جبری مشقت یا جنسی استحصال جیسے گھٹیا مقاصد کے لیے انسانوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ عام طور پر ایک ملک سے دوسرے ملک ان کی مرضی اور خواہش کے بغیر غیر قانونی طریقے سے منتقلی انسانی سمگلنگ کہلاتی ہے۔ یہ منشیات اور اسلحہ کی تجارت کے بعد دنیا کے سب سے منظم جرائم میں سے ایک بدترین جرم ہے۔ یہ ایک خطرہ بن گیا ہے بلکہ ایک عالمی مسٸلہ بھی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دور جدید میں جب دنیا ایک گلوبل ولیج بن گٸی ۔ دنیا نے ٹیکنالوجی میں تعلیم میں غرض ہر شعبہ میں ترقی کر لی اور لوگ پہلے سے زیادہ با شعور ہو گٸے لیکن ان سب کے باوجود بھی اس مسٸلہ کا ابھی تک موجود ہونا ایک حیران کن بات ہے۔ اگر ہم اس کی وجوہات کا پتہ لگاٸیں تو معلوم ہوتا کہ یہ مسٸلہ زیادہ تر ترقی پزیر ممالک میں ہے جیسے کہ لاٸیبیریا، ساٶتھ سوڈان اور افریقی ممالک وغیرہ جو معاشی طور پر کمزور ہیں اور گلوبل مافیا ان کی اس معاشی کمزوری کا ناجائز فاٸدہ اُٹھا رہا ہےہیں۔ انہیں بہت سخت اور ناموافق حالات میں کام کرنا پڑا۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے۔حقیقت یہ ہے کہ ان متاثرین کے ساتھ وہاں غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے۔ انہیں نہ تو کوئی اجرت دی جاتی ہے اور نہ ہی کوئی دیگر سہولیات جیسے کپڑے ، پناہ گاہ وغیرہ ان سے صبح سے شام تک کھانے کی خاطر کام لیا جاتا انہیں زدو کوب کیا جاتا لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں ابھی تک اس مسٸلہ کی روک تھام کے لیے کوٸی سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہی ہیں۔
مختلف ماہرین کے مطابق ترقی پزیر ممالک میں بے روزگاری ، ناخواندگی اور بہت سے دوسرے مسائل انسانی اسمگلنگ کی بڑی وجوہات ہیں۔انسانی سمگلنگ کی ایک سب سے اہم وجہ غربت ہے۔اسے عام طور پر "جدید دور کی غلامی” کہا جاتا ہے۔ یہ جبری مشقت یا استحصال کے لیے انسانوں کی غیر قانونی تجارت ہے۔ غربت میں رہنے والے مرد ، عورت اور چھوٹے بچے عام طور پر اسمگلروں کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ عالمی برادری کو اس معاملے کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہونگی اور گلوبل مافیہ کو لگام ڈالنا ہو گی کیونکہ اس دنیا میں ہر
ہر انسان آزاد پیدا کیا گیا ہے اسے مذہب ، کلچر اور اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا حق دیا گیا ہے مگر افسوس کہ صرف معاشی کمزوری کی وجہ سے اس ترقی یافتہ طور میں بھی انسانیت کی دھجیاں اُڑاٸی جا رہی اور ان کا جنسی استحصال کیا جا رہا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی بنیں ہوٸیں اور ترقی یافتہ ممالک ترقی پزیر ممالک پر اپنی سخت پالیسیز لاگو کر کے ان کا مزید استحصال کر رہے۔
پاکستان ہر قسم کے وساٸل سے مالا مال ہے لیکن وساٸل کا ضیاع اور قابل قیادت نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں بےروزگاری اور غربت جیسے مساٸل موجود ہیں اور اسکی وجہ سے پاکستان کو بھی کسی حد تک انسانی سمگلنگ کا سامنا ہے۔ ہر سال بہت سی نوجوان پاکستانی غربت سے تنگ آکر روزگار کی خاطر ایجنٹ کے زریعے غیر قانونی طریقے سے مڈل ایسٹ ممالک جیسے کہ عمان بحرین قطر اور ایران اور دبٸی وغیرہ میں سمگل کیے جاتے کچھ لوگ راستے میں ہی مار دیے جاتے اور کچھ جب اس مافیا کے چنگل سے نکلنے کی کوشش کرتے تو انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا۔ سنہرے مستقبل کے خواب دکھا کے انہیں غلام بنا دیا جاتا لیکن اگر انہیں اپنے ملک میں روزگار میسر آۓ اور غربت کا خاتمہ ہو جاۓ اور وہ ان کے جال میں نہ پھنسے ۔ ہمارے حکمرانوں کو سنجیدگی سےاس مسٸلہ کے حل کے اقدامات کرنے ہونگے تا کہ مزید اس طرح کے حالات پیدا نہ ہو سکیں۔ پاکستان اور انڈیا میں ہزاروں لوگ یورپ اور مغرب کا رخ کرتے ہیں بہتر روزگار کے لیے۔
انسانی اسمگلنگ انسانیت کے چہرے پر ایک بدنما داغ ہے جس نے پوری دنیا میں ان گنت زندگیاں برباد کر دی ہیں۔ اب یہ حکومتی عہدیداروں اور نافذ کرنے والے اداروں کا فرض ہے کہ وہ اس سنگین مسئلے کا نوٹس لیں۔ حکومت اور دیگر تنظیمیں جو معاشی فلاح کے لیے بناٸی گٸی ہیں کو روزگار کے کافی مواقع پیدا کرنے چاہئیں تاکہ بے روزگار لوگ اپنے آپ کو معاشی طور پر محفوظ محسوس کریں یہ واحد راستہ ہے کہ انہیں انسانی سمگلروں کے دھوکہ سے بچایا جاۓ۔
@b786_s








