چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر فوری عمل کیا جائے اور افغانستان بارے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، پاکستان کے ایک انچ کو بھی دہشت گردوں کے حوالے نہیں کرنے دیں گے،سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی کا فی الفور دوبارہ جائزہ لیا جائے، حکومت کو دہشتگردوں کو خوش کرنے کی روش ترک کرنا ہو گی، حکومت توجہ نہیں دے گی تو دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگا، منگل کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ داسو، کوئٹہ اور کراچی میں حال ہی میں دہشتگرد حملے ہوئے جس کے بعد پاکستان میں سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی کا فی الفور دوبارہ جائزہ لیا جائے۔
حکومت کو دہشتگردوں کو خوش کرنے کی روش ترک کرنا ہو گی۔
افغان عوام نسلوں سے مشکلات کا سامنا کرتی آ رہی ہے۔ افغانستان میں جاری صورتحال افسوسناک ہے لیکن پاکستان کی پالیسی واضح ہرنے چاہیے تاہم اگر حکومت توجہ نہیں دے گی تو دہشت گردی میں اضافہ ہو گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال تشویشناک ہے اور ہم افغان عوام کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔
افغانستان میں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کویقینی بنانا چاہیے جبکہ افغانستان میں جاری صورتحال سے پاکستان پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہونا چاہیے جبکہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں نے پاکستانی عوام کونشانہ بنایا۔ افغانستان میں اہل تشیع کو آزادی سے عزاداری کا موقع دیاجائے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ریاست پاکستان کو فاٹا اور بلوچستان کے نوجوانوں کو مصروف کرنا چاہیے جبکہ ریاست پاکستان کو آئینی اور قانونی وعدے پورے کرنے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جاری صورتحال پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے اس کے علاوہ خارجہ پالیسی کے معاملے پر بھی پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے۔ اسٹیک ہولڈرز کو دعوت دیں گے کہ افغان بھائیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ریاست کو قوم پرستوں کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا اور ہمیں اپنی خودمختاری کی حفاظت کرنا ہو گی، ہم افغانستان میں ایک بہتر ماحول پیدا ہونے کی امید کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں افغان پناہ گزینوں کے معاملے کو دیکھنا پڑے گا جبکہ افغانستان میں جاری صورتحال افسوسناک لیکن پاکستان کی پالیسی بھی واضح ہونی چاہیے ۔ بلاول بھٹو نے سی پیک کے منصوبوں اور اس پر کام کرنے والوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے منصوبے پاکستان کی ترقی کے لئے بہت ضروری ہیں، سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور ان منصوبوں کو مکمل اور فول پروف سکیورٹی دی جائے۔
حکومت کو دہشت گردوں کو خوش کرنے کی روش ترک کرنا ہوگی، داسو، کوئٹہ اور کراچی میں حال ہی میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں، یہاں تحریک طالبان ہے جنہوں نے عام آدمی سمیت پاک فوج کے جوانوں کو نشانہ بنایا، اگر حکومت توجہ نہیں دے گی تو دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کی جائیں تاکہ یہ عناصر پنپنے نہ پائیں، ہمیں اپنی خودمختاری کی حفاظت کرنا ہوگی، پاکستان کے ایک انچ کو بھی دہشت گردوں کے حوالے نہیں کرنے دیں گے۔








