کی اسی طرح تمام کتابوں پر فضیلت رکھنے والی کتاب قران مجید ہے۔

@RajaArshad56

Shares: