عورت گھر کی چار دیواری میں ہی محفوظ ہے آج کل کی عورت کو آگر کہا جائے گھر رہو تو وہ یہ سمجھتی ہے چار دیواری میں وہ قید ہو جائے گی یہ کوئی قید نہیں ہے عورت گھر سنبھالتے اچھی لگتی ہے اور مرد کماتے ۔ چار دیواری اس تَحفُظ کا نام ہے جو اسلام نے عورت کے لیے مقرر کیا ہے۔ ضرورت اور مجبوری میں عورت گھر سے نکل سکتی ہے ممنوع نہیں ہے ۔اسلام میں عورت کو حقوق دیے گئےہیں آزادی بھی دی ہے پر آزادی کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ بے حیائی پھیلائ جائے ۔ اتنی آزادی مل چکی ہے پھر بھی آزادی کے نعرے ختم نہیں ہورہے ۔ آج کل کی عورت کس قسم کی آزادی چاہتی ہے؟؟چار دیواری میں جتنی عورت محفوظ ہے اتنی کہیں بھی نہیں ۔ اپنی حفاظت خود کریں ۔معاشرے میں ہر طرح کے لوگ موجود ہیں ۔خواہشات کی تکمیل ہر کوئی چاہتا ہے کچھ بننے کی خواہش میں بھی عورتیں گھر سے باہر نکلنے کی خواہش مند ہوتی ہیں اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے حدود پار نہ کریں ۔بے شک گھر سے نکلے پر ایسی کوئی حرکت نہ کریں کہ آپ کی عزت داغ دار ہو۔گھر بیٹھ کے بھی آپ بہت کچھ کر سکتی ہیں۔ سلائی کڑھائی اور بہت سے کام موجود ہیں جو گھر بیٹھے آپ کما سکتی ہیں۔ پردے کا حکم بھی اسلیے ہے کہ کسی کی بری نگاہ آپ پہ نہ پڑے پردے میں رہ کے آپ گھر سے باہر کے کام سر انجام دے سکتی ہیں۔پردہ بھی ایسا ہو جس میں واقع لگے کہ آپ پردے میں ہیں آج کل کا پردہ بھی ایسا ہے کہ اتنا لوگ پردہ کے بغیر چلنے والی کونہیں دیکھتے جتنا پردے والی کو دیکھ رہے ہوتے ہیں کیونکہ وہ پردہ کے نام پہ فیشن کر رہی ہوتی ہیں ۔ پردے میں بھی حور پَری بن کے نکلو گی پھر کہو گی میرے ساتھ یہ ہوا !! جب تک آپ اپنا کردار صیحح نہیں کریں گی چاہے آپ پردہ میں ہو چاہے آپ گھر کی چار دیواری میں ہو آپ اپنی بربادی کی خود ذمہ دار ہونگی۔
طوائف بھی ایک عورت ہی ہوتی ہے پر اسکا قصور یہ ہے وہ ایسی جگہ پیدا ہوجاتی ہے جہاں عزتیں محفوظ نہیں ۔ طوائف بھی اس معاشرے میں عزت چاہتی ہے وہ اس دلدل سے نکلنا چاہتی ہے عزت کی زندگی جینا چاہتی ہے مگر اس معاشرہ میں اچھی بھلی عورت کو بھی برا بنا دیا جاتا ہے طوائف کو بُری نِگاہ سے ہی دیکھا جاتا ہے یہاں سر پہ چادر رکھنے والے کم نوچ کے کھانے والے زیادہ بستے ہیں ۔ جن لڑکیوں کو گھروں میں آزادی حاصل ہوتی ہے وہ عجیب و غریب حرکتیں کرتی ہیں ٹک ٹاک کی دنیا بھی مجرہ بنی ہوئی ہےمشہور ہونے کے لیےشریف گھروں کی بگڑی اولادیں بھی اس کام میں مصروف ہیں۔ قیامت تو بعد میں آنی ہے تم لوگوں کی زندگیاں بھی عذاب بن جائیں گی ایسی حرکتیں عورتوں کو زیب نہیں دیتیں۔ حرکتیں ایسی نہ کریں کہ کچھ برا ہو ۔کچھ مرد حضرات ایسے ہیں کچھ بنتِ حَوا نے سر سے چادر تن سے لباس اتار پھینکا ہے حوس مارے پر نوچے گے نہیں تو کیا سر پہ چادریں دیں گے ۔میرا مقصد کسی پہ تنقید کا نہیں ہے یہی سچائی اور حقیقت ہے ایک ماں ہی بچے کی پَروَرِش کرتی ہے پر اگر ماں بہنیں ایسے کریں گی اور انکے باپ بھائ انکے منع نہیں کریں گے تو ایسے سب نظام درہم برہم ہوجائے گا پہلے بچوں کی تربیت اچھی کریں اچھے برے کا انکو بتائیں بے حیائ کے کاموں سے روکیں۔ چھوٹی چھوٹی بچیاں ٹک ٹاک پہ ناچ رہی ہوتی ہیں بڑی ہوکے پر وہ یہی کریں گی انکو پردہ کرنا سیکھائے انکو حدود میں رہنا بتائے چار دیواری میں رہنا کیا ہوتا ہے یہ بھی بتائے چار دیواری کوئی قید نہیں یہ وہ حدود ہے جس پہ عورت محفوظ ہے ۔اسلامی معاشرہ میں عورت کے لیے کوئی قیدوبند نہیں۔

@Hu__rt7

Shares: